نورمقدم قتل کیس ملزم ظاہر ذاکرجعفر کے والدین ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
چاروں ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا
عدالت نے نورمقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور 2 گھریلو ملازمین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور 2 گھریلو ملازمین کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
'ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہو'
عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذاکر جعفر نے کہا کہ ان کے شوکت مقدم کے ساتھ خاندانی تعلقات ہیں، انہیں شوکت مقدم کے ساتھ ہمدردی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہو۔
شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات
پولیس نے گزشتہ رات ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو شامل تفتیش کیا تھا۔ چاروں ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اورحیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے جبکہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلا واسطہ محرکات کے ٹھوس شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق وقوعہ سے لے کر اب تک پولیس نے مکمل شواہد جمع کرنے کواولین ترجیح دی ہے تاکہ مقدمہ کے چالان میں ٹھوس شہادتوں کوشامل کرکے ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جاسکے۔
دوسری جانب نور مقدم کيس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمدحمزہ شفقات نے 'تھیراپی ورکس' کوسيل کرنے کاحکم دے دياہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والدین اور 2 گھریلو ملازمین کو ڈیوٹی مجسٹریٹ شہزاد خان کی عدالت میں پیش کیا، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چاروں ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
'ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہو'
عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذاکر جعفر نے کہا کہ ان کے شوکت مقدم کے ساتھ خاندانی تعلقات ہیں، انہیں شوکت مقدم کے ساتھ ہمدردی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ انصاف ہو۔
شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات
پولیس نے گزشتہ رات ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو شامل تفتیش کیا تھا۔ چاروں ملزمان کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اورحیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے جبکہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلا واسطہ محرکات کے ٹھوس شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق وقوعہ سے لے کر اب تک پولیس نے مکمل شواہد جمع کرنے کواولین ترجیح دی ہے تاکہ مقدمہ کے چالان میں ٹھوس شہادتوں کوشامل کرکے ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جاسکے۔
دوسری جانب نور مقدم کيس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمدحمزہ شفقات نے 'تھیراپی ورکس' کوسيل کرنے کاحکم دے دياہے۔