کراچی میں مزید65 ڈیلٹا ویرینٹ کی موجودگی کی تصدیق
بھارت میں تباہی پھیلانے والا کووڈ 19 ڈیلٹا ویریئنٹ کراچی میں پھیل رہا ہے، پروفیسر اقبال چوہدری کا اجلاس سے خطاب
۔بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹرجنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت چلنے والے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ماہرین نے مزید65 ڈیلٹا ویریئنٹ کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے، بھارت میں تباہی پھیلانے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی سندھ میں موجودگی پہلے ہی تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کہی۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے صرف دو دنوں میں یعنی12تا13جولائی کے دوران شعبہ صحت سندھ سے ملنے والے2062نموے ٹیسٹ ہوئے جن میں سے تقریبا94 مثبت نمونوں کی جینوٹائپنگ سے معلوم ہوا کہ ان میں 65 ڈیلٹا ویریئنٹ ، دو ساوتھ افریقی ویریئنٹ ،25 نامعلوم ویریئنٹ اور جبکہ دو وائلڈ ٹائپ ویریئنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 نامعلوم ویر ویریئنٹ کو بھی ڈیلٹا ویرینٹ سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت میں تباہی پھیلانے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی سندھ میں موجودگی تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے، یہ ڈیلٹا ویرینٹ شہر کے مختلف علاقوں میں مشخص ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ماہرین کراچی شہر میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا مسلسل مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے مزید بتایا کہ گزشتہ دنوں بھی جینوٹائپ کیے گئے نمونوں میں سے15فیصد نمونے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پائے گئے تھے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے شہریوں کو آگاہ کیا کہ وہ احتیاطی تدابیر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، شہر میں اس خطرناک ویریئنٹ کے پھیلاو کو روکنے کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ اس ویریئنٹ کی نمایاں خصوصیات میں مرض کا تیزی سے پھیلنا، مرض کی شدت، گزشتہ انفیکشن یا ویکسین سے پیدا شدہ اینٹی باڈیز کا خاتمہ جبکہ علاج اور ویکسین کی تاثیر کوکم کرنا شامل ہے۔ واض رہے کہ متعلقہ ویریئنٹ اکتوبر2020ء میں بھارت میں مشخص ہوا تھا۔ انہوں نے کہا اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا گیا تو متعلقہ وائرس بہت طاقتور ہے جو بہت مختصر وقت میں ملک کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
یہ خبر آئی سی سی بی ایس کے میڈیا کوآرڈینیٹر، جعفر عسکری کے تعاون سے شائع کئی گئی ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر میں ایک اجلاس کی صدارت کے دوران کہی۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی نے صرف دو دنوں میں یعنی12تا13جولائی کے دوران شعبہ صحت سندھ سے ملنے والے2062نموے ٹیسٹ ہوئے جن میں سے تقریبا94 مثبت نمونوں کی جینوٹائپنگ سے معلوم ہوا کہ ان میں 65 ڈیلٹا ویریئنٹ ، دو ساوتھ افریقی ویریئنٹ ،25 نامعلوم ویریئنٹ اور جبکہ دو وائلڈ ٹائپ ویریئنٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 نامعلوم ویر ویریئنٹ کو بھی ڈیلٹا ویرینٹ سمجھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت میں تباہی پھیلانے والے ڈیلٹا ویرینٹ کی سندھ میں موجودگی تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے، یہ ڈیلٹا ویرینٹ شہر کے مختلف علاقوں میں مشخص ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ماہرین کراچی شہر میں اس وائرس کے پھیلاؤ کا مسلسل مشاہدہ کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر اقبال چوہدری نے مزید بتایا کہ گزشتہ دنوں بھی جینوٹائپ کیے گئے نمونوں میں سے15فیصد نمونے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پائے گئے تھے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے شہریوں کو آگاہ کیا کہ وہ احتیاطی تدابیر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، شہر میں اس خطرناک ویریئنٹ کے پھیلاو کو روکنے کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ اس ویریئنٹ کی نمایاں خصوصیات میں مرض کا تیزی سے پھیلنا، مرض کی شدت، گزشتہ انفیکشن یا ویکسین سے پیدا شدہ اینٹی باڈیز کا خاتمہ جبکہ علاج اور ویکسین کی تاثیر کوکم کرنا شامل ہے۔ واض رہے کہ متعلقہ ویریئنٹ اکتوبر2020ء میں بھارت میں مشخص ہوا تھا۔ انہوں نے کہا اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا گیا تو متعلقہ وائرس بہت طاقتور ہے جو بہت مختصر وقت میں ملک کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
یہ خبر آئی سی سی بی ایس کے میڈیا کوآرڈینیٹر، جعفر عسکری کے تعاون سے شائع کئی گئی ہے۔