ہار اعصاب پر سوار حیلے بہانے بھی کم پڑ گئے
متبادل انگلش ٹیم نے تینوں شعبوں میں پچھاڑا، مایوس کن پرفارمنس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، ہیڈ کوچ
RAWALPINDI:
انگلینڈ سے سیریز میں بدترین ہار ٹیم مینجمنٹ کے اعصاب پر سوار ہو گئی جب کہ ناقص کارکردگی کا دفاع کرنے کیلیے حیلے بہانے بھی کم پڑ گئے۔
انگلینڈ کی ''بی'' ٹیم کیخلاف غیر متوقع کارکردگی پر مصباح الحق نے بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے، ہیڈ کوچ نے ورچوئل میڈیا کانفرنس میں کہا کہ اس پرفارمنس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، تیسرے ون ڈے میں فتح کا موقع ہاتھ آگیا تھا مگر ہم ہدف کا دفاع نہیں کرسکے، سب سے بڑا مسئلہ فیلڈنگ کا رہا۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کیخلاف ہوم اور اوے سیریز میں پلیئرز اچھا کھیلے اور درست سمت میں گامزن تھے، انگلینڈ میں حالیہ سیریز کے بعد اب لگ رہا ہے کہ ہم وہیں کھڑے ہیں،یہ کارکردگی بطور ہیڈ کوچ میرے لیے سخت تشویش کا باعث ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ شکستوں کا صرف کھلاڑیوں یا کوچز کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، یہ ٹیم کی ناکامی ہے، اگر پلیئرز حکمت عملی کے مطابق پرفارم نہیں کرپاتے تو جتنے ذمہ دار وہ ہیں اتنے کوچز بھی ہیں، سیریز میں بولرز بجھے بجھے نظر آئے، اگر پرفارم کیا تو فیلڈرز نے ساتھ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں 7یا 8کے رن ریٹ سے کھیلنا مشکل نہیں ہوتا،اس لیے وکٹیں حاصل کرتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے، فیلڈرز کیچ چھوڑیں تو رنز روکنا مشکل ہوجاتا ہے، یہی تیسرے ون ڈے میں ہوا، فیلڈنگ سمیت کارکردگی میں اچانک زوال کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ کھیل میں ڈسپلن ضروری ہے، انگلینڈ نے اس معاملے میں ہمیں تینوں شعبوں میں پچھاڑا، آگے اہم سیریز اور ورلڈکپ آ رہے ہیں، مستقبل کیلیے ہمیں معیار پر کام کرنا اور متبادل بھی دیکھنا ہیں، اس طرح کی ناکامیوں کے بعد مومینٹم دوبارہ حاصل کرنا مشکل کام ہوگا، 1یا2 میچز پر کارکردگی کا فیصلہ نہیں ہوتا لیکن جیت کا تسلسل ٹوٹنا واقعی مایوس کن ہے، اس کا یہ مطلب بھی نہیں لینا چاہیے کہ گزشتہ 2سال میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا۔
ٹیم کے مسائل ختم نہ ہونے اور پی ایس ایل میں 1،2 اچھی پرفارمنس کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب کیے جانے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ انگلینڈ کو بہترین پلیئرز کی کھیپ میسر ہے،ہر پوزیشن کیلیے کرکٹرز دستیاب ہیں، اسی لیے انھوں نے اچھی متبادل ٹیم بنالی، ''بی'' ٹیم تیارکرنا ان کے مضبوط سسٹم کی نشاندہی کرتا ہے۔ دوسری جانب ہماری مڈل آرڈر سمیت مختلف پوزیشنز پر خلا ہے،ہمیں لمبی ڈومیسٹک پرفارمنس کے بجائے جلد بازی میں کھلاڑی منتخب کرنا پڑتے ہیں، بدقسمتی سے تجربات کامیاب نہیں ہوئے،کھلاڑی پی ایس ایل کھیل کر آرہے تھے اسی لیے کوئی تبدیلی نہیں کی۔
چند کھلاڑیوں کو مسلسل ناکامی کے باوجود کھلانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم ٹیم میں فیور کسی کو نہیں دیتے، میچز جیتنے کیلیے ہی بہترین دستیاب کھلاڑیوں پر مشتمل کمبی نیشن بنایا جا سکتا ہے، شاداب خان اور فہیم اشرف کو کھلانے کی وجہ ٹیم کا توازن برقرار رکھنا ہے، ہر ٹیم کو آل راؤنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے، شاداب فارم میں آ رہے ہیں، فہیم نے گذشتہ سیریز میں اچھی بولنگ کی۔
گزشتہ میچ میں بیٹنگ، بابر اعظم اور محمد رضوان کا فارم میں آنا مثبت پہلو ہے، بولرز نے گذشتہ سیریز میں بہترین بولنگ کی تھی، البتہ انگلینڈ میں انتہائی خراب کارکردگی رہی، پیسرز کم بیک کی صلاحیت رکھتے ہیں،امید ہے کہ آئندہ بہتر پرفارم کریں گے۔
ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ قیادت سے بابر اعظم کی ذاتی کارکردگی متاثر نہیں ہوئی،وہ بطور کپتان ابھی سیکھ رہے ہیں، وقت کے ساتھ پختگی آتی جائے گی۔
دوسری جانب کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ابتدائی دونوں ون ڈے میچز میں ہمیں بیٹنگ کی وجہ سے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا،ابتدائی 10اوورز میں وکٹیں گنوانے کی وجہ سے پریشانی اٹھانا پڑی،تیسرے میچ میں میری امام الحق اور محمد رضوان کے ساتھ شراکتوں کی وجہ سے بیٹنگ کا مومینٹم بحال ہوا،ہم ایک اچھا ٹوٹل حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے، ہمارے لیے جیت کا بہترین موقع بھی تھا مگر بولنگ اور فیلڈنگ میں توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرسکے۔
انھوں نے کہا کہ بولنگ کوچ وقار یونس سخت محنت کررہے ہیں مگر بولرز پچ کے مطابق اپنی لائن و لینتھ برقرار نہیں رکھ سکے، کرکٹ میں بْرے دن آتے ہیں،ہم مل بیٹھ کر اپنی غلطیوں پر غور کرتے ہوئے انھیں سدھارنے کی کوشش کریں گے،بات چیت کرنے سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے،میں مشکل حالات میں بھی اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی جاری رکھوں گا،بولرز نے بھی ماضی میں میچز جتوائے ہیں، امید ہے کہ مستقبل میں بھی کم بیک کرتے ہوئے بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوں گے۔
انگلینڈ سے سیریز میں بدترین ہار ٹیم مینجمنٹ کے اعصاب پر سوار ہو گئی جب کہ ناقص کارکردگی کا دفاع کرنے کیلیے حیلے بہانے بھی کم پڑ گئے۔
انگلینڈ کی ''بی'' ٹیم کیخلاف غیر متوقع کارکردگی پر مصباح الحق نے بھی سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے، ہیڈ کوچ نے ورچوئل میڈیا کانفرنس میں کہا کہ اس پرفارمنس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، تیسرے ون ڈے میں فتح کا موقع ہاتھ آگیا تھا مگر ہم ہدف کا دفاع نہیں کرسکے، سب سے بڑا مسئلہ فیلڈنگ کا رہا۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ کیخلاف ہوم اور اوے سیریز میں پلیئرز اچھا کھیلے اور درست سمت میں گامزن تھے، انگلینڈ میں حالیہ سیریز کے بعد اب لگ رہا ہے کہ ہم وہیں کھڑے ہیں،یہ کارکردگی بطور ہیڈ کوچ میرے لیے سخت تشویش کا باعث ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ شکستوں کا صرف کھلاڑیوں یا کوچز کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، یہ ٹیم کی ناکامی ہے، اگر پلیئرز حکمت عملی کے مطابق پرفارم نہیں کرپاتے تو جتنے ذمہ دار وہ ہیں اتنے کوچز بھی ہیں، سیریز میں بولرز بجھے بجھے نظر آئے، اگر پرفارم کیا تو فیلڈرز نے ساتھ نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ محدود اوورز کی کرکٹ میں 7یا 8کے رن ریٹ سے کھیلنا مشکل نہیں ہوتا،اس لیے وکٹیں حاصل کرتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے، فیلڈرز کیچ چھوڑیں تو رنز روکنا مشکل ہوجاتا ہے، یہی تیسرے ون ڈے میں ہوا، فیلڈنگ سمیت کارکردگی میں اچانک زوال کی وجوہات جاننے کی کوشش کریں گے۔
سابق کپتان نے کہا کہ کھیل میں ڈسپلن ضروری ہے، انگلینڈ نے اس معاملے میں ہمیں تینوں شعبوں میں پچھاڑا، آگے اہم سیریز اور ورلڈکپ آ رہے ہیں، مستقبل کیلیے ہمیں معیار پر کام کرنا اور متبادل بھی دیکھنا ہیں، اس طرح کی ناکامیوں کے بعد مومینٹم دوبارہ حاصل کرنا مشکل کام ہوگا، 1یا2 میچز پر کارکردگی کا فیصلہ نہیں ہوتا لیکن جیت کا تسلسل ٹوٹنا واقعی مایوس کن ہے، اس کا یہ مطلب بھی نہیں لینا چاہیے کہ گزشتہ 2سال میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوا۔
ٹیم کے مسائل ختم نہ ہونے اور پی ایس ایل میں 1،2 اچھی پرفارمنس کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب کیے جانے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ انگلینڈ کو بہترین پلیئرز کی کھیپ میسر ہے،ہر پوزیشن کیلیے کرکٹرز دستیاب ہیں، اسی لیے انھوں نے اچھی متبادل ٹیم بنالی، ''بی'' ٹیم تیارکرنا ان کے مضبوط سسٹم کی نشاندہی کرتا ہے۔ دوسری جانب ہماری مڈل آرڈر سمیت مختلف پوزیشنز پر خلا ہے،ہمیں لمبی ڈومیسٹک پرفارمنس کے بجائے جلد بازی میں کھلاڑی منتخب کرنا پڑتے ہیں، بدقسمتی سے تجربات کامیاب نہیں ہوئے،کھلاڑی پی ایس ایل کھیل کر آرہے تھے اسی لیے کوئی تبدیلی نہیں کی۔
چند کھلاڑیوں کو مسلسل ناکامی کے باوجود کھلانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم ٹیم میں فیور کسی کو نہیں دیتے، میچز جیتنے کیلیے ہی بہترین دستیاب کھلاڑیوں پر مشتمل کمبی نیشن بنایا جا سکتا ہے، شاداب خان اور فہیم اشرف کو کھلانے کی وجہ ٹیم کا توازن برقرار رکھنا ہے، ہر ٹیم کو آل راؤنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے، شاداب فارم میں آ رہے ہیں، فہیم نے گذشتہ سیریز میں اچھی بولنگ کی۔
گزشتہ میچ میں بیٹنگ، بابر اعظم اور محمد رضوان کا فارم میں آنا مثبت پہلو ہے، بولرز نے گذشتہ سیریز میں بہترین بولنگ کی تھی، البتہ انگلینڈ میں انتہائی خراب کارکردگی رہی، پیسرز کم بیک کی صلاحیت رکھتے ہیں،امید ہے کہ آئندہ بہتر پرفارم کریں گے۔
ایک سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ قیادت سے بابر اعظم کی ذاتی کارکردگی متاثر نہیں ہوئی،وہ بطور کپتان ابھی سیکھ رہے ہیں، وقت کے ساتھ پختگی آتی جائے گی۔
دوسری جانب کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ابتدائی دونوں ون ڈے میچز میں ہمیں بیٹنگ کی وجہ سے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا،ابتدائی 10اوورز میں وکٹیں گنوانے کی وجہ سے پریشانی اٹھانا پڑی،تیسرے میچ میں میری امام الحق اور محمد رضوان کے ساتھ شراکتوں کی وجہ سے بیٹنگ کا مومینٹم بحال ہوا،ہم ایک اچھا ٹوٹل حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے، ہمارے لیے جیت کا بہترین موقع بھی تھا مگر بولنگ اور فیلڈنگ میں توقعات کے مطابق پرفارم نہیں کرسکے۔
انھوں نے کہا کہ بولنگ کوچ وقار یونس سخت محنت کررہے ہیں مگر بولرز پچ کے مطابق اپنی لائن و لینتھ برقرار نہیں رکھ سکے، کرکٹ میں بْرے دن آتے ہیں،ہم مل بیٹھ کر اپنی غلطیوں پر غور کرتے ہوئے انھیں سدھارنے کی کوشش کریں گے،بات چیت کرنے سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے،میں مشکل حالات میں بھی اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی جاری رکھوں گا،بولرز نے بھی ماضی میں میچز جتوائے ہیں، امید ہے کہ مستقبل میں بھی کم بیک کرتے ہوئے بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوں گے۔