کپاس کی فصل متاثر کسانوں کے معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ

رواںسال فصل کامعیاربلندہوگا، ماہرین

شدید بارشوں کی صورت میں کپاس کی فصل پرسنڈیوں کے حملوں اورپھول گرنے سے فی ایکڑ پیداوارمیں کمی کے بھی امکانات ہیں۔ فوٹو: فائل

ملک بھرمیں بارشوں کی نئی لہراورمحکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ مزید ایک ہفتے تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی پیش گوئی کے باعث پاکستان میں کپاس کی فصل کو دوبارہ نقصان پہنچنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

کاٹن سیکٹر کے ماہرین کاکہناہے کہ اگرپنجاب وسندھ کاٹن بیلٹس میںبارشوں کاسلسلہ مزیدبرقراررہاتو کپاس کی فی ایکڑ پیداوار کم ہوسکتی ہے جس سے کپاس کاشت کرنے والے کسان ایک بار پھرمعاشی بحران میں مبتلا ہوسکتے ہیں،پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ رواں سال حیران کن طور پر بارشوں کے باعث پھٹی کی چنائی اور جننگ کا عمل قدرے معطل ہونے کے باوجود روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی کا متوقع رجحان پیدا نہیں ہوسکا۔

جس کی بڑی وجہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی بمپر کراپ کی توقعات اور بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں عدم استحکام سمجھا جا رہا ہے، ملک کے بیشتر کاٹن زونزمیں ہونے والی بارشوں کو فی الوقت کپاس کی فصل کیلیے سود مند قراردیا جارہا ہے کیونکہ بارشوں کے باعث کپاس کی فصل پرسفید مکھی اوروائرس کے حملوں کے خطرات میں کمی دیکھی جا رہی ہے اوربارشوں کی وجہ سے کپاس کو ملنے والی نائٹروجن کی وجہ سے فصل میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں۔

لیکن شدید بارشوں کی صورت میں کپاس کی فصل پرسنڈیوں کے حملوں اورپھول گرنے سے فی ایکڑ پیداوارمیں کمی کے بھی امکانات ہیں،احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں روئی کا معیار پہلے کے مقابلے میں کہیں بہتر ہونے اور قیمت بین الاقوامی منڈیوں کی نسبت کم ہونے کے باعث ویت نام ' تھائی لینڈ اور بنگلہ دیش سے بیشتر روئی درآمد کنندگان کی جانب سے پاکستان کے دورے شروع ہوگئے ہیں اور پاکستان سے کپاس درآمدکرنے کے خواہشمند بیشترغیرملکی خریداروںنے گزشتہ ہفتے سندھ کے علاقوں سانگھڑ ' میر پور خاص ' شہداد پور اور ٹنڈو آدم کی جننگ فیکٹریوں کا دورہ کیا۔


جس کی وجہ سے مقامی جننگ انڈسٹری کو توقع ہے کہ ستمبر کے مہینے کے دوران مذکورہ علاقوں سے روئی کی کم از کم 10 ہزار گانٹھوں کے برآمدی معاہدے طے پا جائیںگے،پاکستان کے ایک بڑے بروکریج ہائوس کے چیف ایگزیکٹو میاں امجد سعید کے مطابق پاکستان خاص کر سندھ کے کچھ علاقوں میں گزشتہ دو سال کے دوران روئی کا معیار بہت بہتر ہونے کے باعث توقع ہے کہ گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی پاکستان سے بڑے پیمانے پر روئی کی برآمدات ہوں گی۔

احسان الحق نے کاٹن جنرز پر زور دیا کہ وہ آلودگی سے پاک روئی کی تیاری میں زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کریں تاکہ بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستان سے زیادہ سے زیادہ روئی کی برآمدات ممکن ہوسکے، انھوںنے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں تیزی یامندی کا کوئی واضح رجحان سامنے نہیں آیاجس کے باعث پنجاب اور سندھ میں روئی کی قیمتیں 5 ہزار 6 سو 50 روپے سے 5 ہزار 7 سو روپے فی من تک مستحکم رہیں تاہم بھارت میں روئی کی برآمد پر پابندی کی اطلاعات کے باعث وہاں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان دیکھا گیا۔

جس سے بھارت میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 1ہزار 328 روپے فی کینڈی مندی کے باعث روئی کی قیمتیں 36ہزار 422 روپے فی کینڈی تک گر گئیں ۔ جبکہ نیو یارک کاٹن ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران حاضر ڈیلیوری روئی کے سودے 0.90 سینٹ فی پائونڈ کمی کے باعث 85.60 سینٹ فی پائونڈ ' ستمبر ڈیلیوری روئی کے سودے 0.76 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 75.72 سینٹ فی پائونڈ ' چائنہ میں ستمبر ڈلیوری روئی کے سودے 18 یوآن فی ٹن کمی کے بعد 18 ہزار 655 یوآن فی ٹن تک گر گئے۔

جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100 روپے فی من مندی کے بعد 5 ہزار 650 روپے فی من تک گر گئے،انھوںنے توقع ظاہرکی کہ بھارت کی جانب سے تاجروں کیلیے ویزے کی سہولتوں میں غیر معمولی نرمی کی اطلاعات کے باعث توقع ہے کہ اس سے پاکستانی کاٹن جنرز اور کسان بھارت کے دوروں سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق روئی کی تیاری کیلیے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرسکیںگے جس سے توقع ہے کہ پاکستان میں روئی کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور اس کی برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ سامنے آسکے گا۔
Load Next Story