تاجروں شادی ہالز اور ریسٹورنٹ مالکان کی سندھ حکومت کے خلاف احتجاج کی دھمکی

تاجروں نے بازاروں کے اوقات کار شام چھ بجے کرنے، ہفتے کی چھٹی، شادی ہالز اور ریسٹورنٹ پر پابندیاں مسترد کردیں

کاروبار زبردستی بند کروایا گیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا ہوگا، تاجر برادری (فوٹو : فائل)

تاجروں نے سندھ میں کاروباری اوقات شام 6 بجے کرنے اور ہفتے کو بھی بازار بند رکھنے کے فیصلے کو مسترد کردیا اور ہنگامی اجلاس طلب کرلیا جب کہ شادی ہالز مالکان اور ریستوران مالکان نے احتجاج کی دھمکی دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تاجروں نے سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق نے کہا ہے کہ تاجر برادری سندھ ٹاسک فورس کے فیصلوں کو مسترد کرتی ہے، فیصلوں میں تاحر نمائندگان کی مشاورت سے بہتری نہ لائی گئی تو احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

عتیق میر کا کہنا ہے کورونا وائرس کے احتیاطی فیصلے غیر سودمند اور کورونا وباء سے زیادہ مہلک ہیں، مارکٹیں 6 بجے بند ہونے سے شہر ٹریفک کا جنگل بن جائے گا اور لوگوں کے لیے سماحی فاصلہ برقرار رکھنا مشکل ہوگا، شادی ہالز، ہوٹلز، ریستوران پر سخت پابندیوں سے تاجر، مزدور، یومیہ اجرت پر کام کرنے والا طبقہ فاقہ کشی پر مجبور ہوگا۔

چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد کا کہنا ہے کہ مشاورت کے بغیر غلط فیصلوں سے تمام کاروباری سیکٹرز میں سخت اشتعال پیدا ہوگیا ہے، حکومت سندھ فیصلوں پر نظرثانی اور مشاورت سے قابل عمل اور سود مند اقدامات کرے۔

یہ پڑھیں : کورونا میں اضافہ؛ شادی ہالز، تعلیمی اداروں سمیت انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائننگ بند

تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر شرجیل گوپلانی نے کہا کہ حکومت مارکیٹوں، شاپنگ مال، ہوٹل و ریسٹورنٹ، شادی ہال اور دیگر صنعتوں کو ایس او پیز کے ساتھ کام کی اجازت دے اور ہفتہ میں صرف ایک روز کی بندش کرے، سندھ حکومت پہلے سے تباہ حال بستر مرگ پر پڑی معیشت کو قتل کرنا چاہتی ہےاور تاجروں کو سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

شادی ہالز مالکان برہم


شادی ہالز مالکان نے حکومت سندھ کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں بے روزگاری کی نئی لہر آئے گی اور ملکی معیشت کو بھی دھچکا لگے گا۔

شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدر رانا رئیس نے حکومت سندھ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہالز بند کرنے کے سندھ حکومت کے فیصلے سے شدید مایوسی ہوئی، تمام شادی ہالز ایس او پیز کی پابندی کررہے ہیں اور جہاں خلاف ورزی ہورہی ہے وہاں انتظامیہ جرمانہ بھی کررہی ہے، ہم اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

یہ پڑھیں : کورونا ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سمز بند کرانے کی سفارش

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ایسوسی ایشن کا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ان پابندیوں کے خلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا، فیصلے کے خلاف ہم پر امن احتجاج کریں گے اور حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں گے، پہلے مرحلے میں کراچی میں احتجاج کیا جائے گا جس کے بعد احتجاج کا دائرہ صوبہ سندھ اور ملک بھر میں بڑھادیا جائے گا۔

ریستوران مالکان کی وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے کی دھمکی

اسی طرح ریسٹورنٹ مالکان نے بھی سندھ حکومت کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عمران شیخ اور جنرل سیکریٹری فیضان راوت نے کہا ہے کہ ہم حکومت سندھ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، دنیا بھر میں اور صوبہ پنجاب میں ہر چیز کھل رہی ہے اور ہماری سندھ حکومت کاروبار زندگی بند کروانے پر تلی ہوئی ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ اور اگر تاجر اپنا کاروبار بند کریں گے تو کیا حکومت ہمیں کوئی ریلیف فراہم کرے گی؟

فیضان راوت کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا کاروبار زبردستی بند کروایا گیا تو وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا ہوگا، کراچی چیمبر آف کامرس اور تمام شہر کراچی کے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، اس دھرنے میں نہ صرف ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ کے ممبر شامل ہوں گے بلکہ پوری کراچی کی تاجر تنظیمیں اور تاجر برادری بھی شامل ہوگی۔
Load Next Story