نواز شریف پارلیمانی رہنماؤں کو ان کیمرہ بریفنگ دیں عمران خان

کوئی بھی آپریشن اسوقت تک کامیاب نہیں ہوتا جب تک عوام کی سپورٹ نہ حاصل ہو


Monitoring Desk January 24, 2014
آپریشن کی بات کوئی عقلمند آدمی نہیں کر سکتا،چیئرمین تحریک انصاف۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کو چاہیے کہ وہ پارلیمانی رہنمائوں کو بلائیں اور ان کو ان کیمرہ بریفنگ دیں۔

میں اس میٹنگ میں جاکر ان سے ملنے کو تیار ہوں کیوںکہ یہ میراذاتی مسئلہ نہیں، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے ان کا جو بھی فیصلہ ہو وہ ہمیں اعتماد میں لیں، ہم ملک کے دشمن نہیں۔ ایکسپریس نیو زکے پروگرام فیس ٹوفیس میں میزبان معید پیرزادہ سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ لیڈر شپ کا کام ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلے ہم سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے ۔کوئی بھی آپریشن اسوقت تک کامیاب نہیں ہوتا جب تک عوام کی سپورٹ نہ حاصل ہو۔ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں لیکن کوئی ہمیں کھڑا ہونے دیگا تو تب ہی یہ ممکن ہے۔ ہمیں کچھ پتہ نہیں کہ کیا ہورہا ہے یہ کیا کرنے جارہے ہیں مجھے لگتا ہے کہ ہم مذاکرات کیے بغیر ہی آپریشن کی طرف جارہے ہیں اور اس کا مجھے بے حد افسوس ہے۔ امید ہے کہ یہ فیصلہ کن مرحلہ ہو لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو کیا آنیوالے وقت میں ہم یہ نہیں کہیں گے کہ کاش ہم اس وقت مذاکرات کرلیتے تو اچھا ہوتا۔

 photo 5_zps498b4a30.jpg

انھوں نے کہا کہ جہاں طالبان موجود ہیں وہ فاٹا کا علاقہ ہے جو وفاق کے انڈر ہے، آپریشن کی بات کوئی عقلمند آدمی نہیں کر سکتا، میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی ساری پارٹیوں کو اکٹھا کرکے ان سے مشاورت کرنی چاہیے، ساری قوم امن چاہتی ہے میں بھی امن چاہتا ہوں،کوئی بھی جنگ نہیں چاہتا۔ انھوں نے کہا کہ اگر مجھے یہ پتہ ہوتا کہ جنگ سے مسئلہ حل ہوجانا ہے تو ہم پہلے روز ہی جنگ کی حمایت کرتے۔ آپریشن تو پچھلے10 سال سے جاری ہے یہ امریکا کی جنگ ہے یہ ہماری کبھی تھی ہی نہیں۔

اے پی سی میں سب نے مذاکرات کی بات کی ن لیگ اور پی ٹی آئی نے مذکرات کے نام پر ووٹ بھی لیے اور آج اگر آپریشن ہوتا ہے تو وہ سب کیا ہوا ۔نہ تو مذاکرات ہورہے ہیں نہ آپریشن ہورہا ہے فوج بیٹھی ہے انھوں نے مذاکرات کو کامیاب کیوں نہیں بنایا ۔اگر میں نوازشریف کی جگہ ہوتا تو سب سے پہلے فوج کو ساتھ ملاتا سب سیاسی قیادت کو ساتھ ملاتا اورمذکرات کا اعلان کرتا جو مذاکرات کرتے ان سے مذاکرات ہوجاتے جو رہ جاتے ان کے خلاف مختصر آپریشن ہوتا آج اگر آپریشن لمبا چلتا ہے ہماری فوج کانقصان ہوتا ہے پھر کون ذمہ دار ہے۔اس ملک کو لیڈرشپ کی ضرورت ہے اگر نوازشریف نے پریشر نہیں لینا تھا تو پھر وزیراعظم نہیں بننا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں