آٹوپالیسی 2 ماہ میں جاری کردی جائیگی وزیر صنعت و پیداوار
پاکستان اسٹیل بند کر کے دوبارہ چلانے پر 62 ارب خرچ ہونگے،ملازمین کو تنخواہ ملتی رہے گی
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی نے کہا ہے کہ آٹو پالیسی 2 ماہ میں جاری کردی جائیگی، پاکستان اسٹیل کو بند کرنے کی صورت میں دوبارہ چلانے پر 62ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔
گزشتہ روز سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں صنعتکاروں سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان اسٹیل کی نجکاری نہیں ہو گی یا پھر اسے بند نہیں کردیا جاتا اس وقت تک مل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری رہے گی جبکہ ای سی سی نے پاکستان اسٹیل کے26 فیصد شیئرز کو فروخت کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے، صنعتکاری کے فروغ کے لیے بن قاسم میں ایک اور نیا اکنامک زون قائم کیا جائے گا، صنعتی شعبے کے مسائل اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) تک لے جائیں گے، وفاقی حکومت لاہور کی طرز پر کراچی میں بھی میٹروبس سروس کا آغاز کرے گی، بن قاسم میں ایک ہزار ایکڑ رقبے پرنیا انڈسٹریل زون بنایا جارہا ہے جہاں 200 سے300 میگاواٹ کا اپنا بجلی گھراورپانی کا وافر ذخیرہ ہو گا، بجلی کے حصول کے لیے سولر پینلز بھی لگائے جائیں گے۔
یاماہا اور ہونڈا گاڑیاں بنانے والے گروپس نے اس زون میں زمین حاصل کرلی ہے، یاماہا 100 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور انہیں 50 ایکڑ زمین فراہم کی جارہی ہے جبکہ کراچی کے صنعتکار بھی یہاں زمین حاصل کریں تاہم یہ زمین صرف صنعتی شعبے کے لیے ہی کارآمد رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوشہروفیروز سمیت اندرون سندھ میں بھی انڈسٹریل پارک قائم کیے جائیں گے اور اگر کراچی کے صنعتکار اندرون سندھ بھی صنعتیں لگائیں تو انہیں ہم مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ چین کے تعاون سے چائنا بارڈر سے گوادر تک موٹر وے بنائی جائے گی جو سندھ سے بھی منسلک ہوگی اور اس موٹر وے پر ہر200 میل کے فاصلے پر اکنامک زون قائم کیے جائیں گے جہاں 10 سال کے لیے ٹیکسوں کی چھوٹ ہوگی اور یہ وزیر اعظم میاں نوازشریف کا وژن ہے۔
انھوں نے کہاکہ حب میں کوئلے کی جیٹی بھی بنائی جارہی ہے تاکہ پاور پلانٹس کو کوئلہ دستیاب ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسائل کی بھرمار ہے، موجودہ حکومت کو مسائل ورثہ میں ملے، ہم مانتے ہیں کہ 6 تا7ماہ میں مسائل دور نہیں ہوئے مگر حکومت کی ڈائریکشن بالکل صحیح ہے،18ویں ترمیم کے بعد وفاق صوبوں کے معاملات میں کم ہی مداخلت کرتا ہے، اس کے باوجود وزیر اعظم میاں نوازشریف تاجروں اور صنعتکاروں کو درپیش مسائل کو دور سننے کے لیے خودکراچی آئے، وفاق کراچی میں امن و امان کے حالات کو درست کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا تاہم یہ ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، کراچی میں بھتہ، ڈرگ اور لینڈ مافیاز ہیں جبکہ اسلحہ کی بھرمار ہے اس کے باوجود کراچی کی کاروباری برادری کو آفرین ہے کہ وہ مشکل صورتحال میں بھی اپنا کاروبار اور فیکٹریاں چلا رہے ہیں، کراچی میں جاری آپریشن سے حالات40 فیصد بہتر ہوئے اور یہ آپریشن اپنے منطقی انجام کو پہنچ کر رہے گا، اس سلسلے میں وفاق صوبائی حکومت سے تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاور سیکٹر میں نئے منصوبے شروع کیے ہیں اور جلد ہی صورتحال بہتر ہوگی، اگر ایران کے ساتھ گیس معاہدے پر عملدرآمد ہوجائے تو پھر گیس کی قلت بھی ختم ہوجائے گی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر صنعت وپیداوار کا کہنا تھا کہ گڈز ٹرانسپورٹ سیکٹر میں مزیدٹرکس کی ضرورت کو پوراکرنے کے لیے سمیڈا ایک پالیسی تیار کررہی ہے اور اس پالیسی کا جائزہ لینے کے بعد بینک سے قرضے کے حصول کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
گزشتہ روز سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری میں صنعتکاروں سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان اسٹیل کی نجکاری نہیں ہو گی یا پھر اسے بند نہیں کردیا جاتا اس وقت تک مل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری رہے گی جبکہ ای سی سی نے پاکستان اسٹیل کے26 فیصد شیئرز کو فروخت کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے، صنعتکاری کے فروغ کے لیے بن قاسم میں ایک اور نیا اکنامک زون قائم کیا جائے گا، صنعتی شعبے کے مسائل اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) تک لے جائیں گے، وفاقی حکومت لاہور کی طرز پر کراچی میں بھی میٹروبس سروس کا آغاز کرے گی، بن قاسم میں ایک ہزار ایکڑ رقبے پرنیا انڈسٹریل زون بنایا جارہا ہے جہاں 200 سے300 میگاواٹ کا اپنا بجلی گھراورپانی کا وافر ذخیرہ ہو گا، بجلی کے حصول کے لیے سولر پینلز بھی لگائے جائیں گے۔
یاماہا اور ہونڈا گاڑیاں بنانے والے گروپس نے اس زون میں زمین حاصل کرلی ہے، یاماہا 100 ملین ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور انہیں 50 ایکڑ زمین فراہم کی جارہی ہے جبکہ کراچی کے صنعتکار بھی یہاں زمین حاصل کریں تاہم یہ زمین صرف صنعتی شعبے کے لیے ہی کارآمد رہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوشہروفیروز سمیت اندرون سندھ میں بھی انڈسٹریل پارک قائم کیے جائیں گے اور اگر کراچی کے صنعتکار اندرون سندھ بھی صنعتیں لگائیں تو انہیں ہم مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ چین کے تعاون سے چائنا بارڈر سے گوادر تک موٹر وے بنائی جائے گی جو سندھ سے بھی منسلک ہوگی اور اس موٹر وے پر ہر200 میل کے فاصلے پر اکنامک زون قائم کیے جائیں گے جہاں 10 سال کے لیے ٹیکسوں کی چھوٹ ہوگی اور یہ وزیر اعظم میاں نوازشریف کا وژن ہے۔
انھوں نے کہاکہ حب میں کوئلے کی جیٹی بھی بنائی جارہی ہے تاکہ پاور پلانٹس کو کوئلہ دستیاب ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسائل کی بھرمار ہے، موجودہ حکومت کو مسائل ورثہ میں ملے، ہم مانتے ہیں کہ 6 تا7ماہ میں مسائل دور نہیں ہوئے مگر حکومت کی ڈائریکشن بالکل صحیح ہے،18ویں ترمیم کے بعد وفاق صوبوں کے معاملات میں کم ہی مداخلت کرتا ہے، اس کے باوجود وزیر اعظم میاں نوازشریف تاجروں اور صنعتکاروں کو درپیش مسائل کو دور سننے کے لیے خودکراچی آئے، وفاق کراچی میں امن و امان کے حالات کو درست کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا تاہم یہ ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، کراچی میں بھتہ، ڈرگ اور لینڈ مافیاز ہیں جبکہ اسلحہ کی بھرمار ہے اس کے باوجود کراچی کی کاروباری برادری کو آفرین ہے کہ وہ مشکل صورتحال میں بھی اپنا کاروبار اور فیکٹریاں چلا رہے ہیں، کراچی میں جاری آپریشن سے حالات40 فیصد بہتر ہوئے اور یہ آپریشن اپنے منطقی انجام کو پہنچ کر رہے گا، اس سلسلے میں وفاق صوبائی حکومت سے تعاون جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاور سیکٹر میں نئے منصوبے شروع کیے ہیں اور جلد ہی صورتحال بہتر ہوگی، اگر ایران کے ساتھ گیس معاہدے پر عملدرآمد ہوجائے تو پھر گیس کی قلت بھی ختم ہوجائے گی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر صنعت وپیداوار کا کہنا تھا کہ گڈز ٹرانسپورٹ سیکٹر میں مزیدٹرکس کی ضرورت کو پوراکرنے کے لیے سمیڈا ایک پالیسی تیار کررہی ہے اور اس پالیسی کا جائزہ لینے کے بعد بینک سے قرضے کے حصول کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔