پاکستان اور چین کا داسو واقعے کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کا عزم
وزیر خارجہ اور ہم منصب کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات، سی پیک کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے پر اتفاق
پاکستان اور چین نے سی پیک کو مقررہ وقت میں مکمل کرنے اور داسو واقعے کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے چین کے صوبے سیچوان کے دارالحکومت چینگڈو میں پاکستان اور چین کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وفد کی قیادت چین کے اسٹیٹ قونصلر و وزیر خارجہ وانگ ای نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، اقتصادی، دفاعی و سلامتی کے امور پر دو طرفہ تعاون سمیت کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوران مذاکرات سی پیک پراجیکٹس پر کام کو معینہ مدت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانے اور مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ فریقین نے داسو واقعہ کے ذمہ دار عناصر کو مل کر بے نقاب کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہارِ بھی کیا۔
دونوں اطراف نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر جاری کام کی نوعیت کا جائزہ لیا۔ مذاکرات میں منصوبے کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، چین کی ون چائنہ پالیسی، تائیوان، سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے سمندر جیسے امور پر چین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال پر مفصل تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی غیرمتزلزل حمایت پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ افغان مسئلے کو جامع مذاکرات کے ذریعے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان میں قیام امن کو اہم سمجھتا ہے، پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے خلوص نیت کے ساتھ مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا، عالمی برادری کی معاونت سے افغانستان کی تعمیر نو، سماجی و معاشی ترقی کے لیے اپنی معاونت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
دونوں اطراف نے پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری کو پر عزم انداز میں آگے بڑھانے اور اسے نئ بلندیوں تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔
اس حوالے سے چین کے صوبے سیچوان کے دارالحکومت چینگڈو میں پاکستان اور چین کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وفد کی قیادت چین کے اسٹیٹ قونصلر و وزیر خارجہ وانگ ای نے کی۔ مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، اقتصادی، دفاعی و سلامتی کے امور پر دو طرفہ تعاون سمیت کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوران مذاکرات سی پیک پراجیکٹس پر کام کو معینہ مدت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچانے اور مشترکہ چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ فریقین نے داسو واقعہ کے ذمہ دار عناصر کو مل کر بے نقاب کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہارِ بھی کیا۔
دونوں اطراف نے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر جاری کام کی نوعیت کا جائزہ لیا۔ مذاکرات میں منصوبے کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، چین کی ون چائنہ پالیسی، تائیوان، سنکیانگ، تبت، ہانگ کانگ اور جنوبی چین کے سمندر جیسے امور پر چین کی حمایت جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی صورتحال پر مفصل تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔ علاقائی و عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی غیرمتزلزل حمایت پر چینی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ افغان مسئلے کو جامع مذاکرات کے ذریعے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، خطے میں امن و استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے افغانستان میں قیام امن کو اہم سمجھتا ہے، پاکستان، افغانستان میں قیام امن کے لیے خلوص نیت کے ساتھ مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا، عالمی برادری کی معاونت سے افغانستان کی تعمیر نو، سماجی و معاشی ترقی کے لیے اپنی معاونت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
دونوں اطراف نے پاک چین اسٹریٹیجک شراکت داری کو پر عزم انداز میں آگے بڑھانے اور اسے نئ بلندیوں تک پہنچانے کے لیے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔