الیکشن لڑتے وقت پوچھا جاتا ہے بیویاں کتنی ہیں بھلا یہ کیا بات ہوئی اسد عمر
اس سوال نے مشکلات بڑھادیں، ایاز صادق، آپ سب کی جرأت کو سلام، یہ گفتگو آپ صرف یہاں کرسکتے گھر جا کر نہیں، بابر اعوان
(فائل : فوٹو/ نیوز ایجنسی)
KARACHI:
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ الیکشن لڑتے وقت ہم سے یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی بیویاں کتنی ہیں؟ بھلا یہ کیا بات ہوئی؟ بیگمات کے بارے میں کیوں پوچھا جاتا ہے، بابراعوان بولے ویسے آپ سب کی جرأت کو سلام یہ گفتگو آپ صرف یہاں کرسکتے گھر جاکر نہیں کرسکتے۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی کا پہلا اجلاس شاہدہ اختر علی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق شریک ہوئے۔ نوید قمر نے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی۔
کمیٹی ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بلز منظور کرانے کے معاملے پر قائم کی گئی۔ اپوزیشن نے اس معاملے پر ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر اتفاق کے بعد اسپیکر نے خصوصی کمیٹی قائم کی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے کہا کہ اگر ہاؤس کو بہتر چلانا ہے تو بلز کمیٹی میں لائے جائیں، ٹی او آرز بنائے جائیں، اہم قانون سازی اس کمیٹی میں کرلی جائے، اگر وزیر یا رکن نے بل پیش کیا ہے تو وہ ایوان میں واپس لے سکتا ہے۔
ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 21 دن گزر گئے ہم قانون کے مطابق تبدیل نہیں کرسکتے اسپیکر کی ہدایت پر کمیٹی بنی ہم اپنی رائے سینیٹ کمیٹی میں رکھ دیں۔
ایاز صادق بولے الیکڑول ریفارمز بل میں تفصیلی بحث کی ضرورت ہے اس پرشاہد خاقان عباسی نے کہا کہ الیکٹرول ریفارمز پر علیحدہ کمیٹی بنا دیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ الیکشن لڑنا بہت مشکل ہوگیا ہے، امیدوار سے پوچھا جاتا آپ پر کہاں کہاں ایف آئی آرز درج ہیں، اب ہمیں کیا پتا ہم پر کہاں کہاں مقدمہ ہوا ہے؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ ہم سے یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ آپ کی بیویاں کتنی ہیں؟ یہ کیا بات ہوئی بیگمات کے بارے میں کیا پوچھا جاتا ہے؟ پیپلز پارٹی کے رہنماء نوید قمر نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو بیگمات والی شق پر سب سے زیادہ متاثر ہوئی، ہمارے امیدوار نثار کھوڑو کو نا اہل کردیا گیا تھا اسی معاملے پر۔
ایاز صادق کا کہنا تھا الیکشن میں ایسے سوالات نے مشکل بڑھادی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے بابر اعوان بولے ویسے آپ سب کی جرأت کو سلام کہ یہ گفتگو آپ صرف یہاں کرسکتے گھر جاکر نہیں کرسکتے۔
اسدعمر نے کہا کہ 21 بلز پر سب کو اعتراض ہے کہ ہمیں بولنے نہیں دیا گیا، میری گزارش ہے اس معاملے کو طویل نہ کریں، یہ بلز اب سینیٹ کی ملکیت ہیں، میرے خیال سے سینیٹ میں ہم سب کے ارکان موجود ہے، ہمارا جو فیصلہ ہوگا ہم اپنے سینیٹرز کو آگاہ کردیں گے وہ ہمارا فیصلہ کمیٹی میں تسلیم کریں گے۔