کراچی میں قبضہ مافیا کے خلاف احتجاج کرنے والا شخص قتل
فوٹیج منظر عام پر، مقتول نے چند روز قبل ہی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں قتل کی دھمکیاں ملنے سے متعلق بتایا تھا
کراچی میں قبضہ مافیا کے خلاف احتجاج کرنے والے شخص کو جوہر چورنگی کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر کے علاقے جوہر چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، مقتول کی لاش فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کی گئی، جہاں مقتول کی شناخت اظہر اقبال ولد شریف کے نام سے کی گئی۔
اظہر اقبال علاقے میں قائم ایک سوسائٹی پر قبضے کے خلاف موثر آواز تھے، انھوں ںے دیگر اہل علاقہ کے ساتھ احتجاج کیا تھا جب کہ قبضے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، اس سلسلے میں انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
مقتول اظہر اقبال نےچند روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا اور خود کو دھمکیاں دینے والے ایک بلڈر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انھیں کچھ ہوجائے تو مقدمہ مذکورہ بلڈر کے خلاف درج کیا جائے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر قتل کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے کہ قتل ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا شاخسانہ ہے یا ذاتی رنجش کی وجہ سے قتل ہوا ہے، ہم نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد ہی اصل صورت حال سامنے آسکے گی۔
قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر
دریں اثنا قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر گئی ، اظہر اقبال کو ان کے گھر کی دہلیز پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا، ملزم کم عمر لگ رہا ہے جبکہ اس نے بائیں ہاتھ سے فائرنگ کی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق اظہر اقبال گاڑی میں اپنے بچوں کے ہمراہ گھر پہنچے ہی تھے کہ ان کے تعاقب میں آنے والے موٹر سائیکل سوار دو ملزمان بھی ان کی گاڑی کے عقب میں نظر آرہے ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ جس وقت اظہر اقبال کی گاڑی رکی۔ گاڑی میں سب سے پہلے پچھلے دونوں دروازے کھلے اور ان میں سے بچے باہر ئے ، اس کے بعد اگلا دروازہ پسنجر سائیڈ سے کھلا جس میں سے تیسرا بچہ باہر آیا، اس وقت تک دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر ہی موجود رہے۔
جیسے ہی ڈرائیونگ سائیڈ کا دروازہ کھلا اور اظہر اقبال گاڑی سے اترے تو فوراً ہی ایک ملزم موٹر سائیکل سے اترا ، وہ تیزی سے اظہر اقبال کے قریب آیا اور تین فائر کیے جبکہ جاتے جاتے چوتھا فائر بھی کیا۔ بمشکل تین سے پانچ سیکنڈ کے اندر ملزم فائرنگ کرکے دوبارہ موٹر سائیکل پر بیٹھتا ہے اور اپنے ساتھی کے ہمراہ فرار ہوجاتا ہے۔
جس ملزم نے فائرنگ کی وہ کم عمر اور شلوار قمیص میں ملبوس دکھائی دے رہا ہے جبکہ اس نے بائیں ہاتھ سے فائرنگ کی۔ فائرنگ سے بچے سہم جاتے ہیں اور فائرنگ کی آوز سن کر گھر کے اندر سے دیگر اہل خانہ کے ساتھ ساتھ خواتین بھی باہر آجاتی ہیں اور اظہر اقبال کو ان ہی کی گاڑی میں اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر کے علاقے جوہر چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا، مقتول کی لاش فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کی گئی، جہاں مقتول کی شناخت اظہر اقبال ولد شریف کے نام سے کی گئی۔
اظہر اقبال علاقے میں قائم ایک سوسائٹی پر قبضے کے خلاف موثر آواز تھے، انھوں ںے دیگر اہل علاقہ کے ساتھ احتجاج کیا تھا جب کہ قبضے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، اس سلسلے میں انہوں نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
مقتول اظہر اقبال نےچند روز قبل ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا اور خود کو دھمکیاں دینے والے ایک بلڈر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انھیں کچھ ہوجائے تو مقدمہ مذکورہ بلڈر کے خلاف درج کیا جائے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر قتل کی وجوہات کا تعین نہیں ہوسکا ہے کہ قتل ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا شاخسانہ ہے یا ذاتی رنجش کی وجہ سے قتل ہوا ہے، ہم نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد ہی اصل صورت حال سامنے آسکے گی۔
قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر
دریں اثنا قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر گئی ، اظہر اقبال کو ان کے گھر کی دہلیز پر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا، ملزم کم عمر لگ رہا ہے جبکہ اس نے بائیں ہاتھ سے فائرنگ کی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق اظہر اقبال گاڑی میں اپنے بچوں کے ہمراہ گھر پہنچے ہی تھے کہ ان کے تعاقب میں آنے والے موٹر سائیکل سوار دو ملزمان بھی ان کی گاڑی کے عقب میں نظر آرہے ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ جس وقت اظہر اقبال کی گاڑی رکی۔ گاڑی میں سب سے پہلے پچھلے دونوں دروازے کھلے اور ان میں سے بچے باہر ئے ، اس کے بعد اگلا دروازہ پسنجر سائیڈ سے کھلا جس میں سے تیسرا بچہ باہر آیا، اس وقت تک دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر ہی موجود رہے۔
جیسے ہی ڈرائیونگ سائیڈ کا دروازہ کھلا اور اظہر اقبال گاڑی سے اترے تو فوراً ہی ایک ملزم موٹر سائیکل سے اترا ، وہ تیزی سے اظہر اقبال کے قریب آیا اور تین فائر کیے جبکہ جاتے جاتے چوتھا فائر بھی کیا۔ بمشکل تین سے پانچ سیکنڈ کے اندر ملزم فائرنگ کرکے دوبارہ موٹر سائیکل پر بیٹھتا ہے اور اپنے ساتھی کے ہمراہ فرار ہوجاتا ہے۔
جس ملزم نے فائرنگ کی وہ کم عمر اور شلوار قمیص میں ملبوس دکھائی دے رہا ہے جبکہ اس نے بائیں ہاتھ سے فائرنگ کی۔ فائرنگ سے بچے سہم جاتے ہیں اور فائرنگ کی آوز سن کر گھر کے اندر سے دیگر اہل خانہ کے ساتھ ساتھ خواتین بھی باہر آجاتی ہیں اور اظہر اقبال کو ان ہی کی گاڑی میں اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔