FBR نے آف شور کیسز میں کم ٹیکس ریکوری کی تحقیقات کی راہ روک دی
ایف بی آر نے ٹیکس محتسب کے3 AEOI زونز کی جانچ پڑتال کے فیصلے کیخلاف اسٹے لے لیے۔
NEW DELHI:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آف شور کیسز میں صرف 2 کروڑ 20لاکھ ڈالر کی ریکوری ہونے کی وجوہات سامنے آنے کی راہ روک دی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وفاقی ٹیکس محتسب کے آف شور ٹیکس ہیون کیسز کو ڈیل کرنے والے دفاتر کے خلاف تحقیقات پر اسٹے آرڈرز حاصل کرلیے جب کہ ایف بی آر کے اس اقدام سے 1.3 ارب ڈالر کے آف شور کیسز میں صرف 2 کروڑ 20لاکھ ڈالر کی ریکوری ہونے کی وجوہات سامنے آنے کی راہ رک گئی ہے۔
کسی حکومتی ادارے کی جانب سے اس آئینی محکمے کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کی یہ نادر مثال ہے جو ٹیکس مشینری میں بدعنوانیوں پر نگاہ رکھنے کا ذمے دار ہے۔ یہ معاملہ اس لیے بھی سنجیدہ ہے کہ اسٹے آرڈر آف شور ٹیکس ہیون سے متعلق ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے خلاف حاصل کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ آف شور ٹیکس ہیون سے متعلق ریکارڈ تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی نے پاکستان کو فراہم کیا تھا۔
ایف بی آر نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران وفاقی محتسب کے کراچی اور اسلام آباد آٹو میٹک ایکسچینج آف انفارمیشن ( AEOI) زونز کی جانچ پڑتال کے فیصلے کے خلا ف لاہور، اسلام آباد پشاور اور سندھ ہائیکورٹ سے حاصل کیے ہیں۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے ' بدنیتی پر مبنی اقدامات ' کی شکایات پر سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے اس امر کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ایف بی آر کے تین فیلڈ دفاتر آف شور رکھی گئی 200 ارب ڈالر پر مبنی قومی دولت کی ریکوری میں ناکام کیوں ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعطم عمران خان نے لوٹے گئے 200 ارب ڈالر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔ وفاقی محتسب نے اپریل میں ایف بی آر کو نوٹس بھیجا تھا جس میں تینوں زونز کے انسپکشن کے لیے افسران کا تقرر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم اب دو زون کے کمشنروں نے عدالت جاکر وفاقی ٹیکس محتسب کا حکم معطل کرادیا ہے۔
ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل انرنیشنل ٹیکسز اور ممبر آپریشن ڈاکٹر محمد اشفاق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشن جمع کرانے کا فیصلہ بورڈ کا نہیں بلکہ متعلقہ کمشنروں کا انفرادی فیصلہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر میں مبینہ کرپٹ پریکٹس کے بارے میں تفصیلات کبھی فراہم نہیں کیں۔
وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا نے یہ معاملہ صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف علوی نے وفاقی ٹیکس محتسب کو یہ معاملہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا ہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے اس معاملے پر سوموٹو ایکشن اس وقت لیا جب سرکاری ریکارڈ سے انکشاف ہوا کہ ایف بی آر ہیڈکوارٹرز نے 2 ارب ڈالر مالیت کے 1579 کیس کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے تین AEOI زونز کو بھیجے تھے تاہم 1150 کیسز میں مارچ تک صرف 3 کروڑ ڈالر کی ریکوری ہوپائی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آف شور کیسز میں صرف 2 کروڑ 20لاکھ ڈالر کی ریکوری ہونے کی وجوہات سامنے آنے کی راہ روک دی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وفاقی ٹیکس محتسب کے آف شور ٹیکس ہیون کیسز کو ڈیل کرنے والے دفاتر کے خلاف تحقیقات پر اسٹے آرڈرز حاصل کرلیے جب کہ ایف بی آر کے اس اقدام سے 1.3 ارب ڈالر کے آف شور کیسز میں صرف 2 کروڑ 20لاکھ ڈالر کی ریکوری ہونے کی وجوہات سامنے آنے کی راہ رک گئی ہے۔
کسی حکومتی ادارے کی جانب سے اس آئینی محکمے کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کی یہ نادر مثال ہے جو ٹیکس مشینری میں بدعنوانیوں پر نگاہ رکھنے کا ذمے دار ہے۔ یہ معاملہ اس لیے بھی سنجیدہ ہے کہ اسٹے آرڈر آف شور ٹیکس ہیون سے متعلق ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے خلاف حاصل کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ آف شور ٹیکس ہیون سے متعلق ریکارڈ تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی نے پاکستان کو فراہم کیا تھا۔
ایف بی آر نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران وفاقی محتسب کے کراچی اور اسلام آباد آٹو میٹک ایکسچینج آف انفارمیشن ( AEOI) زونز کی جانچ پڑتال کے فیصلے کے خلا ف لاہور، اسلام آباد پشاور اور سندھ ہائیکورٹ سے حاصل کیے ہیں۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے ' بدنیتی پر مبنی اقدامات ' کی شکایات پر سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے اس امر کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا حکم دیا تھا کہ ایف بی آر کے تین فیلڈ دفاتر آف شور رکھی گئی 200 ارب ڈالر پر مبنی قومی دولت کی ریکوری میں ناکام کیوں ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعطم عمران خان نے لوٹے گئے 200 ارب ڈالر واپس لانے کا وعدہ کیا تھا۔ وفاقی محتسب نے اپریل میں ایف بی آر کو نوٹس بھیجا تھا جس میں تینوں زونز کے انسپکشن کے لیے افسران کا تقرر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم اب دو زون کے کمشنروں نے عدالت جاکر وفاقی ٹیکس محتسب کا حکم معطل کرادیا ہے۔
ایف بی آر کے ڈائریکٹر جنرل انرنیشنل ٹیکسز اور ممبر آپریشن ڈاکٹر محمد اشفاق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشن جمع کرانے کا فیصلہ بورڈ کا نہیں بلکہ متعلقہ کمشنروں کا انفرادی فیصلہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر میں مبینہ کرپٹ پریکٹس کے بارے میں تفصیلات کبھی فراہم نہیں کیں۔
وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا نے یہ معاملہ صدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف علوی نے وفاقی ٹیکس محتسب کو یہ معاملہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان کے پاس لے جانے کا مشورہ دیا ہے۔
وفاقی ٹیکس محتسب نے اس معاملے پر سوموٹو ایکشن اس وقت لیا جب سرکاری ریکارڈ سے انکشاف ہوا کہ ایف بی آر ہیڈکوارٹرز نے 2 ارب ڈالر مالیت کے 1579 کیس کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے تین AEOI زونز کو بھیجے تھے تاہم 1150 کیسز میں مارچ تک صرف 3 کروڑ ڈالر کی ریکوری ہوپائی۔