ہارٹ اٹیک میں دل کے حصوں کو مرنے سے بچانے والا مکڑی کا زہر
آسٹریلوی فنل ویب مکڑی کا زہراس سے قبل جلد کے سرطان اور فالج کے لیے مفید ثابت ہوچکا ہے
KARACHI:
آسٹریلیا میں عام پائی جانے والی ایک مکڑی کے زہر میں ایسے جزو کا انکشاف ہوا ہے جس سے دل کے دورے میں مریض کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل اسی فنل ویب نامی مکڑی کے زہر کو جلد کے سرطان اور فالج کے حملے کے خلاف مؤثر پایا گیا ہے۔ اب اس میں ایک سالمہ(مالیکیول) پایا گیا ہے جو ہارٹ اٹیک کے بعد 'موت کے سگنل' کو روک کر مریض کو ابتدائی طبی مدد فراہم کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرین نے پچھلی تحقیق پردوبارہ نظر ڈالتے ہوئے فنل ویب مکڑی کے زہر میں ایک چھوٹا سالمہ دیکھا ہے۔ اسے فالج زدہ چوہوں پر آزمایا گیا تو اس نے دماغی تباہی کو بہت حد تک روکا یہاں تک کہ فالج کے حملے کے کئی گھنٹوں بعد بھی اس کی شفائی تاثیر نمایاں رہی۔
جامعہ سے وابستہ پروفیسر گلین کنگ کہتے ہیں کہ اس پروٹین کا نام 'ایچ آئی ون اے' ہے، اگر فالج کے آٹھ گھنٹے بعد بھی اس کا ٹیکہ لگایا جائے تو حیرت انگیز طور پر بہت فائدہ ہوتا ہے اور دماغ تباہی سے بچ جاتا ہے۔ پھراسی سالمے کو دل کے دورے کے لیے بھی آزمایا گیا۔
سائنسدانوں نے انسانی قلب کے دھڑکتے ہوئے خلیات لیے اور ان پر بیرونی طور پر ہارٹ اٹیک جیسا دباؤ ڈالا۔ لیکن اس کےبعد جیسے ہی دل پر یہ سالمہ ڈالا گیا تو دل کے خلیات میں تیزی سے پھیلنے والے 'ڈیتھ سگنل' رک گئے۔ دل کے دورے میں یہ سگنل دل میں ہر خلیے تک پھیل کر دل کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
' دل کے دورے کے بعد قلب تک خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے جس سے آکسیجن بھی کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح دل کے پٹھوں کے خلیات تیزابی ہوجاتے ہیں اور سب مل کر دل کے خلیات کو 'مرجانے کا پیغام' دیتے ہیں،' تحقیق میں شامل ایک اور سائنسداں ناتھن پلپنت نے کہا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایچ آئی ون اے نے دل کے آئن چینل میں تیزاب شناخت کرنے کی قوت سلب کرلی اور موت کا سگنل ایک مقام پر رک گیا اور جب دل کے خلیات تک یہ سگنل نہیں پہنچا تو وہ سلامت اور زندہ رہے۔ اب تک دل کے خلیات کو فنائیت کا سگنل روکنے کا کوئی طریقہ دریافت نہیں ہوسکا ۔ اس طرح ہارٹ اٹیک سے دل کے نقصان کو بچانے میں مدد مل سکے گی۔
ماہرین کے مطابق جس طرح انجائنا کے علاج میں ایک گولی زبان کے نیچے رکھی جاتی ہے عین اسی طرح دل کے بڑے دورے میں اس سالمے کو پہلی طبی امداد کے طور پر دیا جاسکے گا۔
آسٹریلیا میں عام پائی جانے والی ایک مکڑی کے زہر میں ایسے جزو کا انکشاف ہوا ہے جس سے دل کے دورے میں مریض کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل اسی فنل ویب نامی مکڑی کے زہر کو جلد کے سرطان اور فالج کے حملے کے خلاف مؤثر پایا گیا ہے۔ اب اس میں ایک سالمہ(مالیکیول) پایا گیا ہے جو ہارٹ اٹیک کے بعد 'موت کے سگنل' کو روک کر مریض کو ابتدائی طبی مدد فراہم کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرین نے پچھلی تحقیق پردوبارہ نظر ڈالتے ہوئے فنل ویب مکڑی کے زہر میں ایک چھوٹا سالمہ دیکھا ہے۔ اسے فالج زدہ چوہوں پر آزمایا گیا تو اس نے دماغی تباہی کو بہت حد تک روکا یہاں تک کہ فالج کے حملے کے کئی گھنٹوں بعد بھی اس کی شفائی تاثیر نمایاں رہی۔
جامعہ سے وابستہ پروفیسر گلین کنگ کہتے ہیں کہ اس پروٹین کا نام 'ایچ آئی ون اے' ہے، اگر فالج کے آٹھ گھنٹے بعد بھی اس کا ٹیکہ لگایا جائے تو حیرت انگیز طور پر بہت فائدہ ہوتا ہے اور دماغ تباہی سے بچ جاتا ہے۔ پھراسی سالمے کو دل کے دورے کے لیے بھی آزمایا گیا۔
سائنسدانوں نے انسانی قلب کے دھڑکتے ہوئے خلیات لیے اور ان پر بیرونی طور پر ہارٹ اٹیک جیسا دباؤ ڈالا۔ لیکن اس کےبعد جیسے ہی دل پر یہ سالمہ ڈالا گیا تو دل کے خلیات میں تیزی سے پھیلنے والے 'ڈیتھ سگنل' رک گئے۔ دل کے دورے میں یہ سگنل دل میں ہر خلیے تک پھیل کر دل کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔
' دل کے دورے کے بعد قلب تک خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے جس سے آکسیجن بھی کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح دل کے پٹھوں کے خلیات تیزابی ہوجاتے ہیں اور سب مل کر دل کے خلیات کو 'مرجانے کا پیغام' دیتے ہیں،' تحقیق میں شامل ایک اور سائنسداں ناتھن پلپنت نے کہا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایچ آئی ون اے نے دل کے آئن چینل میں تیزاب شناخت کرنے کی قوت سلب کرلی اور موت کا سگنل ایک مقام پر رک گیا اور جب دل کے خلیات تک یہ سگنل نہیں پہنچا تو وہ سلامت اور زندہ رہے۔ اب تک دل کے خلیات کو فنائیت کا سگنل روکنے کا کوئی طریقہ دریافت نہیں ہوسکا ۔ اس طرح ہارٹ اٹیک سے دل کے نقصان کو بچانے میں مدد مل سکے گی۔
ماہرین کے مطابق جس طرح انجائنا کے علاج میں ایک گولی زبان کے نیچے رکھی جاتی ہے عین اسی طرح دل کے بڑے دورے میں اس سالمے کو پہلی طبی امداد کے طور پر دیا جاسکے گا۔