امریکا کا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کو انتباہ
تمام افراد کو احتجاج کا حق حاصل ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، امریکی وزیر خارجہ
امریکا نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر بھارتی حکومت کو تنبیہ کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن گزشتہ روز جوبائیڈن حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار بھارت کے دورہ پر پہنچے جہاں انہوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی انسانی حقوق کے معاملے کو پس پشت نہ ڈالے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام افراد کو احتجاج کا حق حاصل ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہو، ہمیں سب کا احترام کرنا چاہیے۔
افغانستان کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی فورسز افغانستان سے جا ضرور رہی ہیں تاہم سفارتی سطح پر ہماری موجودگی برقرار رہے گی، ایسے بہت سے پروگرام امریکی حکومت شروع کررہی ہے جس سے افغانستان کی اقتصادی ترقی اور سیکیورٹی میں تعاون ملے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں جو انتہائی پریشان کن عمل ہے، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے اور پابندیاں ہٹائی جائیں تاہم طاقت کے زور پر طالبان اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے، اسکا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذاکرات کے ذریعے ان تمام معاملات کا حل ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن گزشتہ روز جوبائیڈن حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار بھارت کے دورہ پر پہنچے جہاں انہوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی انسانی حقوق کے معاملے کو پس پشت نہ ڈالے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام افراد کو احتجاج کا حق حاصل ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا فرقے سے ہو، ہمیں سب کا احترام کرنا چاہیے۔
افغانستان کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی فورسز افغانستان سے جا ضرور رہی ہیں تاہم سفارتی سطح پر ہماری موجودگی برقرار رہے گی، ایسے بہت سے پروگرام امریکی حکومت شروع کررہی ہے جس سے افغانستان کی اقتصادی ترقی اور سیکیورٹی میں تعاون ملے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان تیزی سے پیش قدمی کررہے ہیں جو انتہائی پریشان کن عمل ہے، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے اور پابندیاں ہٹائی جائیں تاہم طاقت کے زور پر طالبان اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے، اسکا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ مذاکرات کے ذریعے ان تمام معاملات کا حل ہے۔