بین الافغان مذاکرات عبوری حکومت جنگ بندی اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر گفتگو

قطر میں طالبان اور کابل حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں


ویب ڈیسک July 17, 2021
عبدلاغنی برادر طالبان وفد کی سربراہی کر رہے ہیں، فوٹو: فائل

LONDON: قطر میں بین الافغان مذاکرات میں کابل حکومت اور طالبان وفد کے درمیان عبوری حکومت کی تشکیل، جنگ بندی اور طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کافی عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان مذاکرات کا دوبارہ سے آغاز ہوا تاہم اس دور کی خاص بات طالبان کا افغانستان میں کئی اضلاع، مرکزی سرحدوں اور اہم کاروباری راہداریوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد نفسیاتی برتری حاصل کرلینا ہے۔

مذاکرات میں افغانستان کی موجودہ حکومت کو ختم کرکے عبوری حکومت کے قیام، جنگ بندی کی شرائط اور مزید طالبان قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم کسی بھی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا۔ مذاکرات کے مزید دور بھی ہوں گے۔

یہ پڑھیں : موجودہ حکومت کے مقابلے میں ملک کو زیادہ بہتر چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، طالبان

بین الافغان مذاکرات سے خطاب کرتے ہوئے کابل حکومت کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے فریقین پر امن کے لیے لچک دکھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی اولین ترجیح ملک میں جنگ کے مکمل خاتمے اور متفقہ سیاسی تصفیے پر ہونا چاہیے، ہم سب کی نگاہ مشترکہ مستقبل پر ہونی چاہیے جس کے افغان عوام حق دار ہیں۔

اسی طرح طالبان وفد کے سربراہ ملاعبدالغنی برادر نے خطاب میں کہا کہ کسی بھی تصفیے تک پہنچنے کے لیے سب سے ضروری چیز عدم اعتماد کا خاتمہ کرنا ہے، اگر ایک دوسرے پر اعتبار نہیں ہے تو معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ہمیں اپنے مفادات نظر انداز کرکے عوام کے اتحاد کیلیے کوششیں کرنا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : افغان طالبان کی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی پیشکش

فریقین نے مذاکرات کے جاری رہنے اور ایک دوسرے سے زیادہ سے زیادہ رابطے بحال رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ مذاکرات مزید کتنے دن جاری رہیں گے؟ تاحال کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : طالبان کا داڑھی کٹوانے اور خواتین کے باہر نکلنے پر پابندی کا حکم

واضح رہے کہ گزشتہ برس 29 فروری کو دوحہ میں ہی امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد بین الاافغان مذاکرات کا آغاز ہوا تھا تاہم 10 ماہ سے وقفے وقفے سے جاری مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے جس کے بعد تعطل کے شکار مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔