افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کا ثبوت نہیں ملا پاکستان
300 کیمروں کی مدد سے پورا روٹ چیک کیا گیا،اغوا یا تشدد ثابت نہیں ہوا۔
وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کو اغو ا کیے جانے کا اب تک کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورقومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 300 سے زائد کیمروں کی اسکروٹنی کی اور 7گھنٹوں کی ریکارڈنگ کا جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد لوگوں کو شامل تفتیش کیا ہے تاہم ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو کسی نے اغوا کیا یا ان پر تشدد کیا گیا،پولیس کو ملنے والے شواہد سلسلہ کے بیان سے مماثلت نہیں رکھتے،آئی جی نے بتایا کہ ہماری تفتیش تقریباً مکمل ہے تاہم تاحال اغوا اور تشدد کے ثبوت نہیں ملے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت سے چیزیں ملی ہیں مگر ان کے حتمی تعین کیلیے سفارتکار خاندان کا تعاون درکار ہو گا،واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انھوں کہا کہ سلسلہ پیدل گھر سے نکلی اور پہلی ٹیکسی کے ذریعے رانا مارکیٹ سے کھڈا مارکیٹ پہنچی جہاں اس نے تحفہ خریدا،اس کے بعد وہ دوسری ٹیکسی سے راولپنڈی گئی، یہ اہم ہے کیوں کہ ہمیں بتایا گیا کہ دوسری ٹیکسی میں ہی 5منٹ کی مسافت کے بعد تشدد کیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ پولیس نے اس ٹیکسی کا سراغ لگایا اور پتہ چلا کہ اس کے 3مالک ہیں،دوران تفتیش تینوں مالکان سے رابطہ کیا گیا،ٹیکسی ڈرائیور نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی صدر تک پہنچایا اور اورر 600 روپے وصول کیے، اس روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج پہلے ہی حاصل کر لی گئی تھی،ڈرائیور کے فون کی ٹریکنگ بھی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صدر کے آٹھ کیمروں کی فوٹیج اور ٹریکنگ سے ڈرائیور کے بیان اور ٹائمنگ کی تصدیق ہوئی،صدر سے دامن کوہ اسلام آؓباد کیلیے تیسری ٹیکسی لی گئی ،دامن کوہ کے کیمروں سے اس کی نشاندہی بھی ہوئی،تیسرے ڈرائیور کا بھی سراغ لگایا گیا جس نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو 700 روپے کے عوض صدر سے دامن کوہ تک پہنچایا،یہاں سے چوتھی ٹیکسی نے سلسلسہ کو ایف نائن پارک تک پہنچایا، اس دوران سلسلہ کے کہنے پر ڈرائیور اسے ایف سکس بھی لے کر گیا،ڈرائیور کے مطابق سلسلہ نے اسے کہا کہ وہ ایف سکس جا کر فون استعمال کرنا چاہتی ہے۔
آئی جی بتایا کہ افغان سفارتخانہ ایف سکس واقع ہے جبکہ افغان سفارتکار کا گھر ایف سیون میں ہے،ایف سکس میں اسے فون نہ ملا تو سلسلہ نے ڈرائیور سے کہا کہ اسے ایف نائن پارک چھوڑ دے،ایف نائن میں اس نے کسی کے فون سے سفارتخانے رابطہ کیا اور تھوری دیر بعد سفارتخانے کا اہلکار اسے گھر چھوڑ کر آیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کی تفتیش افغانستان اور پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے اور ملزموں کو بے نقاب کریں گے،وزیراعظم پاکستان نے 16 جولائی کو اسلام آباد میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعے کا ذاتی طور پر نوٹس لیا اور وہ خود تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلیے افغان حکومت کا تعاون درکا ہو گا، واقعہ کے حوالے سے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں رکھیں گے،تمام حقائق دنیا کے سامنے رکھیں گے۔افغانستان کی جانب سے بھیجی جانے والی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، بعض قوتیں سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلا کر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں، امید ہے افغان حکومت سفیر کو واپس بلانے کے معاملے پر نظر ثانی کرے گی معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور آئی جی اسلام آباد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ واقعہ کے بعد ہم نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے اور پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں قونصل خانوں کی سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ حنیف آتمر نے خصوصی اقدامات پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ تحقیقات میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے،افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہم مشترکہ طور پر کام کریں۔
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو ہائبرڈ جنگ کا سامنا ہے،دشمن قوتوں نے پاکستان کے خلاف مختلف محاذ کھولے ہوئے ہیں، بھارت،افغانستان اور وسطی ایشیا سے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیرخارجہ نے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کیساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیااورکہا کہ ہمیں توقع ہے افغان حکومت پاکستان کی جانب سے کی جانے والی سنجیدہ کاوشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے افغان سفیر اور سینئر سفارتکاروں کو پاکستان سے واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب کو افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعہ کے بعد کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا، افغان وزیر خارجہ نے مذکورہ واقعہ کی تحقیقات میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔
دریں اثنا پاکستان نے دوحا میں بین الافغان مذاکرات کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں افغان دھڑوں کے مابین حالیہ انگیجمنٹ کو خوش آئند اور مثبت پیشرفت قراردیا ہے۔پیر کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔
آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورقومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 300 سے زائد کیمروں کی اسکروٹنی کی اور 7گھنٹوں کی ریکارڈنگ کا جائزہ لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 200 سے زائد لوگوں کو شامل تفتیش کیا ہے تاہم ابھی تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو کسی نے اغوا کیا یا ان پر تشدد کیا گیا،پولیس کو ملنے والے شواہد سلسلہ کے بیان سے مماثلت نہیں رکھتے،آئی جی نے بتایا کہ ہماری تفتیش تقریباً مکمل ہے تاہم تاحال اغوا اور تشدد کے ثبوت نہیں ملے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت سے چیزیں ملی ہیں مگر ان کے حتمی تعین کیلیے سفارتکار خاندان کا تعاون درکار ہو گا،واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے انھوں کہا کہ سلسلہ پیدل گھر سے نکلی اور پہلی ٹیکسی کے ذریعے رانا مارکیٹ سے کھڈا مارکیٹ پہنچی جہاں اس نے تحفہ خریدا،اس کے بعد وہ دوسری ٹیکسی سے راولپنڈی گئی، یہ اہم ہے کیوں کہ ہمیں بتایا گیا کہ دوسری ٹیکسی میں ہی 5منٹ کی مسافت کے بعد تشدد کیا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ پولیس نے اس ٹیکسی کا سراغ لگایا اور پتہ چلا کہ اس کے 3مالک ہیں،دوران تفتیش تینوں مالکان سے رابطہ کیا گیا،ٹیکسی ڈرائیور نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو کھڈا مارکیٹ سے راولپنڈی صدر تک پہنچایا اور اورر 600 روپے وصول کیے، اس روٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج پہلے ہی حاصل کر لی گئی تھی،ڈرائیور کے فون کی ٹریکنگ بھی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صدر کے آٹھ کیمروں کی فوٹیج اور ٹریکنگ سے ڈرائیور کے بیان اور ٹائمنگ کی تصدیق ہوئی،صدر سے دامن کوہ اسلام آؓباد کیلیے تیسری ٹیکسی لی گئی ،دامن کوہ کے کیمروں سے اس کی نشاندہی بھی ہوئی،تیسرے ڈرائیور کا بھی سراغ لگایا گیا جس نے تصدیق کی کہ اس نے سلسلہ کو 700 روپے کے عوض صدر سے دامن کوہ تک پہنچایا،یہاں سے چوتھی ٹیکسی نے سلسلسہ کو ایف نائن پارک تک پہنچایا، اس دوران سلسلہ کے کہنے پر ڈرائیور اسے ایف سکس بھی لے کر گیا،ڈرائیور کے مطابق سلسلہ نے اسے کہا کہ وہ ایف سکس جا کر فون استعمال کرنا چاہتی ہے۔
آئی جی بتایا کہ افغان سفارتخانہ ایف سکس واقع ہے جبکہ افغان سفارتکار کا گھر ایف سیون میں ہے،ایف سکس میں اسے فون نہ ملا تو سلسلہ نے ڈرائیور سے کہا کہ اسے ایف نائن پارک چھوڑ دے،ایف نائن میں اس نے کسی کے فون سے سفارتخانے رابطہ کیا اور تھوری دیر بعد سفارتخانے کا اہلکار اسے گھر چھوڑ کر آیا۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کی تفتیش افغانستان اور پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے اور ملزموں کو بے نقاب کریں گے،وزیراعظم پاکستان نے 16 جولائی کو اسلام آباد میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعے کا ذاتی طور پر نوٹس لیا اور وہ خود تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلیے افغان حکومت کا تعاون درکا ہو گا، واقعہ کے حوالے سے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں رکھیں گے،تمام حقائق دنیا کے سامنے رکھیں گے۔افغانستان کی جانب سے بھیجی جانے والی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، بعض قوتیں سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلا کر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات خراب کرنا چاہتی ہیں، امید ہے افغان حکومت سفیر کو واپس بلانے کے معاملے پر نظر ثانی کرے گی معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور آئی جی اسلام آباد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ واقعہ کے بعد ہم نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے اور پشاور، کوئٹہ اور کراچی میں قونصل خانوں کی سکیورٹی کو بڑھا دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ حنیف آتمر نے خصوصی اقدامات پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ تحقیقات میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے،افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہم مشترکہ طور پر کام کریں۔
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو ہائبرڈ جنگ کا سامنا ہے،دشمن قوتوں نے پاکستان کے خلاف مختلف محاذ کھولے ہوئے ہیں، بھارت،افغانستان اور وسطی ایشیا سے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں۔
علاوہ ازیں وزیرخارجہ نے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کیساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیااورکہا کہ ہمیں توقع ہے افغان حکومت پاکستان کی جانب سے کی جانے والی سنجیدہ کاوشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے افغان سفیر اور سینئر سفارتکاروں کو پاکستان سے واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی، شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب کو افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعہ کے بعد کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا، افغان وزیر خارجہ نے مذکورہ واقعہ کی تحقیقات میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔
دریں اثنا پاکستان نے دوحا میں بین الافغان مذاکرات کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں افغان دھڑوں کے مابین حالیہ انگیجمنٹ کو خوش آئند اور مثبت پیشرفت قراردیا ہے۔پیر کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔