پاکستان کے حقیقی و موثر شرح مبادلہ انڈیکس میں بہتری
انڈیکس میں بہتری کی بدولت برآمدت کو فروغ ،درآمدات میں کمی ہوگی۔
پاکستان کی حقیقی موثر شرح مبادلہ (REET) ماہ جون کے دوران انڈیکس میں بہتری حاصل کرتے ہوئے 99 اعشاریہ آٹھ پانچ پوائنٹس پر پہنچ گئی ہے، جس کی بدولت اب ملک کو برآمدات میں فائدہ جبکہ درآمدات مزید مہنگی پڑیں گی اور اس کی وجہ دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی واقع ہونا ہے۔
پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ موثر زرمبادلہ میں بہتری کے نتیجے میں اب برآمدات کو مزید فروغ حاصل ہوگا جبکہ غیر ضروری درآمدات میں کمی آئے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورت حال سے ملک کے رواں جاری کھاتہ کم ہوگا جو جون میں مارکیٹ کی توقع کے برخلاف ایک ارب 60 لاکھ ڈالر رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق جون کے اختتام پاکستان کی حقیقی شرح مبادلہ انڈیکس پر 100 سے نیچے آگئی تھی جبکہ اس سے قبل کے تین ماہ کے دوران یعنی مارچ، اپریل اور مئی میں یہ شرح 100 سے اوپر رہی تھی۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ شرح 100 سے کم ہو تو ملک کی برآمدات کو مسابقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ درآمدات کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ بہتر صورت حال تو یہ ہوتی ہے کہ شرح مبادلہ انڈیکس پر 100 کے آس پاس رہے تاکہ برآمدات اور درآمدات میں توازن برقرار رہے۔
سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 162 روپے 32 پیسے پر آگئی تھی جس کا مطلب ہے کہ شرح مبادلہ انڈیکس میں بہتر ہوا ہے جس کی وجہ سے ہماری برآمدات کو فائدہ ہوگا۔
روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹومحمد سہیل کا کہنا تھا کہ ماہ جون کے جاری کھاتے کے حقالے سے جو نمبرز آئیں ہیں اس کی وجہ سے روپیہ مسلسل دو دن سے اپنی قدر کھورہا ہے۔
پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ موثر زرمبادلہ میں بہتری کے نتیجے میں اب برآمدات کو مزید فروغ حاصل ہوگا جبکہ غیر ضروری درآمدات میں کمی آئے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس صورت حال سے ملک کے رواں جاری کھاتہ کم ہوگا جو جون میں مارکیٹ کی توقع کے برخلاف ایک ارب 60 لاکھ ڈالر رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق جون کے اختتام پاکستان کی حقیقی شرح مبادلہ انڈیکس پر 100 سے نیچے آگئی تھی جبکہ اس سے قبل کے تین ماہ کے دوران یعنی مارچ، اپریل اور مئی میں یہ شرح 100 سے اوپر رہی تھی۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ شرح 100 سے کم ہو تو ملک کی برآمدات کو مسابقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ درآمدات کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ بہتر صورت حال تو یہ ہوتی ہے کہ شرح مبادلہ انڈیکس پر 100 کے آس پاس رہے تاکہ برآمدات اور درآمدات میں توازن برقرار رہے۔
سمیع اللہ طارق کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 162 روپے 32 پیسے پر آگئی تھی جس کا مطلب ہے کہ شرح مبادلہ انڈیکس میں بہتر ہوا ہے جس کی وجہ سے ہماری برآمدات کو فائدہ ہوگا۔
روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹومحمد سہیل کا کہنا تھا کہ ماہ جون کے جاری کھاتے کے حقالے سے جو نمبرز آئیں ہیں اس کی وجہ سے روپیہ مسلسل دو دن سے اپنی قدر کھورہا ہے۔