کورونا کی چوتھی لہر عوامی لاپروائی سے تنگ حکومت سخت اقدامات پر مجبور

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے لائن آف ایکشن دے دیاہے۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے لائن آف ایکشن دے دیاہے۔فوٹو : فائل

سندھ میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر خصوصا کراچی میں خطرناک اضافہ کے باعث صوبائی کورونا ٹاسک فورس کی سفارشات پر پابندیاں ایک مرتبہ پھر سخت کر دی گئی ہیں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے لائن آف ایکشن دے دیاہے۔ انہوں نے ہدایت دی ہے کہ کاروبار صبح 6 سے شام 6 تک ہوگا، عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ریسٹورنٹس میں ان ڈور آوٹ ڈور کھانے پر پابندی ہوگی۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں گنجائش کے 50 فیصد مسافر بٹھائے جائیں۔

شاپنگ سینٹرز اور مالز اور عوامی مقامات پر ماسک لگانا لازمی ہوگا۔ تمام تفریحی مقامات بھی بند کئے جائیںگے۔ صوبائی محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر کے تمام تعلیمی ادارے 31 جولائی تک بند رہیں گے، تاہم اسکولز و کالجز کے صرف جاری امتحانات ایس اوپیز کے تحت منعقد ہوں گے۔

سرکاری دفاتر میں وزیٹرز کے داخلے پر پابندی ہوگی، پابندیوں کے احکامات ایک ہفتے تک نافذ العمل ہوں گے۔ان پاپندیوں پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔ ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے ایسے افراد کی موبائل فون سمز مرحلہ وار بند کرنے کے لیے پی ٹی اے حکام کو خط ارسال کر دیا ہے۔

ادھر حکومت سندھ کی جانب سے کاروبار شام 6بجے بند کرنے اور جمعہ اور اتوار کو محفوظ ایام قرار دینے کے فیصلے کو کراچی کے چھوٹے تاجروں نے مسترد کردیا ہے۔ چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق کا کہنا ہے کہ تاجر برادری کورونا سے بچاؤ کے تحت سندھ ٹاسک فورس کے فیصلوں کو مسترد کرتی ہے۔

فیصلوں میں نمائندگان کی مشاورت سے بہتری نہ لائی گئی تو احتجاج پر مجبور ہونگے ۔ شادی ہالز مالکان نے بھی حکومت سندھ کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں بے روزگاری کی نئی لہر آئیگی اور ملکی معیشت کو بھی دھچکا لگے گا۔

آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے حکومت سندھ کے ان فیصلوں کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا عندیہ دیا ہے۔ جہاں ایک جانب کورونا وائرس خطرناک صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے وہیں عیدالاضحی کے موقع پر کراچی کے شہریوں نے حکومت سندھ کی جانب سے وضع کردہ ایس او پیز کو خاطر میں لائے بغیر بھرپور طریقے سے تہوار منایا، لاکھوں لوگوں نے مساجد،عیدگاہوں اور کھلے مقامات پر نماز عید ادا کی اس موقع پر سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی کوئی زحمت نہیں کی گئی، جانوروں کی قربانی کے وقت بھی سرکاری احکامات مکمل طور پر نظر انداز کردیئے گئے۔


طبی ماہرین نے اس صورت حال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کے اثرات سامنا آنا شروع ہو جائیںگے۔ انہوں نے کراچی میں وائرس کی شرح 20فیصد سے زائد ہوجانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے فیصلے انتہائی بروقت ہیں اور تاجر برادری کو بھی اس بات کا احساس کرنا ہوگا کہ انسانی جان سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے ۔اگر عوام اور کاروباری افراد کی جانب سے اسی طرح ایس او پیز کی دھجیاں اڑائی جاتی رہیں تو حکومت مکمل لاک ڈاؤن کی طرف بھی جاسکتی ہے۔اس لیے عوام کو چاہیے وہ کورونا ایس اوپیز پر عمل کریں۔

عید الاضحی کے ایام میں حیدرآباد میں ٹرانسفارمر پھٹنے کے واقعہ میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع نے ماحول کو افسردہ کردیا۔ حادثے کے حوالے سے ترجمان حیسکو کا موقف تھا کہ ٹرانسفارمرمت کے بعد لگایا جا رہا تھا کہ اس میں اچانک آگ لگ گئی۔ واقعے میں دو حیسکو اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ادھر حادثے کے بعد حیدرآباد کے شہری مشتعل ہوگئے اور انہوںنے کہا کہ حیسکو کے لطیف آباد رضوی سب ڈویڑن آفس میں توڑ پھوڑ کی اور دفتر کے ریکارڈ اور فرنیچر کو آگ لگا دی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حیسکو حکام کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب نیپرا نے بھی واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حیدرآباد میں حیسکو کا ادارہ اور اس کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ حیسکو بجلی کی ترسیل کا نظام اور ورک شاپ کو بہتر کرے اور عوام کو نقصان سے بچانے کے لئے فرسودہ ٹرانسفارمرز تبدیل کئے جائیں۔ وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہرکو بھی چاہئے کہ وہ فوری طور پر حیدرآباد کا دورہ کریں حیسکو کی بدترین کارکردگی کا جائزہ لیں اور حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کو قرارواقعی سزا دی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عام انتخابات سے قبل سیاسی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات کرانے کی نوید سنائی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے انتخابات ایسے کرائیں گے جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ صوبے میں جلد سے جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو لیکن متنازعہ مردم شماری کے باعث حلقہ بندیوں میں تاخیر ہو رہی ہے اور اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور اس شہر کی دعویدار جماعت ایم کیو ایم ہے جنہوں نے اس متنازعہ مردم شماری کو پارلیمنٹ اور سی سی آئی سے منظور کرایا ہے۔آئندہ بلدیاتی انتخابات اور اس سے قبل ہونے والے کنٹونمنٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی سرپرائز دے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی مکمل تیاریوں سے قبل بلدیاتی انتخابات کرانے کا رسک نہیں لے گی۔

پیپلزپارٹی کی دیرینہ خواہش ہے کہ کراچی میں اس کا میئر آسکے اور اس کے لیے وہ بھرپور تیاریاں کررہی ہے۔شہر میں نئے اضلاع کے قیام اور ڈپٹی کمشنرز کی تبدیلی اسی تیاری کا حصہ ہے۔ مرتضیٰ وہاب کو ایڈمنسٹریٹر بنانے کے فیصلے پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا ہے۔اس حوالے سے پی ٹی آئی نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ تحریک انصاف شہر میں غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر چاہتی ہے۔دیکھنا یہ ہوگا کہ پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور اس میں کامیابی کے حوالے سے اپنی حکمت عملی میں کتنی کامیابی حاصل کرتی ہے۔

کر اچی میں عید الاضحی کے تینوں دن آ لا ئشیں اٹھا نے کے انتطا ما ت ناقص حکمت عملی غیر تربیت یافتہ عملے کی وجہ سے بر ی طر ح ناکام ہو گئے جگہ جگہ آ لا ئشوں کے ڈھیر لگ گئے جس کی وجہ سے علاقے تعفن زدہ ہو گئے شہر ی مختلف بیما ریوں کا شکار ہورہے ہیں لیکن شہر کے مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی بھی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آتی ہے۔

حکومت اور بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی نے روشنیوں کے شہر کو عید الاضحی پر تعفن کے شہر میں تبدیل کردیا۔ بلاول بھٹو زرداری اور سید مرا د علی شا ہ کو بھی اس جانب توجہ دینا ہوگی کہ جب آلائشیں اٹھانے جیسے چھوٹے کام خوش اسلوبی سے انجام نہیں دیئے جا سکیں گے تو ان حالات میں بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story