بنفشہ سے صحت حاصل کریں

مختلف عوارض میں ’بنفشہ کے پھول‘ نہایت سریع الاثر ثابت ہوتے ہیں۔

مختلف عوارض میں ’بنفشہ کے پھول‘ نہایت سریع الاثر ثابت ہوتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

موسمِ گرما میں اکثر اشخاص غذا میں بے اعتدالی سے کام لیتے ہیں اور مختلف قسم کی غذاؤں کو' گرمی کا توڑ ' جان کر استعمال کرلیتے ہیں، اور جسمانی درد، غنودگی، نیند کے وقت کا بڑھنا یا گھٹنا، مفاصل (جوڑوں) کی تکالیف، سر کا بھاری پن، نزلہ و زکام، کھانسی، یاداشت کی خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں، ان تمام تکالیف کو دور کرنے کے لیے قدرتی تحفہ 'بنفشہ کے پھول' ہیں جو بہت موثر ہیں۔

بنفشہ ایک قسم کی پہاڑی گھاس ہے جو گرمی کے موسم میں سایہ دار مقام پر پید ا ہوتی ہے۔ اس کے پتے ایک انچ سے ڈیڑھ انچ لمبے انار کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیںجن کے دونوں طرف کم وبیش روئیں پائے جاتے ہیں۔ طبی لحاض سے خود رو بنفشہ کاشت کردہ بنفشہ کی نسبت بہتر سمجھا جاتا ہے۔

ماہ اپریل میں اسے پھول لگتے ہیں اور اسی موسم میں اس کے پھول جمع کیے جاتے ہیں۔ جہاں بنفشہ ہوتا ہے وہاں اس کے ساتھ ہی اس کے ہم شکل مشک بالا کے پودے بھی ہوتے ہیں اس لیے ان دونوں میں تمیز کرلینی چاہیے۔

بنفشہ کا ذائقہ اس کا شیریں لعابی ہوتا ہے ۔ مزاج اس کا سرد تر ہے۔ مقدار خوراک اس کی پانچ ماشہ سے سات ماشہ ہے۔یہ کشمیر، نیپال اورمغربی ہمالیہ میں پانچ ہزار فٹ سے زائد بلندی پربکثرت پیدا ہوتی ہے۔بنفشہ حلق اورشکم کو نرم کرتی ہے (شکم کو نرم سے مراد قبض کو رفع کرتی ہے) اور نیند لاتی ہے۔ خمیرہ بنفشہ، شربت بنفشہ، سفوف بنفشہ اس کے مشہور مرکبات ہیں۔

بنفشہ کی غذائیت

بنفشہ میں سیپونن، ٹرپی نائیڈ، ٹے نن، امائی نوایسڈ، گلائیکوسائیڈ کے علاوہ وٹامن بی، وٹامن سی، وٹامن ڈی، وٹامن ای بھی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتے ہیں۔

سیپونن:

بنفشہ میں موجود وہ اجزاء ہیں جن کی بدولت بنفشہ خون میں چربی کم کرتا ہے، اعضائے تنفس کے سرطان میںکمی کرتا ہے، خون کو جمنے سے روکتا ہے، خون میں شکر کی مقدار قابو کرتاہے، اور سیسے کی سمیت کو دور کرتا ہے۔

ٹرپی نائیڈ:

وہ اجزاء ہیں جن کی بدولت بنفشہ دافعِ سرطان ، دافعِ درد (سینے کا درد) ، دافع ورم، خون کو زیادہ رقیق ہونے سے بچاتاہے۔

ٹے نن:

یہ پودے کی ساخت مہیا کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

امائی نوایسڈ:

ان کی وجہ سے بنفشہ جسم کی نشوو نما کرنے میں خاص کردار ادا کرتاہے، قوتِ مدافعت بحال رکھنا، گوشت کی مقدار میں اضافہ، جسم کی رنگت میں نکھار، جلد میں لچک پیدا کرنا، بالوں کا رنگ برقرار رکھنا جیسے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گلائیکوسائیڈ:

یہ وہ خاص خامرات ( انزائم) ہیں جو مختلف اعضاء کے افعال کو تیز کرنے کا کام کرتے ہیں، انہی خامرات کی وجہ سے بنفشہ دمے کے مرض میں بہت مفید ہے۔

وٹامن سی:

ایسے خاص حیاتین میں شامل ہے جو خون صاف کرنا، خون کی نالیوں کو کھولنا تا کہ دورانِ خون میں امداد ہو، کولا جن (جلد میں پائی جانے والی پروٹین) کی پیداوار بڑھاتا ہے۔

وٹامن ای:


اس وٹامن کی بدولت جلد کی خشکی دور کرنے ، قوتِ مدافعت بڑھانے، نالیوں اور خون کو بڑھانے، ناخنوں کو توانا رکھنے میں بنفشہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔

وٹامن بی:

اعصاب اور دماغ کو توانا رکھتا ہے۔

مذکورہ اجزاء کی موجودگی بنفشہ کے خواص کے ضامن ہیں، جبکہ جدید ادویہ میں صرف خاص خامرات موجود ہیںجو خاص اعضاء پر ہی کام کرتے ہیںاور بنفشہ پھیپھڑوں سمیت سارے اعضاء کو غذا اور دوا مہیا کرتا ہے۔

گرمی کے موسم میں بنفشہ کا کردار

1۔ لو لگنا: بنفشہ کے قہوے میں چینی ملا کر پیا جائے تو لو کا اثر زائل ہو جاتا ہے، سر درد اور چکر بھی ختم ہو جاتے ہیں۔

2۔ گرمی دانوں کے لیے: بنفشہ کے پھول پانی میں پیسیں اور پانی دن میں تین بار پئیں، ایک ماہ میں گرمی دانے ختم ہو جائیں گے۔

3۔ دم گھٹنا: دم گھٹنے کی وجہ گرمی کے موسم میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے ، بنفشہ کا قہوہ ہوائی نالیوں کو چوڑا کرتا ہے، جس سے ہوا میں موجود آکسیجن خوب جذب ہوتی ہے۔

4۔ نیند کی کمی: اگر بنفشہ کو ددودھ میں پیس کر نوش کیا جائے تو نیند آجاتی ہے، آگے دماغی کمزوری اور خشکی پر منحصر ہے کہ جتنی زیادہ خشکی ہو گی، اس لحاض سے کچھ ایام میں نیند کی کمی کی شکایت دور ہوتی ہے۔اس کے تازہ پھولوں کو روغنِ بادام یا تلوںکے تیل میں بھگو کر روغنِ بنفشہ کشید کیا جاتا ہے جو کہ نیند لانے کے لیے سر پر لگایا جاتا ہے۔

5۔ نزلہ زکام کھانسی: بنفشہ کے پھولوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکرے کر لیے جائیں اور تھوڑی اجوائن کے ساتھ چبایا جائے تو نزلہ، زکام ، کھانسی، الرجی بہت جلد دور ہو جاتی ہیں۔

6۔ جوڑوں کے درد : جوڑوں کے درد کے لیے بنفشہ کے پھول کا سفوف بمعہ سفوف سورنجان شیریں۔

7۔ غنودگی دور کرنے کے لیے بنفشہ کا شربت نہایت موثر ہے یہ کبھی کبھی غنودگی دور کر کے نیند بھی لا دیتا ہے۔

8۔سر کا بھاری پن: سر کا بھاری پن اکثر دماغی بطون میں بلغم سے عارض ہوتا ہے، بنفشہ کی چائے بمعہ لونگ استعمال کرنے سے افاقہ مل جاتا ہے۔

9۔ یاداشت کی خرابی: گرمی کے موسم میں کچھ لوگ نڈھالی کے باعث یادداشت میں کمی ہوجاتی ہے، بنفشہ نڈھالی دور کرنے میں بہت فائدہ دیتی ہے۔

10۔بنفشہ کے تازہ پھولوں کا سونگھنا یا ہری بنفشہ مع پھول اور پتوں کا خیساندہ پینابلڈ پریشر میں مفید ہے۔

11۔ بنفشہ سے گلقند بھی بنایا جاتا ہے جو کہ گلے اور سینے کے امراض میں مفید ہے۔

12۔قبض کو دور کرنے کے لیے بنفشہ کے پھولوں کا سفوف یا گلقند بنا کردیا جاتا ہے۔

احتیاط

بنفشہ کا مزاج سرد اور تر ہے یعنی یہ جسم کو ٹھنڈک اور رطوبت فراہم کرتا ہے، لہذا بلغمی مزاج والے اشخاص اس کا استعمال کمی سے کریں اور اگر کریں تو کالی مرچ کا تھوڑا سا پاؤڈربنا کر اس میں ملا دیں۔ صرف لو لگنے کے وقت نہ ملائیں تاکہ ا س کے مزاج کی کسی قدر اصلاح ہو جائے ورنہ پیٹ پھولنے کی شکایت اکثر لوگوں کو ہوجاتی ہے۔
Load Next Story