ہشام انعام اللہ کا علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کو چیلنج

علی امین گنڈاپور اور شاہ فرمان قرآن پر ہاتھ رکھ کر مجھ پر کرپشن اور کمیشن لینا ثابت کریں، ہشام انعام اللہ کا چیلنج

علی امین گنڈاپور اور شاہ فرمان نے دوستی کی آڑ میں چھرا گھونپا ہے، ہشام انعام اللہ فوٹو: فائل

خیبر پختونخوا کی وزارت سماجی بہبود سے فارغ کئے گئے پی ٹی آئی رکن اسمبلی ہشام انعام اللہ نے علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کو ان پر لگائے گئے الزام ثابت کرنے کا چیلنج دے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہشام انعام اللہ سے وزارت کا قلمدان واپس لینے پر لکی مروت سے وزیر اعلیٰ اور گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کیلئے جانے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد کرم پل پر جمع ہوئی، اس احتجاج میں پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی اور صوبائی ذمہ داران بھی شامل تھے تاہم مظاہرین کو احتجاج سے روکنے کیلئے ہشام انعام اللہ پہنچ گئے۔


اس موقع پر ہشام انعام اللہ نے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کو چیلنج کیا کہ وہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر مجھ پر کرپشن اور کمیشن لینا ثابت کریں، میں بھی قرآن پر ہاتھ رکھ کر ثابت کروں گا کہ کبھی کمیشن نہیں کھایا۔

ہشام انعام اللہ نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور شاہ فرمان نے دوستی کی آڑ میں ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے،خود کو شیر کہنے والے نے پیچھے سے وار کیا ہے، شیر تو جانور ہوتا ہے اب ہمارا مقابلہ ایک جانور سے ہے، ہماری قوم اس وقت زخمی ہے اور جب انسان زخمی ہوتے ہیں تو وہ شیر کو پچھاڑ دیتے ہیں، علی امین نہیں چاہتے کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں ان کے علاوہ کوئی ترقی کرے، علی آمین نے بھائی کو وزارت دلوانے کیلئے سب کچھ کیا ہے، لوگ اور میڈیا کہہ رہا ہے کہ شاہ فرمان کو کروڑوں کی بندوقیں تحفے میں ملی ہیں۔

سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور شاہ فرمان سے پشتون روایات کے مطابق بات کریں گے کہ انہوں نے مروت قوم اور مجھ سے یہ زیادتی کیوں کی ہے؟،کچھ مقامی پی ٹی آئی ذمہ داران اور دوسرے لوگ بھی اس سازش کا حصہ ہیں ان سے بھی قوم جرگہ کرے گی۔ عمران خان اور وزیر اعلی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی، میں کوئی فارورڈ بلاک بنانے نہیں جا رہا، پاکستان تحریک انصاف کا ایک آدنی کارکن ہوں اور رہوں گا، ہمیں وزارت کی کوئی ضرورت نہیں، ایک وزارت کے لئے مروت قوم کو کسی کے سامنے نیچا نہیں ہونے دوں گا، وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرکے اپنی پارٹی اور وزیر اعلیٰ کو مشکلات میں نہیں ڈالیں گے، اگر احتجاج کرنا ہوا تو ڈیرہ اسماعیل خان میں کریں گے کیونکہ ڈیرہ بھی ہمارا اپنا ہے۔
Load Next Story