مسائل کی سولی پر لٹکتے شہری
دہشت گردی، بم دھماکے، اہدافی قتل، لوڈشیڈنگ، لوٹ مار، بھتا خوری، قلت آب اور اب گھریلو صارفین گیس کو بھی ترسنے لگے
شہر قائد کے عوام بے شمار مسائل کا شکار ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی مشکلات بڑھتی ہی جارہی ہیں۔
ایک طرف کراچی کی رونقیں بدامنی کے باعث دم توڑ چکی ہیں اور دوسری جانب شہری بنیادی ضروریات اور سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ شہر کے بیش تر علاقوں میں کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں، اور انہیں جلایا جارہا ہے، جس سے آلودگی تو پھیلتی ہی ہے اور شہری مختلف امراض، خاص کر بچے سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ کراچی کے اکثر علاقوں میں فراہمی اور نکاسی آب کا مسئلہ بھی سر اٹھا رہا ہے۔
ٹریفک جام کا معاملہ انتہائی سنگین ہو چکا ہے اور شہری گھنٹوں سڑکوں پر پھنسے رہتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی بدتر حالت اور سی این جی کی بندش کے دوران بسوں کی کمی سے مسافروں کو شدید پریشانی اٹھانا پڑتی اور وہ حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر ملازمت پیشہ خواتین کو دفاتر جانے اور گھروں کو لوٹنے میں نہایت دشواری کا سامنا ہے۔
صحت اور علاج معالجے کی سہولیات، تجاوزات اور دیگر مسائل نے زندگی کو دشوار تر کر دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کے افسران کی شہریوں کے مسائل حل کرنے میں عدم دل چسپی، اپنی ذمے داریوں سے غفلت برتنا اور لوٹ کھسوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، لیکن کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ انہی مسائل میں ایک اضافہ گیس کے پریشر میں کمی کی صورت میں ہوا ہے، جس میں بڑھتی ہوئی سردی کے ساتھ شدت آتی جارہی ہے۔ اس مسئلے نے گیس کے صارفین، خصوصاً خواتین کو کھانا پکانے اور کچن میں دیگر کام انجام دینے کے ضمن میں شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ کراچی میں اس وقت سردی اپنا زور دکھا رہی ہے اور آگ جیسی نعمت کا احساس کرنے کے ساتھ شہری گیس کی مسلسل فراہمی کی اشد ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ کراچی کے شہری موسم گرما میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیلتے رہے ہیں اور اب انہیں گیس کے پریشر میں کمی کا سامنا ہے، جس نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
شہر میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کے خلاف پچھلے دنوں مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران خواتین بھی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئیں اور مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے گیس کی مستقل فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ گذشتہ دنوں لائنز ایریا میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف خواتین نے نیو پریڈی اسٹریٹ پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دیا۔ اس موقع پر مشتعل افراد نے ٹائروں کو نذر آتش کیا، احتجاج کے باعث ایمپریس مارکیٹ سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کی شکایت کے باوجود متعلقہ ادارے کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے، جس کے باعث خواتین کو ناشتے اور کھانے کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دیگر گھریلو امور نمٹانے بھی مشکل ہو گئے ہیں۔
اس موسم میں جب کہ گھروں میں گرم پانی کے لیے گیزر اور دیگر آلات کا استعمال ضروری ہے، گیس کی لوڈ شیڈنگ کرنا ظلم ہے۔ گیس کی عدم فراہمی یا پریشر میں کمی کی شکایات کرنے والوں میں بلدیہ، سائٹ، ماڑی پور، لانڈھی، کورنگی، گلستان جوہر، ملیر، ماڈل کالونی، منظور کالونی اور دیگر علاقوں کے صارفین شامل ہیں۔ سوئی گیس کی طلب بڑھنے کے ساتھ اس کی فراہمی میں تعطل نہایت توجہ طلب ہے، جس پر متعلقہ ادارے کا اجلاس بھی ہوا ہے، لیکن صورت حال معمول پر نہیں آسکی ہے۔ کراچی کے علاوہ سندھ کے مختلف شہروں اور بلوچستان میں گیس کے صارفین بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں۔
پچھلے دنوں سندھ ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم کو غیر آئینی قرار دے کر بلدیاتی الیکشن 2001 کی حلقہ بندیوں کے مطابق کرانے کا حکم دیا ہے، جس کے بعد بلدیاتی الیکشن کا رواں ماہ انعقاد مشکل نظر آرہا تھا اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتخابات میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ عدالت کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر سنایا گیا، جس میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم اور حد بندیوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے بلدیاتی الیکشن میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے سرگرمیاں بھی جاری ہیں، اور عوام بھی اپنے منتخب نمایندوں کا چناؤ جلد از جلد کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے اپنے مسائل حل کروا سکیں۔ ابھی یہ سلسلہ جاری تھا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا نیا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے، جس کے باعث ممکنہ بلدیاتی انتخابات کا ڈراپ سین ہوگیا۔
چند دنوں قبل کراچی کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی کا مسئلہ بھی سامنے آیا تھا، جس میں ٹینکر مافیا کی چاندی ہو گئی تھی۔ اس سے مکمل طور پر نجات حاصل نہیں کی تھی کہ شہری گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی جیسے مسئلے سے دوچار ہو گئے ہیں، جسے فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ مسائل میں پھنسے کراچی کے مایوس اور پریشان حال شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات سے فرار کے بجائے حقیقی معنوں میں عوام کی خیر خواہ ہونے کا ثبوت دے اور جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرے۔
ایک طرف کراچی کی رونقیں بدامنی کے باعث دم توڑ چکی ہیں اور دوسری جانب شہری بنیادی ضروریات اور سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ شہر کے بیش تر علاقوں میں کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں، اور انہیں جلایا جارہا ہے، جس سے آلودگی تو پھیلتی ہی ہے اور شہری مختلف امراض، خاص کر بچے سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ کراچی کے اکثر علاقوں میں فراہمی اور نکاسی آب کا مسئلہ بھی سر اٹھا رہا ہے۔
ٹریفک جام کا معاملہ انتہائی سنگین ہو چکا ہے اور شہری گھنٹوں سڑکوں پر پھنسے رہتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی بدتر حالت اور سی این جی کی بندش کے دوران بسوں کی کمی سے مسافروں کو شدید پریشانی اٹھانا پڑتی اور وہ حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر ملازمت پیشہ خواتین کو دفاتر جانے اور گھروں کو لوٹنے میں نہایت دشواری کا سامنا ہے۔
صحت اور علاج معالجے کی سہولیات، تجاوزات اور دیگر مسائل نے زندگی کو دشوار تر کر دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ اور بلدیاتی اداروں کے افسران کی شہریوں کے مسائل حل کرنے میں عدم دل چسپی، اپنی ذمے داریوں سے غفلت برتنا اور لوٹ کھسوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، لیکن کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ انہی مسائل میں ایک اضافہ گیس کے پریشر میں کمی کی صورت میں ہوا ہے، جس میں بڑھتی ہوئی سردی کے ساتھ شدت آتی جارہی ہے۔ اس مسئلے نے گیس کے صارفین، خصوصاً خواتین کو کھانا پکانے اور کچن میں دیگر کام انجام دینے کے ضمن میں شدید مشکل میں ڈال دیا ہے۔ کراچی میں اس وقت سردی اپنا زور دکھا رہی ہے اور آگ جیسی نعمت کا احساس کرنے کے ساتھ شہری گیس کی مسلسل فراہمی کی اشد ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔ کراچی کے شہری موسم گرما میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیلتے رہے ہیں اور اب انہیں گیس کے پریشر میں کمی کا سامنا ہے، جس نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
شہر میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کے خلاف پچھلے دنوں مختلف علاقوں میں شہریوں نے احتجاج کیا۔ اس دوران خواتین بھی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئیں اور مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے گیس کی مستقل فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ گذشتہ دنوں لائنز ایریا میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف خواتین نے نیو پریڈی اسٹریٹ پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دیا۔ اس موقع پر مشتعل افراد نے ٹائروں کو نذر آتش کیا، احتجاج کے باعث ایمپریس مارکیٹ سمیت ملحقہ علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور پریشر میں کمی کی شکایت کے باوجود متعلقہ ادارے کی جانب سے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے، جس کے باعث خواتین کو ناشتے اور کھانے کی تیاری میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ دیگر گھریلو امور نمٹانے بھی مشکل ہو گئے ہیں۔
اس موسم میں جب کہ گھروں میں گرم پانی کے لیے گیزر اور دیگر آلات کا استعمال ضروری ہے، گیس کی لوڈ شیڈنگ کرنا ظلم ہے۔ گیس کی عدم فراہمی یا پریشر میں کمی کی شکایات کرنے والوں میں بلدیہ، سائٹ، ماڑی پور، لانڈھی، کورنگی، گلستان جوہر، ملیر، ماڈل کالونی، منظور کالونی اور دیگر علاقوں کے صارفین شامل ہیں۔ سوئی گیس کی طلب بڑھنے کے ساتھ اس کی فراہمی میں تعطل نہایت توجہ طلب ہے، جس پر متعلقہ ادارے کا اجلاس بھی ہوا ہے، لیکن صورت حال معمول پر نہیں آسکی ہے۔ کراچی کے علاوہ سندھ کے مختلف شہروں اور بلوچستان میں گیس کے صارفین بھی اسی مسئلے سے دوچار ہیں۔
پچھلے دنوں سندھ ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم کو غیر آئینی قرار دے کر بلدیاتی الیکشن 2001 کی حلقہ بندیوں کے مطابق کرانے کا حکم دیا ہے، جس کے بعد بلدیاتی الیکشن کا رواں ماہ انعقاد مشکل نظر آرہا تھا اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتخابات میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ عدالت کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے دائر درخواستوں پر سنایا گیا، جس میں لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترامیم اور حد بندیوں کو چیلنج کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے بلدیاتی الیکشن میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے سرگرمیاں بھی جاری ہیں، اور عوام بھی اپنے منتخب نمایندوں کا چناؤ جلد از جلد کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کے ذریعے اپنے مسائل حل کروا سکیں۔ ابھی یہ سلسلہ جاری تھا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا نیا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے، جس کے باعث ممکنہ بلدیاتی انتخابات کا ڈراپ سین ہوگیا۔
چند دنوں قبل کراچی کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی عدم فراہمی کا مسئلہ بھی سامنے آیا تھا، جس میں ٹینکر مافیا کی چاندی ہو گئی تھی۔ اس سے مکمل طور پر نجات حاصل نہیں کی تھی کہ شہری گیس کی لوڈ شیڈنگ اور پریشر میں کمی جیسے مسئلے سے دوچار ہو گئے ہیں، جسے فوری طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ مسائل میں پھنسے کراچی کے مایوس اور پریشان حال شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات سے فرار کے بجائے حقیقی معنوں میں عوام کی خیر خواہ ہونے کا ثبوت دے اور جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرے۔