ایل پی جی ایسوسی ایشن کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان
ملک میں 600 کارخانے ناقص سلنڈر بنا رہے ہیں لیکن پالیسی میں ان کا ذکر تک نہیں، ایسوسی ایشن
ایل پی جی ایسوسی ایشن نے ''ایل پی جی پالیسی 2021ء'' کو مسترد کرتے ہوئے 31 جولائی سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایل پی جی ایسوسی ایشن کی جانب سے ایل پی جی پالیسی 2021ء پر اتوار کے روز ایک اہم اجلاس وزارت پٹرولیم میں طلب کیا گیا جس میں ایل پی جی ڈیلر ایسوسی ایشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کا ڈرافٹ فریقین کو نہیں دیا گیا اور فریقین کو اعتماد میں لیے بغیر پالیسی مرتب کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس میں صارفین کے تحفظ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست عرفان کھوکھر نے اجلاس میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اوگرا کو ماہانہ بنیادوں پر ایل پی جی کی درآمد کو کنٹرول کرنے کا اختیار دیا جارہا ہے جبکہ مجوزہ پالیسی درآمدات کی مقدار کو محدود کرے گی اور ایل پی جی پروڈیوسرز کو منافع بخش بنانے کی اجازت دے گی، اوگرا صرف پری کوالیفائی کمپنیوں کو ملک میں طلب کو پورا کرنے کے لیے ضروری مقدار میں ایل پی جی درآمد کرنے کی اجازت دے گی۔
ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیف فاؤنڈر عرفان کھوکھر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایل پی جی 2021ء پالیسی میں صارفین کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا گیا، پالیسی میں ناقص سلنڈر بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا ذکر نہیں ہے، پاکستان میں ناقص سلنڈر بنانے والے 600 کاررخانے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجوزہ پالیسی میں اگر تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر صارفین کے مفادات کو تحفظ کو یقینی نہ بنایا گیا تو معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا اور 31 جولائی کو اس ایشو پر ملک گیر ہڑتال کی جائے گی، صارفین کو دو سال سے سستی ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے اب پروڈیوسرز کو فائدہ دینے کے لیے اسے بھی مہنگا کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایل پی جی ایسوسی ایشن کی جانب سے ایل پی جی پالیسی 2021ء پر اتوار کے روز ایک اہم اجلاس وزارت پٹرولیم میں طلب کیا گیا جس میں ایل پی جی ڈیلر ایسوسی ایشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کا ڈرافٹ فریقین کو نہیں دیا گیا اور فریقین کو اعتماد میں لیے بغیر پالیسی مرتب کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس میں صارفین کے تحفظ کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے سرپرست عرفان کھوکھر نے اجلاس میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اوگرا کو ماہانہ بنیادوں پر ایل پی جی کی درآمد کو کنٹرول کرنے کا اختیار دیا جارہا ہے جبکہ مجوزہ پالیسی درآمدات کی مقدار کو محدود کرے گی اور ایل پی جی پروڈیوسرز کو منافع بخش بنانے کی اجازت دے گی، اوگرا صرف پری کوالیفائی کمپنیوں کو ملک میں طلب کو پورا کرنے کے لیے ضروری مقدار میں ایل پی جی درآمد کرنے کی اجازت دے گی۔
ایل پی جی ایسوسی ایشن کے چیف فاؤنڈر عرفان کھوکھر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایل پی جی 2021ء پالیسی میں صارفین کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا گیا، پالیسی میں ناقص سلنڈر بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا ذکر نہیں ہے، پاکستان میں ناقص سلنڈر بنانے والے 600 کاررخانے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجوزہ پالیسی میں اگر تمام فریقین کو اعتماد میں لے کر صارفین کے مفادات کو تحفظ کو یقینی نہ بنایا گیا تو معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لایا جائے گا اور 31 جولائی کو اس ایشو پر ملک گیر ہڑتال کی جائے گی، صارفین کو دو سال سے سستی ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے اب پروڈیوسرز کو فائدہ دینے کے لیے اسے بھی مہنگا کیا جارہا ہے۔