سی پیک میں بغیر ٹینڈر ٹھیکے دینے سے قومی خزانے کو نقصان

این ایل سی میں بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دینے اور ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیوں کا انکشاف


ویب ڈیسک July 15, 2021
این ایل سی میں بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دینے اور ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیوں کا انکشاف

این ایل سی کی جانب سے بغیر ٹینڈر ٹھیکہ دیے جانے اور ادھورے کام کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے جبکہ سی پیک میں بغیر ٹینڈر ٹھیکے دینے سے قومی خزانے کو نقصان بھی ہوا۔

رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزارت منصوبہ بندی کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 زیر غور آئی۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی) نے کراچی گرین لائن بی آر ٹی ایس میں ایسکیلیٹرز کی تنصیب کیلئے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکہ دیا، اس منصوبے پر 96 کروڑ روپے خرچ ہوئے، این ایل سی نے کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کیں، این ایل سی نے حبیب رفیق اور خان کنسٹرکشن سمیت کئی کمپنیوں کو 17 کروڑ 80 لاکھ روپے زائد ادا کیے۔

سیکریٹری منصوبہ بندی نے جواب دیا کہ این ایل سی برائے نام وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ ہے، این ایل سی خود مختار ادارہ ہے، ہماری التجا ہے کہ این ایل سی کو وزارت منصوبہ بندی سے واپس لے لیا جائے، ہم اس ادارے کو نہیں سنبھال سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو دینے سے 166 ارب روپے کا نقصان

این ایل سی حکام نے موقف اختیار کیا کہ کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ڈیولپمنٹ کمپنی نے شرط رکھی کہ صرف شینڈلر کے ایسکیلیٹرز لگانے ہیں، پپرا قانون ہمیں اس اقدام کی اجازت دیتا ہے، آڈٹ حکام نے ہمارے ایک انٹرنل خط کی بنیاد پر آڈٹ پیرا بنایا، ہمارے ایک خفیہ خط پر آڈٹ پیرا کیسے بنایا گیا۔

پی اے سی نے پپرا سے اس معاملہ پر رائے لینے کا فیصلہ کیا اور معاملہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

آڈٹ حکام نے مزید بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سی پیک پیکج ون میں ٹینڈر کے بغیر کئی ٹھیکے دیے گئے، ایل ای ڈی روڈ لائٹس، سڑک کی تعمیر کے لیے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکے دینے سے 12 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ٹینڈر کے بغیر ٹھیکوں سے متعلق تمام کیسز کی ایک ماہ میں انکوائری کی ہدایت کی۔

این ایل سی حکام نے موقف اختیار کیا کہ این ایل سی ان علاقوں میں کام کرتی ہے جہاں کوئی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتا، ہمیں پپرا قوانین سے استثنیٰ دیا جائے۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ پپرا قوانین میں ترمیم ہونی چاہیے۔ پی اے سی نے پپرا قوانین میں ترمیم کیلئے کابینہ ڈویژن کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |