تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی ریکارڈ 319 ٹیرابٹس فی سیکنڈ

تجربے کے دوران فائبر آپٹک براڈ بینڈ انٹرنیٹ سے ڈیٹا کو 3000 کلومیٹر دوری پر بھیجا گیا

تجربے کے دوران فائبر آپٹک براڈ بینڈ انٹرنیٹ سے ڈیٹا کو 3000 کلومیٹر دوری پر بھیجا گیا۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جاپانی انجینئروں نے آپٹیکل فائبرز (بصری ریشوں) کے ذریعے 319 ٹیرابٹس فی سیکنڈ کی ناقابلِ یقین رفتار سے ڈیٹا منتقل کرکے دنیا کے سب سے تیز رفتار کا نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے۔

آسانی کےلیے یہ بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ اس تجربے میں صرف ایک سیکنڈ کے دوران تقریباً 817 بلیو رے ڈسک جتنا ڈیجیٹل ڈیٹا ٹرانسفر کیا گیا۔

آپٹیکل فائبرز سے تیز رفتار ترین ڈیٹا منتقلی کا سابقہ عالمی ریکارڈ 178 ٹیرابٹس فی سیکنڈ کا تھا جو پچھلے سال یونیورسٹی کالج لندن کے انجینئروں نے بنایا تھا۔ نیا ریکارڈ اس سے بھی تقریباً 80 فیصد زیادہ ہے۔

جاپان کے حالیہ تجربے میں آج کل کے روایتی آپٹیکل فائبرز استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کو 3000 کلومیٹر دور تک نشر کیا گیا، جس سے امید کی جارہی ہے کہ مستقبل میں اس ٹیکنالوجی کا تجارتی پیمانے پر استعمال کرنے کےلیے معمولی اضافی اخراجات کی ضرورت ہوگی۔

جاپان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشنز ٹیکنالوجی (این آئی سی ٹی) کے انجینئروں نے ڈاکٹر بنجمن پٹمین کی قیادت میں یہ نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔


ڈیٹا ٹرانسفر کی یہ ٹیکنالوجی ''ویو لینتھ ڈویژن ملٹی پلیکسنگ'' کہلاتی ہے جس میں (ڈیجیٹل معلومات والی) ایک لیزر شعاع کو 552 الگ الگ چینلوں میں توڑ کر چار آپٹیکل فائبرز میں بھیج دیا جاتا ہے جو ایک ہی کیبل میں موجود ہوتی ہیں۔

ہر 70 کلومیٹر کے بعد ایمپلی فائر لگائے جاتے ہیں جو آپٹیکل فائبرز سے آنے والے سگنلوں کو نئے سرے سے طاقتور بنا کر مزید آگے بھیج دیتے ہیں۔ اس طرح ڈیجیٹل ڈیٹا درست طور پر اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔



اس انتظام کے تحت ڈیٹا منتقلی کی اوسط رفتار 580 گیگابٹس فی سیکنڈ رہی جبکہ زیادہ سے زیادہ رفتار 319 ٹیرابٹس فی سیکنڈ ریکارڈ کی گئی۔

واضح رہے کہ جاپان اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں عوام کو سب سے تیز رفتار براڈ بینڈ انٹرنیٹ (10 گیگابٹس فی سیکنڈ) کی سہولت حاصل ہے۔ نئی اوسط رفتار اس سے بھی 58 گنا زیادہ ہوگی۔
Load Next Story