سندھ اور پنجاب سے موسمی قصاب روزی کمانے کراچی پہنچ گئے
پہلے روز5 من سے زائدبچھڑے کوذبح کرنیکی اجرت20 سے 25 ہزارمانگی جارہی ہے،دوسرے اور تیسرے روزکی اجرت کم ہے۔
قربانی کے جانور ذبح کرنے کے لیے پیشہ وراور موسمی قصابوں کی تلاش عروج پر پہنچ گئی۔
سندھ اور پنجاب سے بڑی تعداد میں موسمی قصاب روزی کمانے کے لیے کراچی پہنچ گئے ہیں امسال پہلے روز 5 من سے زائد گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کی اجرت 20 سے 25 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے روز کے لیے اسی جسامت کا جانور 15 سے 20 ہزار روپے میں ذبح کرنے کی اجرت مانگی جارہی ہے۔
ڈھائی سے تین من کے جانور ذبح کرنے کی اجرت 10 سے 15 ہزار روپے اور دوسرے تیسرے روزکی اجرت8 سے 10 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے، بکروں کی قربانی کے لیے قصاب پہلے روز کی اجرت 3 ہزار روپے فی بکرااور دوسرے تیسرے روزکے لیے2 ہزار روپے اجرت طلب کررہے ہیں۔
اونٹ ذبح کرنیوالے مخصوص قصابوں نے بھی اجرت بڑھادی ہے، اونٹ نحرکرنے کے لیے پہلے روز 20 سے 25 ہزار روپے اجرت طلب کی جارہی ہے جبکہ دوسرے تیسرے روز اونٹ نحر کرنے کی اجرت 15 سے 20 ہزار روپے مانگی جارہی ہے۔
اس سال اجتماعی قربانی اور حصہ ڈالنے کا رجحان بڑھنے کی وجہ سے سندھ اور پنجاب سے قصابوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اجتماعی قربانی کرنے والے فلاحی ادارے شہر کے باہر سے آنے والے سستے قصابوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو 3روز کے دوران سیکڑوں جانور ذبح کرتے ہیں۔
عید پر بیمارقصابوں کی خدمات نہ لی جائیں،طبی ماہرین
کراچی میں قربانی کے 9 لاکھ جانور زبح کرنے کے لیے 40 سے 45 ہزارقصاب 3روز کے دوران شہر کے لاکھوں گھروں کا رخ کریں گے۔
کورونا کی ویکسین نہ ہونے اور ڈیلٹا ویریئنٹ تشویشناک رفتار سے پھیلنے کی وجہ سے یہ قصاب کورونا وائرس کاشکار بن سکتے ہیں، صحت کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جانوروں کی قربانی کے دوران کورونا کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرایا جائے، قصابوں کو ماسک پہننے کا پابند کیا جائے۔
بیمارقصابوں کی خدمات نہ لی جائیں، قربانی کی چھری ،بغدوں اوردیگراشیاکی صفائی کاخاص دھیان رکھا جائے،قصابوں کی خاطر تواضع کے لیے ڈسپوزیبل برتن استعمال کیے جائیں، گوشت کے حصہ بنانے کے لیے ڈسپوزیبل دستانے پہنے جائیں۔
کراچی میں لگ بھگ10 لاکھ جانورقربان کیے جائیں گے
کراچی میں لگ بھگ 10 لاکھ جانور قربان کیے جائیںگے جن کے لیے 40 ہزار سے زائد پیشہ ور قصاب درکار ہوں گے کراچی میں پیشہ ور قصابوں کی تعداد 5 سے 10 ہزار کے لگ بھگ ہے اس کے علاوہ مکینک، سبزی فروش، کارپینٹر، راج مستری اور دیہاڑی دار مزدور بھی قصابوں کی کمی پوری کرتے ہیں۔
کراچی میں 10 فیصد جانور شہری خود ذبح کرتے ہیں جبکہ 9 لاکھ کے قریب جانور اجرت دے کر ذبح کروائے جاتے ہیں، عید قربان پر جانور ذبح کرنے والے قصابوں میںکچراچننے والے افغانی اورمسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے خاکروب بھی شامل ہوجاتے ہیں۔
پیشہ ور قصاب ٹولیوں کی شکل میں کام کرتے ہیں اور ایک ہی مخصوص علاقے میں لگے بندھے گاہکوں کے جانور ذبح کرتے ہیں، قصابوں کا بڑاگروہ4 سے 6 افراد جبکہ چھوٹا گروہ 3افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو ایک دن میں 3 سے 4 بڑے جانوراور4 سے 6 درمیانے وزن کے جانور ذبح کرتے ہیں۔
سندھ اور پنجاب سے بڑی تعداد میں موسمی قصاب روزی کمانے کے لیے کراچی پہنچ گئے ہیں امسال پہلے روز 5 من سے زائد گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کی اجرت 20 سے 25 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے روز کے لیے اسی جسامت کا جانور 15 سے 20 ہزار روپے میں ذبح کرنے کی اجرت مانگی جارہی ہے۔
ڈھائی سے تین من کے جانور ذبح کرنے کی اجرت 10 سے 15 ہزار روپے اور دوسرے تیسرے روزکی اجرت8 سے 10 ہزار روپے طلب کی جارہی ہے، بکروں کی قربانی کے لیے قصاب پہلے روز کی اجرت 3 ہزار روپے فی بکرااور دوسرے تیسرے روزکے لیے2 ہزار روپے اجرت طلب کررہے ہیں۔
اونٹ ذبح کرنیوالے مخصوص قصابوں نے بھی اجرت بڑھادی ہے، اونٹ نحرکرنے کے لیے پہلے روز 20 سے 25 ہزار روپے اجرت طلب کی جارہی ہے جبکہ دوسرے تیسرے روز اونٹ نحر کرنے کی اجرت 15 سے 20 ہزار روپے مانگی جارہی ہے۔
اس سال اجتماعی قربانی اور حصہ ڈالنے کا رجحان بڑھنے کی وجہ سے سندھ اور پنجاب سے قصابوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے اجتماعی قربانی کرنے والے فلاحی ادارے شہر کے باہر سے آنے والے سستے قصابوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو 3روز کے دوران سیکڑوں جانور ذبح کرتے ہیں۔
عید پر بیمارقصابوں کی خدمات نہ لی جائیں،طبی ماہرین
کراچی میں قربانی کے 9 لاکھ جانور زبح کرنے کے لیے 40 سے 45 ہزارقصاب 3روز کے دوران شہر کے لاکھوں گھروں کا رخ کریں گے۔
کورونا کی ویکسین نہ ہونے اور ڈیلٹا ویریئنٹ تشویشناک رفتار سے پھیلنے کی وجہ سے یہ قصاب کورونا وائرس کاشکار بن سکتے ہیں، صحت کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ جانوروں کی قربانی کے دوران کورونا کی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرایا جائے، قصابوں کو ماسک پہننے کا پابند کیا جائے۔
بیمارقصابوں کی خدمات نہ لی جائیں، قربانی کی چھری ،بغدوں اوردیگراشیاکی صفائی کاخاص دھیان رکھا جائے،قصابوں کی خاطر تواضع کے لیے ڈسپوزیبل برتن استعمال کیے جائیں، گوشت کے حصہ بنانے کے لیے ڈسپوزیبل دستانے پہنے جائیں۔
کراچی میں لگ بھگ10 لاکھ جانورقربان کیے جائیں گے
کراچی میں لگ بھگ 10 لاکھ جانور قربان کیے جائیںگے جن کے لیے 40 ہزار سے زائد پیشہ ور قصاب درکار ہوں گے کراچی میں پیشہ ور قصابوں کی تعداد 5 سے 10 ہزار کے لگ بھگ ہے اس کے علاوہ مکینک، سبزی فروش، کارپینٹر، راج مستری اور دیہاڑی دار مزدور بھی قصابوں کی کمی پوری کرتے ہیں۔
کراچی میں 10 فیصد جانور شہری خود ذبح کرتے ہیں جبکہ 9 لاکھ کے قریب جانور اجرت دے کر ذبح کروائے جاتے ہیں، عید قربان پر جانور ذبح کرنے والے قصابوں میںکچراچننے والے افغانی اورمسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے خاکروب بھی شامل ہوجاتے ہیں۔
پیشہ ور قصاب ٹولیوں کی شکل میں کام کرتے ہیں اور ایک ہی مخصوص علاقے میں لگے بندھے گاہکوں کے جانور ذبح کرتے ہیں، قصابوں کا بڑاگروہ4 سے 6 افراد جبکہ چھوٹا گروہ 3افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو ایک دن میں 3 سے 4 بڑے جانوراور4 سے 6 درمیانے وزن کے جانور ذبح کرتے ہیں۔