شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ فوج کو تیاری کا حکم

دہشتگردی کیخلاف کارروائی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے قانون سازی جلدمکمل،انٹیلی جنس نظام مربوط بنانیکابھی فیصلہ

اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف ملکی سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں،وزیردفاع ،آرمی چیف ،آئی ایس آئی کے سربرا ہ بھی شریک ہیں۔ فوٹو: آئی این پی

FAISALABAD:
انتہا پسندی کی راہ پر چلنے والے عسکریت پسندوں کی جانب سے میڈیا، سیکیورٹی فورسز اور ملک کے مختلف شہروں میں پے در پے حملوں کے بعد بگڑتی ہوئی سیکورٹی صورتحال کے تناظر میں جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہائوس اسلام آباد میں 2 گھنٹے سے زائد وقت تک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ غیر معمولی صورتحال میں بلاتاخیر غیر معمولی اقدامات کیے جائیں۔

اجلاس میں مکمل اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کیخلاف سرگرم تمام گروپوں کیخلاف بھر پور فوجی آپریشن کیا جائے ۔ وزیر اعظم نے اس اصولی فیصلے کی منظوری دیتے ہوئے عسکری قیادت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں عسکریت پسندوں کیخلاف کارروائی کیلیے مکمل آپریشنل پلان کیساتھ آئیں ۔ابتدائی طور پر شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعظم خود میڈیا اور پارلیمنٹ کے سامنے ساری صورتحال رکھیں گے۔ عسکریت پسندوں کی جانب سے اگر بات چیت یا مذاکرات کیلیے سنجیدہ کوشش کی گئی تو انھیں مثبت جواب دیا جائیگا مگر اس دوران جہاں جہاں ضرورت پڑی بلا تاخیر بھر پور قوت کیساتھ آپریشن کیا جائیگا جبکہ ملک بھر سے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے فوری طور پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلا کر نئی قانون سازی مکمل کی جائے گی ۔

اجلاس میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مزید ممکنہ کارروائیوں کو ناکام بنانے کیلیے وفاق ، صوبوں اور حساس اداروں کے درمیان انٹیلی جنس رابطوں کا قابل عمل میکنزم تشکیل دیا جائے ۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام ، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس میجر جنرل سرفراز ستار ، چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض نے بھی شرکت کی ۔ ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے شمالی و جنوبی وزیرستان میں پاک فوج کی نقل و حرکت اور عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد جوابی کارروائیوں اور ان حوالوں سے ممکنہ تیاریوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ۔




وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے پاکستان افغانستان کے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی غیر قانونی کراس بارڈر نقل و حرکت روکنے کیلیے افغان حکام سے اب تک ہونیوالے رابطوں کے نتائج سے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا ۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے عسکریت پسندوں کے مختلف گروپوں سے مذاکرات کیلیے کی گئی حکومتی کوششوں کے اب تک کے ردعمل اور حکومتی رابطہ کاروں کے تجزیہ سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکاء میں سے اکثریت میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ حکومتی رٹ چیلنج کرنیوالوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور جہاں جہاں ضرورت پڑے بلاتاخیر فوجی آپریشن کیا جائے، البتہ کسی عسکریت پسند گروپ کی جانب سے امن مذاکرات کیلیے اگر سنجیدہ رابطہ کیا گیا تو بات چیت سے انکار بھی نہ کیا جائیگا ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے انسداد دہشت گردی ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کو بتایا، اس آرڈیننس کے فوری طور پر نافذ العمل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور یقین ظاہر کیا گیا کہ اب پاکستان ، اس کے شہریوں اور سیکورٹی فورسز کیخلاف ہتھیار اٹھانے والے عسکریت پسندوں کیخلاف قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے سخت ترین کارروائی کی جا سکے گی۔

ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے ملک کی مغربی اور مشرقی سرحدوں پر قیام امن اور کشیدگی ہر دو صورتوں میں پاک فوج کی تعیناتی اور مصروفیات کے بارے میں اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملک کی منتخب سیاسی پارلیمانی قیادت کو بھی حکومتی اقدامات سے باخبر رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف خود پارلیمنٹ کے سامنے حقائق رکھیں گے، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ملک کی داخلی سیکیورٹی مزید موثر بنانے کیلئے پولیس کو کوئیک رسپانس فورس کے طور پر تربیت کی فوری فراہمی یقینی بنائے جائے گی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فوجی کارروائی کے دوران حراست میں لیے جانیوالے عسکریت پسندوں کو پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس کے فوری نفاذ کے بعد بلاتاخیر میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے پیش کر دیا جائیگا تاکہ کسی قسم کا ابہام پیدا نہ ہو۔ اس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے ملک میں سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے آرمی چیف سے کہا کہ ہمارا دشمن ہمارے خلاف جنگ کا نقارہ بجا چکا ہے ہم ان کی شکست کو یقینی بنائیں گے اور یہ قوم غالب ہو گی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت سے مشاورت کے بعد شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں پاک فوج کو تیاری کا حکم دے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے اجلاس کے دوران ریاست کیخلاف سرگرم تمام گروپوں کیخلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، اس سلسلے میں وزیراعظم نے عسکری قیادت کو مکمل آپریشنل پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جانب سے آپریشنل پلان پیش کیے جانے کے بعد وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس یا قوم سے خطاب میں آپریشن کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ آن لائن کے مطابق اجلاس میں ملک میں دہشت گردی کیخلاف کارروائی کو قانونی تحفظ دینے کیلئے قانون سازی کا عمل جلد مکمل کرنے اور انٹیلی جنس نظام کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ عوام کے جان و مال سے کھیلنے والوں کو ہر قیمت پر کیفر کردار تک پہنچایاجائیگا۔
Load Next Story