کراچی میں مون سون بارشیں
کراچی میں مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی
کراچی میں مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ شہر کے کسی حصہ میں بارش کا پانی جمع نہیں ہونا چاہیے، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کھارادر اور قائد اعظم کی رہائش گاہ وزیر مینشن کے اطراف بارش کا پانی جمع نہیں ہوا، نکاسی آب کا کام جاری ہے، انھوں نے کہا کہ مذکورہ مقامات کے علاوہ دیگر ترقیاتی کام ہونے سے بارش کے پانی کی نکاسی ہوگی۔
بلدیاتی عملہ کو کہا گیا ہے کہ شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات پیش نہیں آنی چاہئیں، بارشوں کے حوالہ سے حکام کو پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ بارشیں موسمیاتی شیڈول کے مطابق اس وقت شروع ہوں گی جب کراچی میں برساتی نالوں، مخدوش و غیر قانونی عمارتوں کے ممکنہ انہدام کی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، اس لیے لازم ہے کہ رین ایمرجنسی، اقدامات وقت سے پہلے مکمل کیے جائیں تاکہ موسلا دھار بارشوں کے تسلسل سے شہریوں کو مصائب اور پریشانی کا سامنا نہ ہو، لیکن وہی ہوا کہ ابھی سیوریج، نالوں کے اطراف عمارتوں کے انہدامی کام تکمیل کو پہنچے ہی تھے کہ شہر قائد میں بارش شروع ہوتے ہی نارتھ ناظم آباد، ملیر، جامعہ ملیہ، گلشن اقبال، گلستان جوہر کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے بجلی بند ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جن کا جائزہ لے رہے ہیں، جلد ہی صحیح صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب گلشن حدید، لانڈھی، ایئرپورٹ اور ملیر کے علاقے رفاع عام میں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ نیو کراچی، صفورا چورنگی اور اطراف کے علاقوں سمیت گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، صدر، گارڈن ، کیماڑی کے علاقوں سے ہلکی بارش کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ کراچی میں صدر، ملیر، لانڈھی، اسٹیل ٹاؤن، گلشن اقبال، اولڈ سٹی ایریا، صفورا، صدر اور ضلع وسطی کے کئی علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔
بارش سے شہر کا موسم خوشگوار ہوگیا۔ سڑکیں گیلی ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کراچی میں ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے 2 گھنٹے جاری رہ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مون سون بارشوں کے پہلے اسپیل کا آغاز ہوگیا ہے،رات میں تیز بارش متوقع ہے جب کہ بارش کا موجودہ سلسلہ 16 جولائی تک رہنے کا امکان ہے۔
بعض حقائق ایسے ہیں جن کو ایک سسٹم اور میکنزم کے تحت مکمل کرنے کے لیے مزید اقدامات کی بھی ضرورت ہے، شہر میں برساتی نالوں، کچرے کے ڈھیر، عمارات کے انہدام کے بارے میں مختلف النوع مسائل کا سامنا ہے، شہریوں کے گھر گرائے جانے، اور نالوں کے اطراف مکانات کے منہدم کرنے سے متعلق تنازعات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، حکومت سندھ کے ایسے خاندانوں سے رابطے ہیں جو ابھی تک بے گھر ہیں۔
اس سے قبل منہدم مکانات اور غیرقانونی عمارتوں کے انہدام سے پیدا شدہ مسائل کا تصفیہ بھی ہونا ہے، کورونا ڈیلٹا وائرس اور ویکسینیشن پروگرام اور اس ضمن میں سرٹیفکیٹس کے معاملات بھی جلد مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن دی جا رہی ہے، یوں سماجی زندگی کو مون سون بارشوں سے منسلک کیا جائے تو کراچی مسائلستان کا منظرنامہ پیش کرتا ہے، جس کے لیے ایک مکمل مقامی حکومت ہی مسائل اور عوام کو درپیش مصائب سے نمٹ سکتی ہے، صوبائی وزیر اعلیٰ کو کراچی کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کے لیے جلد کسی موزوں شخص کی تعیناتی کے لیے فیصلہ کرنا چاہیے۔
اور اس سلسلہ میں کوئی نئی سرد جنگ معاملات میں تنازع کا سبب نہ بنے، کراچی میں سسٹم کی زبوں حالی، سیاسی سٹیک ہولڈرز میں عدم مفاہمت ، بلیم گیم ، شہری اور بلدیاتی معاملات میں کسی مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا ہونے اور مکالمہ کے امکانات کے لیے جس سیاسی دور اندیشی سے کام نکل سکتا ہے اتنی سپیس بھی موجود نہیں، مردم شماری، الگ صوبہ ، گورنر راج کے مطالبات، احتجاج اور الزام تراشی سے سیاسی فضا مخدوش ہے، سیاسی طوفان اٹھانے کا کلچر عوام کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار بنائے ہوئے ہے۔
سیاسی دراڑ ،سندھ حکومت اور وفاق کے مابین شگفتہ بیانی کی کوششوں کو کمک ملنے اور مسائل کو پارلیمانی تعاون اور سیاسی اتفاق رائے سے حل کرنے کے لیے براڈ بیسٹ کوششوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، عمومی طور پر سندھ اسمبلی سے مفاہمت، مکالمہ اور سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، سماجی ، معاشی اور صحت و تعلیم کے معاملات کی صورتحال کو مسلسل دھچکوں اور صدمات سے بچانا ہے، سیاسی کارکن ہمہ وقت ٹکراؤ ،الزامات ، کشیدگی اور تناؤ میں الجھے رہے تو خیر خواہی کیسے ممکن ہے؟
بلدیاتی عملہ کو کہا گیا ہے کہ شہریوں کو کسی قسم کی مشکلات پیش نہیں آنی چاہئیں، بارشوں کے حوالہ سے حکام کو پہلے ہی خبردار کیا گیا تھا کہ بارشیں موسمیاتی شیڈول کے مطابق اس وقت شروع ہوں گی جب کراچی میں برساتی نالوں، مخدوش و غیر قانونی عمارتوں کے ممکنہ انہدام کی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، اس لیے لازم ہے کہ رین ایمرجنسی، اقدامات وقت سے پہلے مکمل کیے جائیں تاکہ موسلا دھار بارشوں کے تسلسل سے شہریوں کو مصائب اور پریشانی کا سامنا نہ ہو، لیکن وہی ہوا کہ ابھی سیوریج، نالوں کے اطراف عمارتوں کے انہدامی کام تکمیل کو پہنچے ہی تھے کہ شہر قائد میں بارش شروع ہوتے ہی نارتھ ناظم آباد، ملیر، جامعہ ملیہ، گلشن اقبال، گلستان جوہر کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے بجلی بند ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جن کا جائزہ لے رہے ہیں، جلد ہی صحیح صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب گلشن حدید، لانڈھی، ایئرپورٹ اور ملیر کے علاقے رفاع عام میں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ نیو کراچی، صفورا چورنگی اور اطراف کے علاقوں سمیت گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، صدر، گارڈن ، کیماڑی کے علاقوں سے ہلکی بارش کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ کراچی میں صدر، ملیر، لانڈھی، اسٹیل ٹاؤن، گلشن اقبال، اولڈ سٹی ایریا، صفورا، صدر اور ضلع وسطی کے کئی علاقوں میں کہیں تیز اور کہیں ہلکی بارش ہوئی۔
بارش سے شہر کا موسم خوشگوار ہوگیا۔ سڑکیں گیلی ہونے کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کراچی میں ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے 2 گھنٹے جاری رہ سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مون سون بارشوں کے پہلے اسپیل کا آغاز ہوگیا ہے،رات میں تیز بارش متوقع ہے جب کہ بارش کا موجودہ سلسلہ 16 جولائی تک رہنے کا امکان ہے۔
بعض حقائق ایسے ہیں جن کو ایک سسٹم اور میکنزم کے تحت مکمل کرنے کے لیے مزید اقدامات کی بھی ضرورت ہے، شہر میں برساتی نالوں، کچرے کے ڈھیر، عمارات کے انہدام کے بارے میں مختلف النوع مسائل کا سامنا ہے، شہریوں کے گھر گرائے جانے، اور نالوں کے اطراف مکانات کے منہدم کرنے سے متعلق تنازعات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، حکومت سندھ کے ایسے خاندانوں سے رابطے ہیں جو ابھی تک بے گھر ہیں۔
اس سے قبل منہدم مکانات اور غیرقانونی عمارتوں کے انہدام سے پیدا شدہ مسائل کا تصفیہ بھی ہونا ہے، کورونا ڈیلٹا وائرس اور ویکسینیشن پروگرام اور اس ضمن میں سرٹیفکیٹس کے معاملات بھی جلد مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن دی جا رہی ہے، یوں سماجی زندگی کو مون سون بارشوں سے منسلک کیا جائے تو کراچی مسائلستان کا منظرنامہ پیش کرتا ہے، جس کے لیے ایک مکمل مقامی حکومت ہی مسائل اور عوام کو درپیش مصائب سے نمٹ سکتی ہے، صوبائی وزیر اعلیٰ کو کراچی کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کے لیے جلد کسی موزوں شخص کی تعیناتی کے لیے فیصلہ کرنا چاہیے۔
اور اس سلسلہ میں کوئی نئی سرد جنگ معاملات میں تنازع کا سبب نہ بنے، کراچی میں سسٹم کی زبوں حالی، سیاسی سٹیک ہولڈرز میں عدم مفاہمت ، بلیم گیم ، شہری اور بلدیاتی معاملات میں کسی مسئلہ پر اتفاق رائے پیدا ہونے اور مکالمہ کے امکانات کے لیے جس سیاسی دور اندیشی سے کام نکل سکتا ہے اتنی سپیس بھی موجود نہیں، مردم شماری، الگ صوبہ ، گورنر راج کے مطالبات، احتجاج اور الزام تراشی سے سیاسی فضا مخدوش ہے، سیاسی طوفان اٹھانے کا کلچر عوام کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار بنائے ہوئے ہے۔
سیاسی دراڑ ،سندھ حکومت اور وفاق کے مابین شگفتہ بیانی کی کوششوں کو کمک ملنے اور مسائل کو پارلیمانی تعاون اور سیاسی اتفاق رائے سے حل کرنے کے لیے براڈ بیسٹ کوششوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، عمومی طور پر سندھ اسمبلی سے مفاہمت، مکالمہ اور سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، سماجی ، معاشی اور صحت و تعلیم کے معاملات کی صورتحال کو مسلسل دھچکوں اور صدمات سے بچانا ہے، سیاسی کارکن ہمہ وقت ٹکراؤ ،الزامات ، کشیدگی اور تناؤ میں الجھے رہے تو خیر خواہی کیسے ممکن ہے؟