نجی شعبے کو زیادہ قرض فراہمی پر توجہ کی ضرورت

پاکستان میں بینک محفوظ نفع کی خاطر حکومت کو قرض دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں

GDP کے لحاظ سے پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں کا تناسب گھٹ کر 18 فیصد پر آ گیا ہے ۔ فوٹو : فائل

گذشتہ دو عشروں کے دوران پاکستانی بینکوں میں ساختیاتی اصلاحات ہوئی ہیں اور بینکاری شعبے نے بے پناہ ترقی بھی کی ہے۔

بینکوں کے نفع میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اس شعبے کا اہم کردار ہے۔ تاہم یہ بات ہنوز بحث طلب ہے کہ بینکوں کی نجکاری نجی شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوئی ہے یا نہیں۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق تیکنیکی لحاظ سے نمایاں بہتری آنے اور نفع میں اضافے کے باوجود شعبہ بینکاری نجکاری کے بعد پراؤیٹ سیکٹر کو مناسب ڈیوڈنڈ نہیں دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ سیکٹر کھاتیداروں کی بچتوں کی بطور قرض نجی کاروباروں کو فراہمی کا اپنا مرکزی فعل بھی شافی طور پر انجام نہیں دے پایا۔


اس کے بجائے زیادہ سے زیادہ رقم حکومت کو بطور قرض دے کر آسان اور محفوظ منافع حاصل کرنے کا رجحان فروغ پارہا ہے۔ اس کے نتیجے میں نجی کاروباروں کا ایک بڑا حصہ بالخصوص اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزئز ( ایس ایم ایز ) کو سرمائے کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ایک ریسرچ کے مطابق جی ڈی پی کے لحاظ سے پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں کا تناسب جو 1985ء میں 27.7 فیصد تھا وہ 2019ء میں گھٹ کر 18 فیصد کی سطح پر آگیا، جب کہ بنگلادیش اور بھارت میں یہ تناسب بالترتیب 45 اور 50 فیصد ہے۔

گذشتہ دو برسوں کے دوران بینکوں کی گورنمنٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کا سبب آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو اسٹیٹ بینک سے قرض کے حصول پر عائد کردہ پابندی ہے۔ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے بینکوں کو نجی شعبے کو زیادہ سے زیادہ قرض فراہم کرنے کی ترغیب ملے۔ اس سے نجی شعبے کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا جس سے ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔
Load Next Story