کورونا کی چوتھی لہر سندھ حکومت کا ایس او پیز پر سختی سے عمل کرانے کا فیصلہ
ہوٹلز، ریسٹورنٹس، شادی اور سینما ہالز میں داخلے کوکووڈ ویکسینیشن سے مشروط قراردیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے ملک میں کورونا وبا کی چوتھی لہر کے اندیشے ظاہرکیے جانے کے بعد سندھ کی صوبائی حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر ایس او پیز عملدرآمد کے لیے سخت احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
حکومت سندھ کے جاری کردہ کردہ نئے حکم نامے کے مطابق کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے خدشے کے پیش نظر ریسٹورنٹس، ہوٹل، سینما ہالز اور شادی ہالز میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ ہوٹلز، ریسٹورنٹس، شادی اور سینما ہالز میں داخلے کوکووڈ ویکسینیشن سے مشروط قراردیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ہوٹل، ریسٹورنٹ، شادی ہالز اور سینما ہالز انتظامیہ کو کووڈ ویکسیشن سے متعلق بینرز آویزاں کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے اور تمام اسٹاف کی ویکسی نیشن کو یقینی بنایا جائے۔
ادھر چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت کرونا وائرس صورتحال کے متعلق اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوروونا وائرس کی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر شادی ہال، مویشی منڈی، مارکیٹ اور ریسٹورانٹ سیل کئے جائیں گے۔
انہوں نے کمشنر کراچی سمیت تمام ڈویڑنل کمشنر کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں کرونا وائرس کے کیسز زیادہ ہیں وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جائے۔ اجلاس میں محکمہ صحت کے حکام نے پرائمری تک اسکول بند کرنے کی تجاویز دے دی ۔ سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافی کو نظر میں رکھتے ہوئے اسکول بند کئے جائیں۔
اس ضمن میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے چوتھی لہر سے بچاؤ کے لیے پیشگی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ خدشہ ہے کہ کورونا کا بھارتی ویرینیٹ پاکستان کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔عید الاضحی کے موقع پر عوامی میل جول میں اضافہ ہوگا۔اس حوالے سے مویشی منڈیوں پر ایس او پیز پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے۔
عوام نے عیدالاضحی پر احتیاط نہ برتی تو ملک میں کورونا کے حوالے سے معاملات سنگین صورت حال بھی اختیارکر سکتے ہیں جبکہ کورونا ویکسی نیشن کے حوالے سے بھی عوام کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے اور وہ اس کے حوالے سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو ویکسی نیشن کرانے کے لیے سخت فیصلے کرے۔
کراچی میں موسم سرما کی پہلی بارش نے حکومتی اداروں کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ تھوڑی سی بارش کے بعد ہی شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور حسب روایات کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز بھی ٹرپ کرگئے جس کے باعث شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب جن کا نام کراچی کے نئے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر بھی لیا جا رہا ہے بارش کے دوران انتہائی متحرک نظر آئے اور انہوںنے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے نکاسی آب کے کاموں کا جائزہ بھی لیا۔انہوںنے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات پیش نہ آئیں۔
بلدیاتی اداروں کا عملہ شہریوں کی مدد کے لئے فیلڈ میں موجود ر ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی بارشوں سے ہونے والی تباہی سے کراچی کے شہری اب بھی خوف کا شکار ہیں اور ان کو ڈر ہے کہ اس مرتبہ بھی کہیں بارشوں میں شہر قائد ڈوب نہ جائے۔ حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ اس مرتبہ ان کی مون سون سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں تاہم محکمہ موسمیات نے اس مرتبہ گزشتہ برس سے زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے ۔عوام کو مشکلات سے بچانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو گراؤنڈ پر موجود رہنا ہوگا اور کوشش کرنی ہوگی کہ شہر میں اس مرتبہ گزشتہ سال جیسی صورت حال پیدا نہ ہو۔
حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی تقرری کی خبروں نے ایک مرتبہ پھر وفاقی اور سندھ حکومت کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حکومت سندھ نے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی وطن واپسی کے بعد ان کی تقرری کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے حکومت سندھ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی میں پیپلزپارٹی نے کراچی میں غیرسیاسی ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کا وعدہ کیا تھا، صوبے کے گورنر کی حیثیت سے سندھ حکومت کو اسکے کیے گئے وعدے سے مکرنے نہیں دونگا۔ دوسری جانب سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی موقع پر اس طرح کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بنانا پیپلزپارٹی کا اہم سیاسی فیصلہ ہے اور یہ مستقبل میں کراچی کی سیاست میں دور رس اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
اگر مرتضیٰ وہاب ایک اچھے منتظم کے طور پر کراچی کے بلدیاتی اداروں کو متحرک کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اس کا فائدہ پیپلزپارٹی کو حاصل ہوگا اور آنے والے بلدیاتی اور عام انتخابات میں کراچی میں پیپلزپارٹی کے لیے گنجائش پیدا ہو سکتی ہے لیکن یہ سب مرتضیٰ وہاب کی کارکردگی سے مشروط ہوگا۔ جہاں تک پی ٹی آئی کے اس اعتراض کا تعلق ہے کہ سندھ حکومت کے ترجمان عا م انتخابات میں شکست کھاگئے تھے تو یہ اس لیے بھی درست نہیں ہے کہ وفاقی حکومت میں وزیراعظم عمران خان کے بہت سے معاون خصوصی ایسے ہیں جو عام انتخابات میں شکست کھا گئے تھے لیکن ان کو کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ملک بھر میں عیدالاضحٰی 21 جولائی بروز بدھ کو منائی جائے گی۔کراچی میں عیدالاضحی کے حوالے سے سپر ہائی وے پر لگائی گئی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں ہزاروں جانور پہنچ گئے ہیں جہاں خریدار قربانی کے لیے جانوروں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ منڈی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، رین ایمرجنسی کے لیے بھی ٹیمیں موجود ہیں ۔ ادھر کمشنر کراچی نوید احمد شیخ کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کھالیں جمع کرنے کے لئے مطلوبہ تقاضوں کے مطابق اجازت نامے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ کورونا ایس او پیز اور کھالیں جمع کرنے کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے ۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود شہر میں اس وقت جگہ جگہ عارضی منڈیاں قائم ہوگئی ہیں جو کورونا صورت حال میں تشویشناک بات ہے ۔ انتظامیہ جہاں مختلف امور کے حوالے سے احکامات جاری کر رہی ہے وہیں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے حوالے سے بھی کارروائی کرے ۔
سندھ میں ہونے والے میٹرک کے امتحانات ایک مذاق بن کر رہ گئے اور ایک طریقے سے نقل مافیا نے امتحانات کے پورے عمل کو یرغمال بنا دیا ہے ۔ پرچے آؤٹ ہونے سے لے کر واٹس ایپ پر حل شدہ پیپرزکے حصول نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اگر کم وقت میں امتحانات کرانا مشکل تھا تو اس سال بھی طلباء کو اگلے درجوں میں ترقی دے دی جاتی تو زیادہ بہتر تھا ۔ اس طرح کے امتحانات لے کر پورے تعلیمی نظام کو مذاق بنا دیا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ امتحانی عمل سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ صوبائی مشیر نثار کھوڑو نے امتحانات میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔n
حکومت سندھ کے جاری کردہ کردہ نئے حکم نامے کے مطابق کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے خدشے کے پیش نظر ریسٹورنٹس، ہوٹل، سینما ہالز اور شادی ہالز میں کورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ ہوٹلز، ریسٹورنٹس، شادی اور سینما ہالز میں داخلے کوکووڈ ویکسینیشن سے مشروط قراردیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق ہوٹل، ریسٹورنٹ، شادی ہالز اور سینما ہالز انتظامیہ کو کووڈ ویکسیشن سے متعلق بینرز آویزاں کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے اور تمام اسٹاف کی ویکسی نیشن کو یقینی بنایا جائے۔
ادھر چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت کرونا وائرس صورتحال کے متعلق اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوروونا وائرس کی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر شادی ہال، مویشی منڈی، مارکیٹ اور ریسٹورانٹ سیل کئے جائیں گے۔
انہوں نے کمشنر کراچی سمیت تمام ڈویڑنل کمشنر کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن علاقوں میں کرونا وائرس کے کیسز زیادہ ہیں وہاں سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جائے۔ اجلاس میں محکمہ صحت کے حکام نے پرائمری تک اسکول بند کرنے کی تجاویز دے دی ۔ سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافی کو نظر میں رکھتے ہوئے اسکول بند کئے جائیں۔
اس ضمن میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے چوتھی لہر سے بچاؤ کے لیے پیشگی اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ خدشہ ہے کہ کورونا کا بھارتی ویرینیٹ پاکستان کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔عید الاضحی کے موقع پر عوامی میل جول میں اضافہ ہوگا۔اس حوالے سے مویشی منڈیوں پر ایس او پیز پر عملدرآمد انتہائی ضروری ہے۔
عوام نے عیدالاضحی پر احتیاط نہ برتی تو ملک میں کورونا کے حوالے سے معاملات سنگین صورت حال بھی اختیارکر سکتے ہیں جبکہ کورونا ویکسی نیشن کے حوالے سے بھی عوام کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے اور وہ اس کے حوالے سے کیے جانے والے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو ویکسی نیشن کرانے کے لیے سخت فیصلے کرے۔
کراچی میں موسم سرما کی پہلی بارش نے حکومتی اداروں کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ تھوڑی سی بارش کے بعد ہی شہر کی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں اور حسب روایات کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز بھی ٹرپ کرگئے جس کے باعث شہر کا ایک بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب جن کا نام کراچی کے نئے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر بھی لیا جا رہا ہے بارش کے دوران انتہائی متحرک نظر آئے اور انہوںنے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے نکاسی آب کے کاموں کا جائزہ بھی لیا۔انہوںنے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کہ بارشوں کے دوران شہریوں کو مشکلات پیش نہ آئیں۔
بلدیاتی اداروں کا عملہ شہریوں کی مدد کے لئے فیلڈ میں موجود ر ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی بارشوں سے ہونے والی تباہی سے کراچی کے شہری اب بھی خوف کا شکار ہیں اور ان کو ڈر ہے کہ اس مرتبہ بھی کہیں بارشوں میں شہر قائد ڈوب نہ جائے۔ حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ اس مرتبہ ان کی مون سون سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں تاہم محکمہ موسمیات نے اس مرتبہ گزشتہ برس سے زائد بارشوں کی پیش گوئی کی ہے ۔عوام کو مشکلات سے بچانے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو گراؤنڈ پر موجود رہنا ہوگا اور کوشش کرنی ہوگی کہ شہر میں اس مرتبہ گزشتہ سال جیسی صورت حال پیدا نہ ہو۔
حکومت سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی بطور ایڈمنسٹریٹر کراچی تقرری کی خبروں نے ایک مرتبہ پھر وفاقی اور سندھ حکومت کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا ہے۔ ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ حکومت سندھ نے مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی وطن واپسی کے بعد ان کی تقرری کا باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے حکومت سندھ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی میں پیپلزپارٹی نے کراچی میں غیرسیاسی ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کا وعدہ کیا تھا، صوبے کے گورنر کی حیثیت سے سندھ حکومت کو اسکے کیے گئے وعدے سے مکرنے نہیں دونگا۔ دوسری جانب سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی بھی موقع پر اس طرح کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا تھا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بنانا پیپلزپارٹی کا اہم سیاسی فیصلہ ہے اور یہ مستقبل میں کراچی کی سیاست میں دور رس اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
اگر مرتضیٰ وہاب ایک اچھے منتظم کے طور پر کراچی کے بلدیاتی اداروں کو متحرک کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور اس کا فائدہ پیپلزپارٹی کو حاصل ہوگا اور آنے والے بلدیاتی اور عام انتخابات میں کراچی میں پیپلزپارٹی کے لیے گنجائش پیدا ہو سکتی ہے لیکن یہ سب مرتضیٰ وہاب کی کارکردگی سے مشروط ہوگا۔ جہاں تک پی ٹی آئی کے اس اعتراض کا تعلق ہے کہ سندھ حکومت کے ترجمان عا م انتخابات میں شکست کھاگئے تھے تو یہ اس لیے بھی درست نہیں ہے کہ وفاقی حکومت میں وزیراعظم عمران خان کے بہت سے معاون خصوصی ایسے ہیں جو عام انتخابات میں شکست کھا گئے تھے لیکن ان کو کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ملک بھر میں عیدالاضحٰی 21 جولائی بروز بدھ کو منائی جائے گی۔کراچی میں عیدالاضحی کے حوالے سے سپر ہائی وے پر لگائی گئی ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی میں ہزاروں جانور پہنچ گئے ہیں جہاں خریدار قربانی کے لیے جانوروں کا انتخاب کر رہے ہیں۔ منڈی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے، رین ایمرجنسی کے لیے بھی ٹیمیں موجود ہیں ۔ ادھر کمشنر کراچی نوید احمد شیخ کی زیر صدارت جائزہ اجلاس میں قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کھالیں جمع کرنے کے لئے مطلوبہ تقاضوں کے مطابق اجازت نامے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کمشنر کراچی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ کورونا ایس او پیز اور کھالیں جمع کرنے کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے ۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پابندی کے باوجود شہر میں اس وقت جگہ جگہ عارضی منڈیاں قائم ہوگئی ہیں جو کورونا صورت حال میں تشویشناک بات ہے ۔ انتظامیہ جہاں مختلف امور کے حوالے سے احکامات جاری کر رہی ہے وہیں غیرقانونی مویشی منڈیوں کے حوالے سے بھی کارروائی کرے ۔
سندھ میں ہونے والے میٹرک کے امتحانات ایک مذاق بن کر رہ گئے اور ایک طریقے سے نقل مافیا نے امتحانات کے پورے عمل کو یرغمال بنا دیا ہے ۔ پرچے آؤٹ ہونے سے لے کر واٹس ایپ پر حل شدہ پیپرزکے حصول نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اگر کم وقت میں امتحانات کرانا مشکل تھا تو اس سال بھی طلباء کو اگلے درجوں میں ترقی دے دی جاتی تو زیادہ بہتر تھا ۔ اس طرح کے امتحانات لے کر پورے تعلیمی نظام کو مذاق بنا دیا گیا ہے ۔ صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ امتحانی عمل سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ صوبائی مشیر نثار کھوڑو نے امتحانات میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔n