فون بند ہونے کے باوجود واٹس ایپ کو جاری رکھنے والا فیچر

پہلی مرتبہ واٹس ایپ نے آزمائشی طور پر ڈیسک ٹاپ سے ایپ استعمال کرنے کی سہولت پر کام شروع کیا ہے


ویب ڈیسک July 16, 2021
واٹس ایپ نے فون کے بغیر آن لائن ورژن پر غور شروع کردیا ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: واٹس ایپ نے عرصہ دراز سے کیے جانے والے عوامی مطالبے کو پورا کرتے ہوئے اب آف لائن واٹس ایپ پر غور شروع کردیا، بعض اطلاعات کے مطابق اندرونی طور پر اس کی آزمائش بھی جاری ہے۔

فی الحال واٹس ایپ فون سے جڑا ہوتا ہے اور اسی کی بدولت بھی ڈیسک ٹاپ ورژن کام کرتا ہے۔ یعنی فون بند ہوتے یا فون کا انٹرنیٹ غیرفعال ہوتے ہی ڈیسک ٹاپ ورژن بھی بند ہوجاتا ہے لیکن اب واٹس ایپ کمپنی نے ایک بہت معنی خیز بات کی ہے کہ شاید ' فون کی بیٹری بند ہونے کی صورت میں بھی' واٹس ایپ استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

واٹس ایپ نے مزید کہا ہے کہ کل چار آلات (موبائل، مثلاً پی سی، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ) پر ایک ساتھ واٹس ایپ چلانا ممکن ہوگا لیکن یہ طے ہے کہ اسے آزمائش کے طورپر واٹس ایپ کا بی ٹا ورژن صرف چند افراد کے لیے ہی پیش کیا جائے گا جو استعمال کے بعد اس کی افادیت کا فیصلہ کرے گا۔ ان تجربات کی روشنی میں آپشن کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

واٹس ایپ کے مطابق ایک سرے سے دوسرے سرے کی جانب اینکرپشن (خفیہ کاری) کی سہولت پہلے کی طرح موجود رہے گی۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ کے صارفین بار بار اس سہولت کا مطالبہ کررہے تھے جن کی مجموعی تعداد دو ارب سے زائد ہے۔

فیس بک کے انجینئروں کے مطابق اس ضمن میں واٹس ایپ کے استعمال کو ازسرِنو دیکھا جارہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ واٹس ایپ کا موجودہ ورژن کا مرکز اسمارٹ فون ہے۔ عموماً اسی پر کال کی جاتی ہیں اور اسی پر پیغامات بھیجے اور وصول کیے جاتے ہیں۔ اس طرح ڈیسک ٹاپ پر بھی فون کے اسکرین بطور آئینہ ہی دکھائی دیتا ہے۔

لیکن اس میں کئی خامیاں ہیں کیونکہ واٹس ایپ ویب ایپ کا بار بار فون سے رابطہ منقطع ہوجاتا ہے لیکن نئے آپشن میں اس رکاوٹ کو دور کیا جائے گا اور اسمارٹ فون کی مرکزیت ختم ہوجائے گی۔ اس کے باوجود ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ پر واٹس ایپ استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

دیگر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ واٹس ایپ کو کثیرپلیٹ فارم پر منتقل کرنے سے لوگوں پر اس کے ذمے داری ختم ہوسکتی ہے۔ پھر بچے بھی اسے استعمال کرسکتے ہیں اور کسی نہ کسی طرح بچوں سے آن لائن غلط روابط کو فروغ مل سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔