کورونا وائرس کی درجنوں اقسام کے خلاف مؤثر سپر اینٹی باڈی

یہ اینٹی باڈی کورونا وائرس پر ایک ایسے مقام کو نشانہ بناتی ہے جو اس وائرس کی بیشتر اقسام میں یکساں ہوتا ہے

یہ اینٹی باڈی کورونا وائرس پر ایک ایسے مقام کو نشانہ بناتی ہے جو اس وائرس کی بیشتر اقسام میں یکساں ہوتا ہے۔ (فوٹو: ایس پی ایل/ سائنس فوٹو لائبریری)

ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے ایسی اینٹی باڈی دریافت کی ہے جو نہ صرف موجودہ کورونا وائرس (سارس کوو 2) بلکہ کورونا وائرس کی درجنوں دوسری اقسام کے خلاف بھی مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

یہ ''سپر اینٹی باڈی'' اب تک تجربہ گاہ میں زندہ خلیوں اور جانوروں پر کامیابی سے آزمائی جاچکی ہے جنہیں کورونا وائرس کی مختلف اقسام سے متاثر کیا گیا تھا۔

ان کامیاب تجربات سے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے کیونکہ یہی ''سپر اینٹی باڈی'' متوقع طور پر کورونا وائرس کی آئندہ اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

''سارس کوو 2'' (ناول کورونا وائرس) میں تیز رفتار تبدیلیوں کے باعث وجود میں آنے والی نت نئی اقسام (وائرس ویریئنٹس) کے تناظر میں یہ دریافت بہت اہم رکھتی ہے۔

سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ مزید تبدیلیوں کے بعد موجودہ ویکسینز بھی کورونا وائرس کے خلاف بیکار ہوجائیں گی۔ یعنی ہمیں جلد ہی ایسی نئی ویکسینز کی ضرورت پڑ سکتی ہے جو کورونا وائرس کی نئی اقسام کا قلع قمع کرسکیں۔


ہفت روزہ تحقیقی جریدے ''نیچر'' میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق امریکا، برطانیہ، بیلجیئم اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والے افراد سے مختلف اینٹی باڈیز حاصل کیں۔

ان میں سے 12 ایسی اینٹی باڈیز الگ کی گئیں جن کی کارکردگی نسبتاً بہتر محسوس ہوئی۔

ان کی تجرباتی آزمائشوں میں ایک ایسی اینٹی باڈی سامنے آئی جو حالیہ کورونا وائرس کے مختلف ویریئنٹس کے علاوہ دیگر اقسام کے کورونا وائرسوں کے حملوں کو بھی بہت کامیابی سے ناکارہ بنا رہی تھی۔

مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ اینٹی باڈی، جسے ماہرین نے ''سپر اینٹی باڈی'' کا نام بھی دیا ہے، کورونا وائرس کے ایک ایسے حصے کو نشانہ بناتی ہے جس سے ہم پہلے واقف نہیں تھے۔

کورونا وائرس کی سطح پر موجود یہ حصہ اس وائرس کی تقریباً تمام اقسام میں ایک جیسا ہوتا ہے جبکہ یہ بہت کم تبدیل ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ سپر اینٹی باڈی بھی پرانے، نئے اور آئندہ، کم و بیش ہر طرح کے کورونا وائرسوں کے خلاف ایک مؤثر علاج کی بنیاد بن سکے گی۔

اگر یہ اینٹی باڈی انسانی تجربات میں بھی اتنی ہی کامیاب ثابت ہوئی تو ممکنہ طور پر اگلے سال تک ہمارے پاس کورونا وائرس کا ایک ایسا علاج دستیاب ہوگا جو کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹس سامنے آنے پر بھی مؤثر رہے گا۔
Load Next Story