بھٹو کو غدار اور نوازشریف کو ڈاکو کہنے پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا واک آؤٹ
سینیٹ نے خواتین کا حق جائیداد ترمیمی بل 2021 منظور کرلیا
وفاقی وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان علی امین گنڈا پور کے بیانات کے خلاف سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے احتجاج اور واک آؤٹ کیا۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ جلد پی ٹی وی کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے، کوشش ہے جلد بجلی کے بل میں پی ٹی وی کی فیس ختم کردیں۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی کے تحریری سوال کا جواب نہ آنے اور متعلقہ وزیر شیخ رشید کی ایوان میں عدم موجودگی پر چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ میں آج متعلقہ وزیر سے خود بات کروں گا، تحریری سوالات کے جوابات کیوں نہیں آتے۔ چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں مختلف وزارتوں کے افسران کی غیر موجودگی کا بھی سختی سے نوٹس لے لیا۔
وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی جانب سے آزاد کشمیر میں تقریر کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کو غدار اور نوازشریف کو ڈاکو قرار دینے کے خلاف پی پی پی ارکان نے احتجاج کیا۔
پیپلزپارٹی کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ایوان میں نعرے بازی کی۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ ہوتے کون ہیں غداری کا سرٹیفکٹ دینے والے۔ جس نے ایٹمی پروگرام دیا، اس ملک کو یہاں تک پہنچایا اس کو غدار کہا جا رہا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ بھٹو کے بارے میں الفاظ اس شخص نے کہے جو شہد پیتا ہے، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہاں کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے نفاذحقوق جائیداد برائے خواتین ترمیمی بل 2021 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
دوسری طرف قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا۔ وفاقی وزیر کی جانب سے ذوالفقار بھٹو کے خلاف غدار کا لفظ استعمال کرنے پر پیپلزپارٹی نے احتجاج کیا۔
پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے اظہار خیال کیا کہ ایسی شخصیات کے بارے میں بات کر کے پاکستان اور پاکستانی تاریخ کی بےحرمتی کر رہے ہیں۔
حکومتی رکن راجا ریاض نے بھی ذوالفقار بھٹو کو غدار کہنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر سے کہتا ہوں جو لوگ زندہ ہیں انکے بارے میں جو مرضی کہیں شہیدوں کو بیچ میں مت لائیں۔
ن لیگ نے وزراء کی بداخلاقی کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا جس پر پیپلزپارٹی کے یوسف تالپور نے کورم کی نشاندہی کی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں کورم ٹوٹ گیا تو ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔ جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی کے ارکان نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ جلد پی ٹی وی کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے، کوشش ہے جلد بجلی کے بل میں پی ٹی وی کی فیس ختم کردیں۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی کے تحریری سوال کا جواب نہ آنے اور متعلقہ وزیر شیخ رشید کی ایوان میں عدم موجودگی پر چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ میں آج متعلقہ وزیر سے خود بات کروں گا، تحریری سوالات کے جوابات کیوں نہیں آتے۔ چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں مختلف وزارتوں کے افسران کی غیر موجودگی کا بھی سختی سے نوٹس لے لیا۔
وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی جانب سے آزاد کشمیر میں تقریر کے دوران ذوالفقار علی بھٹو کو غدار اور نوازشریف کو ڈاکو قرار دینے کے خلاف پی پی پی ارکان نے احتجاج کیا۔
پیپلزپارٹی کے اراکین نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر ایوان میں نعرے بازی کی۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ ہوتے کون ہیں غداری کا سرٹیفکٹ دینے والے۔ جس نے ایٹمی پروگرام دیا، اس ملک کو یہاں تک پہنچایا اس کو غدار کہا جا رہا ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ بھٹو کے بارے میں الفاظ اس شخص نے کہے جو شہد پیتا ہے، اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو یہاں کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔
اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے نفاذحقوق جائیداد برائے خواتین ترمیمی بل 2021 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔
دوسری طرف قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا۔ وفاقی وزیر کی جانب سے ذوالفقار بھٹو کے خلاف غدار کا لفظ استعمال کرنے پر پیپلزپارٹی نے احتجاج کیا۔
پیپلزپارٹی کے نوید قمر نے اظہار خیال کیا کہ ایسی شخصیات کے بارے میں بات کر کے پاکستان اور پاکستانی تاریخ کی بےحرمتی کر رہے ہیں۔
حکومتی رکن راجا ریاض نے بھی ذوالفقار بھٹو کو غدار کہنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر سے کہتا ہوں جو لوگ زندہ ہیں انکے بارے میں جو مرضی کہیں شہیدوں کو بیچ میں مت لائیں۔
ن لیگ نے وزراء کی بداخلاقی کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا جس پر پیپلزپارٹی کے یوسف تالپور نے کورم کی نشاندہی کی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں کورم ٹوٹ گیا تو ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔ جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی کے ارکان نے واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔