سوئٹرز لینڈ امن کانفرنس بشار الاسد کے مستقبل پر منقسم یورپی جہادیوں میں اضافے پر تشویش

بس بہت ہو گیا، اب مذاکرات کا وقت آ گیا، بانکی مون، شام جانیوالے یورپی جنگجوواپسی پر خطرہ بن سکتے ہیں، برطانیہ، فرانس

صدر بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی تک شام کو نہیں بچایا جا سکتا،امریکا۔فوٹو:اے ایف پی

ISLAMABAD:
شام کے تنازع پر سوئٹزرلینڈ میں جنیوا ٹو امن کانفرنس کا پہلا روز صدر بشار الاسد کے مستقبل کے حوالے سے تلخ تقسیم کیساتھ ختم ہوگیا۔

امریکا کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی تک شام کو نہیں بچایا جا سکتا۔دوسری جانب شامی اہلکار اس بات پر مصر ہیں کہ صدر بشار الاسد اقتدار سے الگ نہیں ہوں گے۔ امن کانفرس کے پہلے دن کے اختتام پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شام میں امن قائم کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بس بہت ہو گیا، شام کے تنازعے کے حل کیلیے مذاکرات کا وقت آ گیا ہے۔ ہمارے سامنے ایک مشکل راستہ ہے لیکن اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے اور اسے ہر حالت میں حل کیا جانا چاہیے۔




انھوں نے مزید کہا ہمیں کسی فوری کامیابی کی امید نہیں۔ اس موقع پر شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی لخدار براہیمی نے کہا کہ وہ شامی حکومت اور حزبِ مخالف کے وفود سے الگ الگ بات کریں گے ا۔ ادھر شام کا رخ کرنے والے نوجوان یورپی جہادیوں کی تعداد میں اضافے پر برطانیہ، فرانس اور بلجیم نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے لیے یہ بات سب سے بڑا خطرہ ہے جس کا ہمیں آئندہ برسوں میں سامنا کرنا پڑے گا۔ ان یورپی ملکوں میں حکام کو تشویش ہے کہ یہ جنگجو عناصر شام سے واپسی پر ان ریاستوں میں سلامتی کے بڑے خطرات کی وجہ بن سکتے ہیں۔
Load Next Story