عثمان بزدارکا بدلتا پنجاب
ہم دیکھ رہے ہیں کہ پنجاب واقعی بدل رہا ہے لیکن اس مرتبہ بڑے نہیں چھوٹے شہر بدل رہے ہیں۔
گزشتہ چند روز سے گاؤں میںہوں۔ سفر سے پہلے یہ خیال دامن گیر رہا کہ گاؤں جانے کا راستہ اگر اب تک ٹوٹا پھوٹا ہوا تو جسم کا انجر پنجر ہل جائے گا اور میری گاڑی شاید ہی گاؤں تک پہنچ پائے۔ بہرحال لاہور سے براستہ موٹر وے خوشاب اور پھر وادیٔ سون کے لیے اﷲ کا نام لے کر سفر کا آغاز کر دیا۔
موٹر وے کی ہموار سڑک میاں نواز شریف کی یاد دلاتی ہے جنھوں نے پاکستانی عوام کو آرام دہ اور تیز رفتار سفر کی نئی جہتوں سے متعارف کرایا تھا۔موٹر وے سے با آسانی خوشاب پہنچنے کے لیے کئی انٹر چینج ہیں۔اگر کوٹ مومن انٹر چینج سے موٹر وے کو الوداع کہتے ہوئے خوشاب کی طرف عازم سفر ہوں تو نئی کارپٹ روڈ پر تیزر فتاری برقرار رکھی جا سکتی ہے لیکن ہائی وے کے دونوں اطراف آبادیوں کی وجہ سے ازحد احتیاط کا مشورہ اور درمیانی رفتار سے گاڑی چلانا محفوظ سفر کی ضمانت کے طورپر بھی پلے سے بندھا ہوا تھا ۔
گزشتہ کئی برس سے خاص طور پر خوشاب سے وادیٔ سون کا سفر ایک ڈراؤنا خواب تھا۔ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی لیکن حالیہ سفر میں جیسے ہی اس راستے پر پہنچا تو حیرت ہوئی اور موٹر وے جیسی ایک نئی کشادہ سڑک کو سامنے پایا جس پر میں گاڑی کو اپنی مرضی کی رفتار سے چلا سکتا تھا لیکن احتیاط کا دامن یہاں بھی پلے سے بندھا تھا۔ لاہور سے روانگی کے وقت میں جس سفر سے خوفزدہ تھا وہ نہایت سہل اور آرام دہ ثابت ہوا اور میں سبک رفتاری سے گاؤں پہنچ گیا۔
گاڑی سے اترتے ہی میرا سب سے پہلا سوال یہی تھا کہ سڑک کی اتنی جلدی تعمیرکیسے ممکن ہوئی تو میرے عزیزوں نے الٹا سوال داغ دیا کہ آپ تو لاہور میں رہتے ہیں، کیا آپ کو علم نہیں کہ حکومت پنجاب پسماندہ اضلاع کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور یہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔
مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ میرے مرحوم والد عبدالقادر حسن نے اپنے کاشتکار بھائیوں کے مطالبے پرپہاڑوں میں گھرے گاؤں سے منڈی تک اجناس کی ترسیل کے لیے ایک ذیلی سڑک اپنے ذاتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے پینتیس برس قبل تعمیر کرائی وہ بھی اب کارپٹ روڈ بن رہی ہے اور توقع یہ ہے کہ بہت جلد مجھے لاہور سے اپنے گھر تک موٹر وے جیسی آرام دہ سڑک کی سہولت دستیاب ہو گی۔ ان کے علاوہ اور بہت سے ترقیاتی منصوبے صرف میرے گاؤں میں جاری ہیں جن کے لیے ہمارے منتخب نمایندوں ایم این اے ملک عمر اسلم اعوان اورایم پی اے فتح خالق بندیال نے حکومت سے ایک کثیر رقم کی منظوری حاصل کی ہے ۔
معلوم یہ ہوا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار جن کے متعلق یہ مشہور ہے کہ وہ کم گو ہیں، اسی کم گو وزیر اعلیٰ نے پنجاب کے پسماندہ اور ماضی میں نظر انداز کیے ہوئے اضلاع کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے دن رات ایک کر رکھا ہے۔ آئے روزوہ پنجاب کے کسی دور دراز ضلع میں کسی بڑے ترقیاتی منصوبے کا افتتاح کر رہے ہوتے ہیں۔
میرے آبائی ضلع خوشاب میں یونیورسٹی کے قیام کو عملی جامہ بھی انھی کے دورحکومت میں پہنایا جارہا ہے۔ ضرورت کے مطابق ضلع بھر میںدو طرفہ کشادہ کارپٹ سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں ۔ اسکولوں کو کالجوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، بنیادی طبی مراکز میں طبی ماہرین کا تقرر اور جدید مشینری فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وادیٔ سون میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کئی منصوبے اس بجٹ میں منظوری پا چکے ہیں جن پر کام کا آغاز جلد ہو جائے گا۔ دیہات میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹس اور واٹر سپلائی کی اسکیمیں بھی بحال کی جارہی ہیں۔
یہ سب کچھ ہورہا ہے لیکن اس حکومت کی بدقسمتی یہ ہے کہ ترقیاتی کاموں کی مناسب تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کے عوام کو اس کا علم نہیں ہے جس کی ایک ہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ حکومتی وزراء اور ترجمان حکومت کی عوامی مفاد کی اصل کار کردگی بتانے کے بجائے اپوزیشن کی ایسی تیسی کرنے پر لگا ہوا ہے۔
اپوزیشن کا ایک نمایندہ میڈیا سے گفتگو کرتا ہے تو حکومت کے کئی لوگ بیک وقت پریس کانفرنس کا ڈول ڈال کر میڈیا کے لیے مشکل کھڑی کر دیتے کہ وہ کس کو کوریج دیں اور کس کو نہ دیں۔ سیاسی بیان بازی کی اس دوڑ میں حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو اجاگر کرنے کا کام پس پشت ڈال دیا گیا ہے جو حکومت کے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ درویش طبیعت کے مالک عثمان بزدار کو ان کی عوام دوستی اورعوام کے مسائل کے حل کے لیے تگ و دو کا اجر ضرور ملے گا کیونکہ جو حکمران محروم طبقے پر توجہ دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے کئی نئی راہیں کھول دیتا ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پوری آب وتاب کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پنجاب واقعی بدل رہا ہے لیکن اس مرتبہ بڑے نہیں چھوٹے شہر بدل رہے ہیں۔ عثمان بزدار اسی محروم طبقے کی نمایندگی کر رہے ہیں جن کو گزشتہ کئی برسوں تک بڑے شہروالوں نے ترقی کی ہوا بھی نہیں لگنی دے اورصرف وعدوں پر زندہ رکھا۔ انھی ہی پسماندہ شہروں کو کو اوپر لانے کا بیڑا عثمان بزدار اٹھا رہے ہیں اور جس تیزی کے ساتھ ترقیاتی کام مکمل کیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے بقول وزیر اعلیٰ پنجاب وسیم اکرم پلس ثابت ہوں گے ۔
موٹر وے کی ہموار سڑک میاں نواز شریف کی یاد دلاتی ہے جنھوں نے پاکستانی عوام کو آرام دہ اور تیز رفتار سفر کی نئی جہتوں سے متعارف کرایا تھا۔موٹر وے سے با آسانی خوشاب پہنچنے کے لیے کئی انٹر چینج ہیں۔اگر کوٹ مومن انٹر چینج سے موٹر وے کو الوداع کہتے ہوئے خوشاب کی طرف عازم سفر ہوں تو نئی کارپٹ روڈ پر تیزر فتاری برقرار رکھی جا سکتی ہے لیکن ہائی وے کے دونوں اطراف آبادیوں کی وجہ سے ازحد احتیاط کا مشورہ اور درمیانی رفتار سے گاڑی چلانا محفوظ سفر کی ضمانت کے طورپر بھی پلے سے بندھا ہوا تھا ۔
گزشتہ کئی برس سے خاص طور پر خوشاب سے وادیٔ سون کا سفر ایک ڈراؤنا خواب تھا۔ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھی لیکن حالیہ سفر میں جیسے ہی اس راستے پر پہنچا تو حیرت ہوئی اور موٹر وے جیسی ایک نئی کشادہ سڑک کو سامنے پایا جس پر میں گاڑی کو اپنی مرضی کی رفتار سے چلا سکتا تھا لیکن احتیاط کا دامن یہاں بھی پلے سے بندھا تھا۔ لاہور سے روانگی کے وقت میں جس سفر سے خوفزدہ تھا وہ نہایت سہل اور آرام دہ ثابت ہوا اور میں سبک رفتاری سے گاؤں پہنچ گیا۔
گاڑی سے اترتے ہی میرا سب سے پہلا سوال یہی تھا کہ سڑک کی اتنی جلدی تعمیرکیسے ممکن ہوئی تو میرے عزیزوں نے الٹا سوال داغ دیا کہ آپ تو لاہور میں رہتے ہیں، کیا آپ کو علم نہیں کہ حکومت پنجاب پسماندہ اضلاع کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور یہی آپ کے سوال کا جواب ہے۔
مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ میرے مرحوم والد عبدالقادر حسن نے اپنے کاشتکار بھائیوں کے مطالبے پرپہاڑوں میں گھرے گاؤں سے منڈی تک اجناس کی ترسیل کے لیے ایک ذیلی سڑک اپنے ذاتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے پینتیس برس قبل تعمیر کرائی وہ بھی اب کارپٹ روڈ بن رہی ہے اور توقع یہ ہے کہ بہت جلد مجھے لاہور سے اپنے گھر تک موٹر وے جیسی آرام دہ سڑک کی سہولت دستیاب ہو گی۔ ان کے علاوہ اور بہت سے ترقیاتی منصوبے صرف میرے گاؤں میں جاری ہیں جن کے لیے ہمارے منتخب نمایندوں ایم این اے ملک عمر اسلم اعوان اورایم پی اے فتح خالق بندیال نے حکومت سے ایک کثیر رقم کی منظوری حاصل کی ہے ۔
معلوم یہ ہوا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار جن کے متعلق یہ مشہور ہے کہ وہ کم گو ہیں، اسی کم گو وزیر اعلیٰ نے پنجاب کے پسماندہ اور ماضی میں نظر انداز کیے ہوئے اضلاع کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے دن رات ایک کر رکھا ہے۔ آئے روزوہ پنجاب کے کسی دور دراز ضلع میں کسی بڑے ترقیاتی منصوبے کا افتتاح کر رہے ہوتے ہیں۔
میرے آبائی ضلع خوشاب میں یونیورسٹی کے قیام کو عملی جامہ بھی انھی کے دورحکومت میں پہنایا جارہا ہے۔ ضرورت کے مطابق ضلع بھر میںدو طرفہ کشادہ کارپٹ سڑکوں کے جال بچھائے جا رہے ہیں ۔ اسکولوں کو کالجوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، بنیادی طبی مراکز میں طبی ماہرین کا تقرر اور جدید مشینری فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وادیٔ سون میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھی کئی منصوبے اس بجٹ میں منظوری پا چکے ہیں جن پر کام کا آغاز جلد ہو جائے گا۔ دیہات میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے واٹر فلٹریشن پلانٹس اور واٹر سپلائی کی اسکیمیں بھی بحال کی جارہی ہیں۔
یہ سب کچھ ہورہا ہے لیکن اس حکومت کی بدقسمتی یہ ہے کہ ترقیاتی کاموں کی مناسب تشہیر نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کے عوام کو اس کا علم نہیں ہے جس کی ایک ہی وجہ سمجھ میں آتی ہے کہ حکومتی وزراء اور ترجمان حکومت کی عوامی مفاد کی اصل کار کردگی بتانے کے بجائے اپوزیشن کی ایسی تیسی کرنے پر لگا ہوا ہے۔
اپوزیشن کا ایک نمایندہ میڈیا سے گفتگو کرتا ہے تو حکومت کے کئی لوگ بیک وقت پریس کانفرنس کا ڈول ڈال کر میڈیا کے لیے مشکل کھڑی کر دیتے کہ وہ کس کو کوریج دیں اور کس کو نہ دیں۔ سیاسی بیان بازی کی اس دوڑ میں حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو اجاگر کرنے کا کام پس پشت ڈال دیا گیا ہے جو حکومت کے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ درویش طبیعت کے مالک عثمان بزدار کو ان کی عوام دوستی اورعوام کے مسائل کے حل کے لیے تگ و دو کا اجر ضرور ملے گا کیونکہ جو حکمران محروم طبقے پر توجہ دیتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے کئی نئی راہیں کھول دیتا ہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پوری آب وتاب کے ساتھ سرگرم عمل ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پنجاب واقعی بدل رہا ہے لیکن اس مرتبہ بڑے نہیں چھوٹے شہر بدل رہے ہیں۔ عثمان بزدار اسی محروم طبقے کی نمایندگی کر رہے ہیں جن کو گزشتہ کئی برسوں تک بڑے شہروالوں نے ترقی کی ہوا بھی نہیں لگنی دے اورصرف وعدوں پر زندہ رکھا۔ انھی ہی پسماندہ شہروں کو کو اوپر لانے کا بیڑا عثمان بزدار اٹھا رہے ہیں اور جس تیزی کے ساتھ ترقیاتی کام مکمل کیے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے بقول وزیر اعلیٰ پنجاب وسیم اکرم پلس ثابت ہوں گے ۔