پاکستان کے’’10ایتھلیٹس‘‘ اور’’11 آفیشلز‘‘شریک میڈل جیتنا دشوار
ناگزیر حالات کے باجود پاکستان ٹوکیو اولمپکس کے 6 کھیلوں میں شرکت کرے گا۔
کورونا وائرس نے پوری دنیا کو بْری طرح متاثر کیا، ایسا لگ رہا تھا کہ کھیلوں کے حوالے سے اہم ترین حیثیت رکھنے والے اولمپکس2020 کو منسوخ کردیاجائے گا لیکن آئی او سی نے پْرعزم انداز میں ٹوکیو گیمز کو2021 میں کرانے کا فیصلہ کیا اور اسے عملی جامہ بھی پہنا دیا۔
سخت ترین انتظامات میں 23 جولائی کو ٹوکیو اولمپکس کا آغاز ہوچکا ہے، اولمپک مقابلوں میں شرکت ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے،اولمپیئن ہونا باعث عزت و تکریم قرار پاتا ہے۔
ناگزیر حالات کے باجود پاکستان ٹوکیو اولمپکس کے 6 کھیلوں میں شرکت کرے گا، ان میں ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، جوڈو، شوٹنگ، سوئمنگ اور ویٹ لفٹنگ شامل ہیں،21 رکنی دستے میں 2 خواتین سمیت 10کھلاڑی اور11 آفیشلز شامل ہیں،کوویڈ19 کی سخت ترین ایس او پیز میں تماشائیوں کے بغیر ہونے والے اولمپک مقابلوں میں روایتی جوش وخروش معدوم ہوگا، ٹوکیو اولمپکس میں میڈل جیتنے والے ممالک میں پاکستان کا شامل ہونا بہت مشکل نظر آرہا ہے۔
جیولن تھرو میں شریک 24 سا لہ ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے اپنے ملک کے واحد ایتھلیٹ ہیں،انھوں نے 2019 میں نیپالی شہر کھٹمنڈو میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹرز دور نیزہ پھینک کر نئے ایشیائی ریکارڈ کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا،2018 میں جکارتہ کے ایشین گیمز میں برانز میڈل پانے والے ارشد ندیم اگلے برس قطر میں منعقدہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔
ان کے لیے ٹوکیو اولمپکس کی ابتدائی ہیٹس میں ہی کامیابی بڑی بات ہوگی،پاکستان واپڈا کی نمائندگی کرنے والے میاں چنوں کے ارشد ندیم کا کوچ سید فیاض حسین بخاری کوکوچ بنایا گیا ہے، اسی طرح ایتھلیٹکس کے خواتین اسپرنٹ 200 میٹرز شریک پاکستان آرمی کی30سالہ نجمہ پروین سے بھی خاص امید نہیں رکھی جاسکتی، گذشتہ ریو اولمپکس 2016 میں ویمن 100 میٹر مقابلے میں شریک ہونے والی نجمہ کی اس مرتبہ شرکت مبینہ طور پر ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان اور پی او اے کی باہمی چپقلش کے بعد وائلڈ کارڈ سے ہوئی۔
قومی گیمز2019 پشاور میں 6 گولڈ میڈلز پر قبضہ جمانے والی نجمہ پروین نے 11 برسوں میں ساؤتھ ایشیائی مقابلوں میں بھی متعدد میڈلز جیتے لیکن اب ان میں اولمپکس میں کوئی تمغہ جیتنے کی سکت نظر نہیں آرہی، شگفتہ نورین کوکوچ نامزد کیا گیا ہے، بیڈمنٹن کے ویمن سنگلز ایونٹ کیلیے وائلڈ کارڈ انٹری پانے والی ماہور شہزاد انٹرنیشنل فیڈریشن کی عالمی ویمن رینکنگ کی ٹاپ 150 میں شامل ہونے والی پاکستان کی پہلی کھلاڑی ہیں، قومی ویمن بیڈمنٹن میں پلوشہ بشیر کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے والی ماحور شہزاد مسلسل 4 برسوں سے قومی نمبر ون ہیں۔
وہ متعدد انٹرنیشنل ڈبلز ایونٹس جیت چکیں لیکن ٹوکیو اولمپکس میں کامیابی کی امید نہیں رکھی جاسکتی، پاکستان بیڈمنٹن فیڈریشن کے سیکریٹری واجد علی چوہدری بطور ایتھلیٹکس سپورٹ پرسنل ان کے ہمراہ ہیں، جاپان میں رہائش پذیر شاہ حسین شاہ جوڈو100- کلو گرام کے درجے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے،ان کو ریو اولمپکس 2016 کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا جھنڈا بھی اٹھانے کا اعزاز حاصل ہے۔
جاپان کے یو شوکی کوبا یاشی 28 سالہ شاہ حسین شاہ کے کوچ کی حیثیت سے قومی دستے کا حصہ ہیں،شاہ حسین شاہ کے والد لیاری،کراچی سے تعلق رکھنے والے حسین شاہ نے سیول اولمپکس1988 میں پاکستان کیلیے برانز میڈل حاصل کیا تھا، ٹوکیو اولمپکس میں شاہ حسین شاہ اگر میڈل پانے میں کامیاب ہوئے تو اسے معجزہ ہی قرار دیا جائے گا، پاکستان کی شوٹنگ ٹیم سے اولمپک مقابلوں میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے لیکن بہترین عالمی معیار کی وجہ سے پاکستانی شوٹرز کیلیے کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔
19 سالہ گلفام جوزف 10 میٹر ایئر پسٹل ایونٹ جبکہ محمد خلیل اختر اور اولمپک کوٹہ پر رسائی پانے والے جی ایم مصطفیٰ 25 میٹر ریپیڈ فائر پسٹل ایونٹ میں اہلیت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے، کرنل محمد فرخ ندیم بطور کوچ شوٹرز کی رہنمائی کریں گے، ٹوکیو اولمپکس میں سوئمنگ میں بھی پاکستان کی شرکت محض نمائشی ہوگی، ساؤتھ ایشن گیمز 2019 میں 200 میٹرز انفرادی میڈلے ریس میں سلور میڈلسٹ بسمہٰ خان 50 میٹرز فری اسٹائل میں قسمت آزمائی کریں گی، مبشرہ رضا بانو کو بطور بسمہٰ کوچ قومی دستے میں شامل کیا گیا ہے،دوسری جانب قومی ریکارڈ ہولڈر مرد پیراک حسیب100 میٹرز فری اسٹائل ایونٹ میں شریک ہوں گے۔
ان کے کوچ احمد علی خان بعض تکنیکی وجوہات کی بنا پر قومی دستے کا حصہ نہیں بن سکے،ویٹ لفٹنگ 67 کلو گرام ایونٹ میں گوجرانوالہ کے 21 سالہ طلحہ طالب امیدوں کا مرکز ہیں،46 برس بعد اولمپکس میں شریک قومی ویٹ لفٹر سے ٹوکیو اولمپکس میں بہتر کارکردگی کی توقعات ہیں۔
حافظ عمران بٹ بطورکوچ قومی دستے میں شامل ہوئے ہیں،واضح رہے کہ چیف ڈی مشن بریگیڈیئر محمد ظہیراختر ہیں، جاوید شمشاد لودھی اور ڈاکٹر اسد عباس شاہ کوویڈ لائزن افسر جبکہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکریٹری کرنل(ر) محمد ناصر اعجاز تنگ ایڈمن افسر ہیں، کوروناکی وجہ سے سخت اقدامات کے سبب اولمپک ویلج میں کھلاڑیوں اور آفیشلز میں سخت خوف و ہراس کی کیفیت ہے اور وہ دباؤکا شکار نظر آرہے ہیں، ان حالات میں بہتر نتائج کا حصول دشوار ہوگا، جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو شاید ہمارے 10 کھلاڑی کوئی بھی تمغہ نہ جیت سکیں لیکن وہ اپنا یا قومی ریکارڈ بہتر بنانے کی کوشش ضرور کریں گے۔
سخت ترین انتظامات میں 23 جولائی کو ٹوکیو اولمپکس کا آغاز ہوچکا ہے، اولمپک مقابلوں میں شرکت ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے،اولمپیئن ہونا باعث عزت و تکریم قرار پاتا ہے۔
ناگزیر حالات کے باجود پاکستان ٹوکیو اولمپکس کے 6 کھیلوں میں شرکت کرے گا، ان میں ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، جوڈو، شوٹنگ، سوئمنگ اور ویٹ لفٹنگ شامل ہیں،21 رکنی دستے میں 2 خواتین سمیت 10کھلاڑی اور11 آفیشلز شامل ہیں،کوویڈ19 کی سخت ترین ایس او پیز میں تماشائیوں کے بغیر ہونے والے اولمپک مقابلوں میں روایتی جوش وخروش معدوم ہوگا، ٹوکیو اولمپکس میں میڈل جیتنے والے ممالک میں پاکستان کا شامل ہونا بہت مشکل نظر آرہا ہے۔
جیولن تھرو میں شریک 24 سا لہ ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس میں براہ راست کوالیفائی کرنے والے اپنے ملک کے واحد ایتھلیٹ ہیں،انھوں نے 2019 میں نیپالی شہر کھٹمنڈو میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹرز دور نیزہ پھینک کر نئے ایشیائی ریکارڈ کے ساتھ گولڈ میڈل جیتا تھا،2018 میں جکارتہ کے ایشین گیمز میں برانز میڈل پانے والے ارشد ندیم اگلے برس قطر میں منعقدہ عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکے تھے۔
ان کے لیے ٹوکیو اولمپکس کی ابتدائی ہیٹس میں ہی کامیابی بڑی بات ہوگی،پاکستان واپڈا کی نمائندگی کرنے والے میاں چنوں کے ارشد ندیم کا کوچ سید فیاض حسین بخاری کوکوچ بنایا گیا ہے، اسی طرح ایتھلیٹکس کے خواتین اسپرنٹ 200 میٹرز شریک پاکستان آرمی کی30سالہ نجمہ پروین سے بھی خاص امید نہیں رکھی جاسکتی، گذشتہ ریو اولمپکس 2016 میں ویمن 100 میٹر مقابلے میں شریک ہونے والی نجمہ کی اس مرتبہ شرکت مبینہ طور پر ایتھلیٹکس فیڈریشن آف پاکستان اور پی او اے کی باہمی چپقلش کے بعد وائلڈ کارڈ سے ہوئی۔
قومی گیمز2019 پشاور میں 6 گولڈ میڈلز پر قبضہ جمانے والی نجمہ پروین نے 11 برسوں میں ساؤتھ ایشیائی مقابلوں میں بھی متعدد میڈلز جیتے لیکن اب ان میں اولمپکس میں کوئی تمغہ جیتنے کی سکت نظر نہیں آرہی، شگفتہ نورین کوکوچ نامزد کیا گیا ہے، بیڈمنٹن کے ویمن سنگلز ایونٹ کیلیے وائلڈ کارڈ انٹری پانے والی ماہور شہزاد انٹرنیشنل فیڈریشن کی عالمی ویمن رینکنگ کی ٹاپ 150 میں شامل ہونے والی پاکستان کی پہلی کھلاڑی ہیں، قومی ویمن بیڈمنٹن میں پلوشہ بشیر کی اجارہ داری کو چیلنج کرنے والی ماحور شہزاد مسلسل 4 برسوں سے قومی نمبر ون ہیں۔
وہ متعدد انٹرنیشنل ڈبلز ایونٹس جیت چکیں لیکن ٹوکیو اولمپکس میں کامیابی کی امید نہیں رکھی جاسکتی، پاکستان بیڈمنٹن فیڈریشن کے سیکریٹری واجد علی چوہدری بطور ایتھلیٹکس سپورٹ پرسنل ان کے ہمراہ ہیں، جاپان میں رہائش پذیر شاہ حسین شاہ جوڈو100- کلو گرام کے درجے میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے،ان کو ریو اولمپکس 2016 کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا جھنڈا بھی اٹھانے کا اعزاز حاصل ہے۔
جاپان کے یو شوکی کوبا یاشی 28 سالہ شاہ حسین شاہ کے کوچ کی حیثیت سے قومی دستے کا حصہ ہیں،شاہ حسین شاہ کے والد لیاری،کراچی سے تعلق رکھنے والے حسین شاہ نے سیول اولمپکس1988 میں پاکستان کیلیے برانز میڈل حاصل کیا تھا، ٹوکیو اولمپکس میں شاہ حسین شاہ اگر میڈل پانے میں کامیاب ہوئے تو اسے معجزہ ہی قرار دیا جائے گا، پاکستان کی شوٹنگ ٹیم سے اولمپک مقابلوں میں اچھی کارکردگی کی توقع ہے لیکن بہترین عالمی معیار کی وجہ سے پاکستانی شوٹرز کیلیے کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔
19 سالہ گلفام جوزف 10 میٹر ایئر پسٹل ایونٹ جبکہ محمد خلیل اختر اور اولمپک کوٹہ پر رسائی پانے والے جی ایم مصطفیٰ 25 میٹر ریپیڈ فائر پسٹل ایونٹ میں اہلیت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کریں گے، کرنل محمد فرخ ندیم بطور کوچ شوٹرز کی رہنمائی کریں گے، ٹوکیو اولمپکس میں سوئمنگ میں بھی پاکستان کی شرکت محض نمائشی ہوگی، ساؤتھ ایشن گیمز 2019 میں 200 میٹرز انفرادی میڈلے ریس میں سلور میڈلسٹ بسمہٰ خان 50 میٹرز فری اسٹائل میں قسمت آزمائی کریں گی، مبشرہ رضا بانو کو بطور بسمہٰ کوچ قومی دستے میں شامل کیا گیا ہے،دوسری جانب قومی ریکارڈ ہولڈر مرد پیراک حسیب100 میٹرز فری اسٹائل ایونٹ میں شریک ہوں گے۔
ان کے کوچ احمد علی خان بعض تکنیکی وجوہات کی بنا پر قومی دستے کا حصہ نہیں بن سکے،ویٹ لفٹنگ 67 کلو گرام ایونٹ میں گوجرانوالہ کے 21 سالہ طلحہ طالب امیدوں کا مرکز ہیں،46 برس بعد اولمپکس میں شریک قومی ویٹ لفٹر سے ٹوکیو اولمپکس میں بہتر کارکردگی کی توقعات ہیں۔
حافظ عمران بٹ بطورکوچ قومی دستے میں شامل ہوئے ہیں،واضح رہے کہ چیف ڈی مشن بریگیڈیئر محمد ظہیراختر ہیں، جاوید شمشاد لودھی اور ڈاکٹر اسد عباس شاہ کوویڈ لائزن افسر جبکہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکریٹری کرنل(ر) محمد ناصر اعجاز تنگ ایڈمن افسر ہیں، کوروناکی وجہ سے سخت اقدامات کے سبب اولمپک ویلج میں کھلاڑیوں اور آفیشلز میں سخت خوف و ہراس کی کیفیت ہے اور وہ دباؤکا شکار نظر آرہے ہیں، ان حالات میں بہتر نتائج کا حصول دشوار ہوگا، جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو شاید ہمارے 10 کھلاڑی کوئی بھی تمغہ نہ جیت سکیں لیکن وہ اپنا یا قومی ریکارڈ بہتر بنانے کی کوشش ضرور کریں گے۔