ماں اور ننھے بچے کا قتل ملزم کی گرفتاری کے لیے عوام سے مدد طلب
ملزم نے دوسری اولاد کے لیے تعویذ دینے کا جھانسہ دیکر گھناؤنا فعل کیا
پولیس نے ماں اور ننھے بچے کے قتل میں ملوث ملزم کی تصاویر جاری کردیں اور عوام سے ملزم کی گرفتاری کے لیے مدد مانگ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماں اور ڈیڑھ سالہ بچے کے قتل کے ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ پولیس گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے میں مصروف ہے۔
پولیس کے مطابق 24 جولائی کو تھانہ چونترہ میں مقدمہ درج کراتے ہوئے شمیم بی بی نے بتایا کہ انتہائی غریب لوگ ہیں، پانچ بہنیں اور دو چھوٹے بھائی ہیں، وہاڑی سے تعلق ہے اور راولپنڈی میں روات کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں، گداگری کرکے پیٹ پالتے ہیں، تیس سالہ ہمشیرہ (ن، بی بی) ، اپنے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام اور ماموں سمیت اہل خانہ کے ہمراہ گداگری کی غرض سے چک بیلی بازار پہنچے جہاں انہیں واجد علی کشمیری ملا۔ جو ہمشیرہ کی جان پہچان والا تھا جس نے میری ہمشیرہ اور اسکے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام کو اپنے ساتھ موٹر سائیکل پر بٹھا لیا اور ہمیں انتظار کا کہہ کر انھیں ساتھ لیکر چلاگیا۔
تقریباً دو گھنٹے بعد واجد اچانک ہمارے قریب سے تیزی سے گزر گیا ، شک گزرا تو ہمشیرہ اور بھانجے کی تلاش شروع کردی ، مہونہ موہڑہ کے جنگل میں پہنچے تو ہمشیرہ نے شور کرکے اپنے قریب بلایا اور بتایا کہ واجد کشمیری نے یہاں لاکر اسے مبینہ زبردستی کا نشانہ بنایا۔ پھر چھری نکال کرکے قتل کرنے کے لیے وار کیا جو گردن پر لگنے سے شدید زخمی ہوگئی اور دوسرا وار میرے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام پر کیا جو بیٹے کی گردن پر لگا جس سے وہ بھی شدید زخمی ہوگیا ۔ شور کرنے پر واجد کشمیری فرار ہوگیا۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کررہے تھے کہ بھانجا گلفام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےدم توڑ گیا ۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی کہ بچے کی والدہ اتوار کو ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی ۔ ادھر پولیس تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہےکہ مقتولہ کا خاوند تندور پر روٹیاں لگا کر محنت مزدوری کرتا ہے۔ مقتولہ اپنی دوسری اولاد کے لیے شدید خواہش رکھتی تھی ۔
ایکسپریس کو تفتیش سے جڑے پولیس آفیسرنے بتایا کہ خاتون زخمی ہونے کے بعد وہاں پہنچنے والے افراد کو جو کچھ بتا سکی اسکے مطابق ملزم واجد نے مقتولہ کو دوسری اولاد کے لیے کسی عامل سے تعویذ لیکر دینے کا جھانسہ دیا اور واقعہ والے دن اسکو اور اسکے ڈیڑھ سالہ بچے کو ساتھ لیکر جانے کے بعد مبینہ زبردستی کانشانہ بناکر قتل کردیا۔
پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے بچے کو قتل اور اس کی والدہ کو شدید زخمی کیوں کیا اور اسکے پیچھے محرکات کیا تھے اسکا پتہ چلانے کے لیے تفتیش جاری ہے کیونکہ وہ خود مقتولہ و بچے کو اسکی بہن اور ماموں کی موجودگی میں موٹر سائیکل پر بیٹھا کر ساتھ لیکر گیا اس لیے واردات میں پہچان لینے کے خوف سے قتل کرنے کا جواز بھی باقی نہیں رہتا تاہم پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ملزم جو اسی علاقے کا رہنے والا بھی ہے اس کی گرفتاری اور تفتیش میں وجوہات سامنے آجائیں گی۔
راولپنڈی پولیس نے ملزم کی گرفتاری و نشاندہی کے لیے عوام سے مدد مانگ لی۔ پولیس نے مقدمے میں مطلوب ملزم کی تصویر و حلیہ بھی جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ماں اور ڈیڑھ سالہ بچے کے قتل کے ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ پولیس گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے میں مصروف ہے۔
پولیس کے مطابق 24 جولائی کو تھانہ چونترہ میں مقدمہ درج کراتے ہوئے شمیم بی بی نے بتایا کہ انتہائی غریب لوگ ہیں، پانچ بہنیں اور دو چھوٹے بھائی ہیں، وہاڑی سے تعلق ہے اور راولپنڈی میں روات کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں، گداگری کرکے پیٹ پالتے ہیں، تیس سالہ ہمشیرہ (ن، بی بی) ، اپنے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام اور ماموں سمیت اہل خانہ کے ہمراہ گداگری کی غرض سے چک بیلی بازار پہنچے جہاں انہیں واجد علی کشمیری ملا۔ جو ہمشیرہ کی جان پہچان والا تھا جس نے میری ہمشیرہ اور اسکے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام کو اپنے ساتھ موٹر سائیکل پر بٹھا لیا اور ہمیں انتظار کا کہہ کر انھیں ساتھ لیکر چلاگیا۔
تقریباً دو گھنٹے بعد واجد اچانک ہمارے قریب سے تیزی سے گزر گیا ، شک گزرا تو ہمشیرہ اور بھانجے کی تلاش شروع کردی ، مہونہ موہڑہ کے جنگل میں پہنچے تو ہمشیرہ نے شور کرکے اپنے قریب بلایا اور بتایا کہ واجد کشمیری نے یہاں لاکر اسے مبینہ زبردستی کا نشانہ بنایا۔ پھر چھری نکال کرکے قتل کرنے کے لیے وار کیا جو گردن پر لگنے سے شدید زخمی ہوگئی اور دوسرا وار میرے ڈیڑھ سالہ بیٹے گلفام پر کیا جو بیٹے کی گردن پر لگا جس سے وہ بھی شدید زخمی ہوگیا ۔ شور کرنے پر واجد کشمیری فرار ہوگیا۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کررہے تھے کہ بھانجا گلفام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےدم توڑ گیا ۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی تھی کہ بچے کی والدہ اتوار کو ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی ۔ ادھر پولیس تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہےکہ مقتولہ کا خاوند تندور پر روٹیاں لگا کر محنت مزدوری کرتا ہے۔ مقتولہ اپنی دوسری اولاد کے لیے شدید خواہش رکھتی تھی ۔
ایکسپریس کو تفتیش سے جڑے پولیس آفیسرنے بتایا کہ خاتون زخمی ہونے کے بعد وہاں پہنچنے والے افراد کو جو کچھ بتا سکی اسکے مطابق ملزم واجد نے مقتولہ کو دوسری اولاد کے لیے کسی عامل سے تعویذ لیکر دینے کا جھانسہ دیا اور واقعہ والے دن اسکو اور اسکے ڈیڑھ سالہ بچے کو ساتھ لیکر جانے کے بعد مبینہ زبردستی کانشانہ بناکر قتل کردیا۔
پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے بچے کو قتل اور اس کی والدہ کو شدید زخمی کیوں کیا اور اسکے پیچھے محرکات کیا تھے اسکا پتہ چلانے کے لیے تفتیش جاری ہے کیونکہ وہ خود مقتولہ و بچے کو اسکی بہن اور ماموں کی موجودگی میں موٹر سائیکل پر بیٹھا کر ساتھ لیکر گیا اس لیے واردات میں پہچان لینے کے خوف سے قتل کرنے کا جواز بھی باقی نہیں رہتا تاہم پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ ملزم جو اسی علاقے کا رہنے والا بھی ہے اس کی گرفتاری اور تفتیش میں وجوہات سامنے آجائیں گی۔
راولپنڈی پولیس نے ملزم کی گرفتاری و نشاندہی کے لیے عوام سے مدد مانگ لی۔ پولیس نے مقدمے میں مطلوب ملزم کی تصویر و حلیہ بھی جاری کردیا۔