پاکستان میں سیاحت کی واپسی

موجودہ حکومت خواہاں ہے کہ 2025 تک پاکستانی معیشت میں سیاحت ایک ٹریلین روپے تک پہنچ جائے


عروج سلمان July 17, 2021
موجودہ حکومت نے سیاحت کو فروغ دینے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی

پاکستان دلکش اور متنوع سیاحت کے لحاظ سے دنیا میں اپنی مثال آپ ہے، دل کو چھو لینے والا پہاڑی سلسلہ، صحراﺅں، خوبصورت ساحلوں، آبشاروں اور تاریخی و مذہبی اثاثوں کے حسین امتزاج کی قلعی ہے۔

مملکت خداداد میں ماضی قریب میں بہت سے مسائل کا سامنا رہا، جس نے پاکستان میں سیاحت کو نقصان پہنچایا، لیکن اب حالات کچھ اور ہیں سیاسی اور عسکری قیادت کی محنت اور حکمت عملی سے پاکستان اب امن کا گہوارہ بن چکا ہے، اب سیاحوں کے لیے دروازے کھلے ہیں، حکام بالا ویزہ میں آسانی سمیت ان کے لئے ہر ممکن سہولیات کو یقینی بنا رہے ہیں یقینا یہ عمل ملک کے لئے نیک شگون ثابت ہوگا۔

پاکستان میں ٹورازم سمٹ کا انعقاد اس بات کی دلیل ہے کہ مملکت خداداد اب پہلے کی طرح ہنسا وادی بن چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پہلی ٹورازم سمٹ کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خوبصورت پہاڑی سلسلے ہیں اور ان میں بھی تنوع پایا جاتا ہے، ملک کی ساحلی پٹی بھی منفرد نوعیت کی ہے، صحرا، ندیاں، آبشاریں، مختلف مذاہب کے مقدس مقامات، آثار قدیمہ حسین امتزاج پایا جاتا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہیں، اس قسم کی متنوع سیاحت دنیا میں کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتی۔ پنجاب حکومت نے سیاحت کے فروغ اور کیلئے بجٹ مختص کیا ہے جو خوش آئیں عمل گردانہ جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے ساحلی علاقے سیاحت کے لئے موزوں ترین ہیں، یہاں پر جو بیچ ٹورازم ہوسکتی ہے وہ دنیا میں کہیں بھی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے طبقہ اشرافیہ کو پتہ ہی نہیں کہ پاکستان کتنا خوبصورت ہے کیونکہ جب بھی ایلیٹ کلاس کو وقت ملتا تو وہ سیرو سیاحت کے لئے پاکستان کے دل آویز سیاحتی مقامات کی بجائے یورپ اور لندن کا رخ کرلیتے ہیں۔

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی خیالات میں اگرچہ اس کے دہشت گردی سے تعلقات پر ہی زور دیا گیا ہے تاہم اب ملک میں امن کی صورتحال کافی حد تک بہتر ہو چکی ہے۔ سیاحت کی صنعت اور ثقافتی سفارتکاری میں سرمایہ کاری اسکے مثبت سمت میں جاری کارواں کو عیاں کرتی ہیں۔ متعدد اعتبار سے مالا مال اور منفرد ثقافت کا حامل پاکستان کے تشخص کو بلند مرتبے تک پہنچانے کیلئے اس مذکورہ ضمن میں یہ ایک اہم قدم ہے۔

پنجاب کا انقلابی سیاحتی بجٹ 2021-2022 میں 231 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو پی ٹی آئی حکومت کی سیاحت کے متعلق دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ بجٹ میں سیاحتی تخمینہ تقریبا 2000 ملین رکھا گیا ہے۔ ٹورازم ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 120 ملین کی لاگت سے پنجاب میں پہلی مرتبہ لاہور میں ٹورسٹ ویلی کا قیام ہوگا۔ جنوبی پنجاب میں سیاحت کے فروغ کے لئے 120 ملین کے تخمینے سے سیاحتی بسوں کا اجرا کیا جا رہا ہے۔ ساؤتھ پنجاب میں سیاحتی سہولیات کے لئے رحیم یار خان میں واٹر سپورٹس اور پارک وے کی تعمیر پر 35 ملین خرچ کئے جائیں گے۔ تونسہ بیراج میں سردار عثمان بزدار ایکو ٹورازم پارک تعمیر کے لئے 100 ملین مختص کئے گئے ہیں۔

لیہ میں ڈیزرٹ سفاری، واٹر سپورٹ و ریزارٹ کی تعمیر کیلئے 30 ملین کے خراجات کا تخمینہ لگایا جائے گا۔ پنجاب میں سیاحوں کی حفاظت و رہنمائی کیلئے ٹورسٹ سکواڈ کا اعلان کیا گیا جسے 120 ملین کی لاگت سے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

وادی سون میں ایڈونچر پارک اور پارک وے منصوبے کے اجرا پر 100 ملین کی خطیر رقم کا بجٹ رکگھا گیا ہے۔ مقبرہ علی مردان لاہور کے بحالی و تحفظ پر 50 جبکہ مقبرہ عبدالنبی گوجرانوالہ کی حفاظت کیلئے 55 ملین کی بھاری رقم مختص کی گئی ہے۔ ملتان اور ہڑپہ میں عجائب گھر کے قیام پر 160 ملین کے اخراجات آئیں گے۔

دریں اثنا سالٹ رینج میں واقع تلوجہ فورٹ اور ملوٹ مندر کا تحفظ و بحالی پر 42 ملین لگائے جائیں گے۔ انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ لاہور میں فاضل سہولتوں کی فراہمی اور ٹورازم کمپلیکس کی توسیع پر 95 ملین کی رقم خرچ کی جائے گی۔

اہم بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے خیبر پختونخواہ میں 2013 سے 2018 تک سیاحت کو فروغ دینے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی۔ 2013 سے 2018 تک کے پی کے میں سیاحتی مقامات کی تزئین و آرائش کر کے اس کی خوبصورتی میں اضافہ کیا گیا یہ ملک میں سیاحت کے فروغ کیلئے اہم قدم تھا، اسی اثنا میں حکومت نے صوبہ میں نئے سیاحتی مقامات تلاش کرکے ان کو خوبصورت اور دلکش مناظر میں ڈھال کر سیاحوں کی توجہ مبذول کرنے کیلئے ان مقامات کو محو مرکز بنایا گیا۔

عمران خان کی طویل جد و جہد کے بعد 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی وفاق سمیت پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تو کپتان نے نعرہ لگایا کہ ملک کو سر سبز و شاداب بنانے کے لئے ایک ارب درخت لگائے جائیں گے، اس منصوبہ کو حکومت نے بلین ٹری منصوبے کا نام دیا، وزیر اعظم نے ملک میں سیاحت کی ترقی کے لئے پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کو مزید خوبصورت بنانے اور ملک میں نئے سیاحتی مقامات کی کھوج لگانے کے لئے صوبائی حکومتوں کو ٹاسک دیا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں تاریخی ورثہ اور پہلے سے موجود سیاحتی مقامات کی تزئین و آرائش اور نئے سیاحتی مقامات کی بہتری کیلئے ٹوررازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب نے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے مری اور اس کے مضافات میں پٹریاٹہ اور بانسرہ گلی کے مقام پر نئی کیمپنگ سائیڈز متعارف کرائی ہیں۔ یہ خیمہ بستیاں یورپی طرز پر دلکش نظارہ پیش کرتی جاذب نظر ہیں اور سیاحوں کے دل موہ لیتی ہیں، یہاں آنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے بہترین سیکورٹی کی سہولت دی جا رہی ہے۔

اسی طرز کی جدید سہولیات سے آراستہ کیمپنگ کی چھانگا مانگا اور سون ویلی کے مقام پر بھی سیاحوں کے لئے میسر کی گئی ہے، ان حکومتی افکار کے سبب ان مقامات پر روز بروز سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

در حقیقت پاکستان زرعی ملک ہے جس کی 70 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے، اس تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران جو جمالیات کی حس رکھتے ہیں کو دنیا میں اپنائے جانے والے نئے ماڈل کے تحت زراعت ٹوارزم پر بھی توجہ دینی چاہئے، ایک اندازے کے مطابق دنیا زرعی سیاحت سے تقریبا سالانہ 118 ارب ڈالر کما رہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق رواں سال گزشتہ چار مہینوں میں ایک کروڑ ملکی سیاح شمالی علاقہ جات کا رخ کریں گے۔ ان کے لئے حکومت ایسے اقدامات کرے کے مقامی کسان بھی پیسہ بہتر طریقے سے کمائیں۔ اب شمالی علاقی جات

ایک اندازے کے مطابق 2018 میں پاکستان میں آئے بین الاقوامی سیاحوں کی تعداد 1.9 ملین سے زائد تھی، ان سیاحوں نے پاکستان میں 31 کروڑ ستر لاکھ امریکی ڈالر خرچ کیے جس سے گذشتہ برس قومی آمدنی کا 8 فیصد سیاحت کے باعث رہا جس نے معیشت کو تقویت دی۔

یاد رہے ورلڈ ٹورزم اینڈ ٹریول کونسل نے 2018 میں امکان ظاہر کیا تھا کہ پاکستان سیاحتی صنعت کی ترقی سے ایک دہائی میں 39.8 ارب ڈالر کما سکتا ہے۔ موجودہ حکومت بھی اس بات کی خواہاں ہے کہ 2025 تک پاکستان کی معیشت میں سیاحت ایک ٹریلین روپے تک پہنچ جائے۔

اگر حکومت بین الاقوامی معیار کے مطابق سیاحوں کو سہولیات مہیا کرے تو مندرجہ بالا اعداد و شمار میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ کم از کم ان اقدامات کا سدباب کرنا حکام بالا کی ترجیحات میں ہونا چاہئے۔

کچھ اقدامات کر کے ہم سیاحت کو مزید ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں، تعلیم میں سیاحت کی شمولیت ہونی چاہئے، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ تربیتی مراکز کا قیام اہمیت رکھتا ہے۔ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہو، اہم بات یہ ہے کہ پبلک پرائیویٹ شراکت ہوجو ایک کلیدی قدم ثابت ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔