پیکرحیا وصبر داماد رسول مجسم ایثارحضرت عثمان غنی ؓ کا آج یوم شہادت

حضرت عثمان غنیؓ حیا کا ایسا پیکرتھے کہ فرشتے بھی آپ سے حیا کرتے تھے

مذہبی جماعتیں اور تنظیمیں اس ضمن میں سیمینار اور دیگر تقریبات منعقد کریں گی،جن میں ان کی سیرت اورکردار پر روشنی ڈالی جائے گی۔ فوٹو: فائل

HYDERABAD:
خلیفہ سوم حضرت عثمان غنیؓ کا یوم شہادت آج عقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے۔

حضرت عثمان غنیؓ کا یوم شہادت آج عقیدت واحترام سے منایا جارہا ہے، مذہبی جماعتیں اور تنظیمیں اس ضمن میں سیمینار اور دیگر تقریبات منعقد کریں گی، جن میں ان کی سیرت اورکردارپرروشنی ڈالی جائے گی۔

عالمی انجمن خدام الدین کے زیراہتمام سیمینار جامع مسجد شیرانوالہ دروازہ لاہور میں ہوگا، جس سے مولانا اجمل قادری،احمد علی ثانی، ریاض جمیل، حافظ عمیرعبدالھادی، ریاض جمیل، محمد معوذ اورمحمد عباس سمیت دیگر علماء خطاب کریں گے۔

حضرت عثمان غنیؓ قریش کی مشہورشاخ بنوامیّہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ ؓ کے والد کا نام عفان تھا۔ پانچویں پشت پر آپؓ کا سلسلہ نسب رسول اکرمؐ سے جا ملتا ہے۔ آپؓ کا ذریعہ معاش تجارت تھا۔ قریش کے دولت مند ترین لوگوں میں شمار کیے جاتے اور اپنی سخاوت کی وجہ سے غنی کے لقب سے پکارے جاتے تھے۔

یہ سعادت صرف حضرت عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کوحاصل ہوا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں۔ جب آپ اسلام لائے تو حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا نکاح آپ سے کردیا۔ حضرت رقیہ کے وصال کے بعد حضوراکرم ﷺ نے اپنی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو آپ کے نکاح میں دے دیا۔ اور جب حضرت ام کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا بھی وصال ہو گیا تو حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگرمیری تیسری صاحبزادی ہوتی تو اس کوبھی عثمان غنی کے عقد میں دے دیتا۔ اسی اعزازکی بنا پر آپ کو ذو النورین کہا جاتا ہے۔


آپؓ کی عمر اس وقت 34 سال تھی جب اسلام کا ظہورہوا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے آپ ؓ کے گہرے مراسم تھے۔ یہی وجہ تھی کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی خصوصی کاوشوں نے انہیں اسلام کی طرف مائل کیا۔ آپ ؓ نے جس طرح داماد رسول ﷺ ہونے کا اعزاز دو مرتبہ پایا، اسی طرح ہجرت کا شرف بھی دومرتبہ حاصل کیا۔ جن اصحابؓ نے مشرکین و کفار کے ظلم و جبر سے تنگ آکر ہجرت کی ان میں آپؓ اپنی زوجہ حضرت رقیہؓ کے ساتھ شریک تھے۔

اس موقع پرحضور ﷺ نے فرمایا: ''حضرت ابراہیم ؑ اورحضرت لوط ؑ کے بعد عثمان وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اپنے اہل بیت کے ہم راہ ہجرت کی۔ دوسری ہجرت آپ ؓنے مدینہ طیبہ کی طرف کی۔ اس طرح آپ ؓ ''ذوالنورین'' کے ساتھ ''ذوالہجرتین'' بھی ہوئے۔

حضرت عثمان غنیؓ حیا کا ایسا پیکرتھے کہ فرشتے بھی آپ سے حیا کرتے تھے۔ آپ عشرۂ مُبشرہ میں سے ہیں جن کو رسول اللہ ﷺ نے دنیا میں جنت کی بشارت دی۔

12 سال خلافت فرما کر18 ذوالحجتہ الحرام سن 35 ہجری میں بروزجمعہ روزے کی حالت میں تقریبا 82 سال کی عمرمیں شہید کیے گئے۔ حضرت زبیر بن مطعم ؓ نے آپؓ کی نماز پڑھائی اور کتاب اللہ کے سب سے بڑے خادم، سنت رسول اللہ ﷺ کے سب سے بڑے عاشق اور محسنِ اسلام کو جنت البقیع کے گوشے میں ہمیشہ کے لیے سلا دیا گیا۔

 
Load Next Story