لاپتہ افراد کیس وفاق صوبے اپنا کام کریں ورنہ بہت دور تک جاسکتے ہیں سپریم کورٹ

لوگ لاشوں کیساتھ سڑکوں پر نکلے ہوں تو سمجھ لو حالات خراب ہیں، بنیادی حقوق تسلیم کرنے سے مسئلہ حل ہوگا

لاقانونیت اس حد تک پہنچی کہ قومی سلامتی کے نام پر ذاتی حساب برابرکیا گیا،آئین سے انحراف نہیں کرنے دینگے،جسٹس جواد۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ لاپتہ افرادکے معاملے میں دادرسی حکومت نے کرنا ہے، حکومت اپنا کام نہیں کرے گی تو اقتدار میں بیٹھے ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے یہ ریمارکس فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمودکے مقدمے کی سماعت کے دوران دیے ہیں،فاضل جج نے کہا اگرکوئی عدالت کو اپنا مخالف سمجھتا ہے تو ضرور سمجھے، ہم آئین کے مطابق اپنا کام کریںگے۔فاضل جج کا کہنا تھا حکومت چلانا عدالت کاکام نہیں جو منتخب ہوکر آئے ہیں وہی حکو مت چلائیںگے اور لوگوںکی دادرسی کریںگے ۔اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے بتایا کہ انہوں نے معاملہ متعلقہ اداروں کے ساتھ اٹھایا ہے کچھ وقت دیا جائے۔جسٹس جوادکا کہنا تھا ہم وفاق اور صوبے کوکہہ دیتے ہیں اپنا کام کریں، نہیں کریںگے تو پھر ہم پوچھیںگے،اگر معاملہ حل نہیںکرنا تو پھر بھی تحریری طور پر بتادیں، ہم بیٹھے ہیں اوربہت دور تک جاسکتے ہیں۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے پیش نہ ہونے کا سخت نوٹس لیا۔جسٹس جواد نے کہا ایک بچی جس کی شادی ڈیڑھ سال قبل ہوئی کا شوہر چھ مہینے سے لاپتہ ہے اور پنجاب حکومت کوکوئی دلچسپی نہیں۔




ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رزاق مرزا نے پولیس کی رپورٹ پیش کی اور دو ہفتے کی مہلت کی درخواست کی تاہم عدالت نے رپورٹ اور التواء کی استدعا مستردکردی۔جسٹس جواد نے کہا کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، آئین سے انحراف نہیں کرنے دیںگے،فاضل جج نے کہا لاقانونیت اس حد تک پہنچی ہے کہ لوگوں نے قومی سلامتی کے نام پر ذاتی رنجشوںکا حساب برابرکیا، لاپتہ تاسیف ملک کا کیس ثبوت کے طور پر موجود ہے،انہیں کاروباری جھگڑے کی وجہ سے غائب کیا گیا۔جسٹس جوادکا کہنا تھا اگر ہمارے کام کی وجہ سے کوئی ہمیں مخالف سمجھتا ہے تو ہمیں اس کی بھی پرواہ نہیں، اگرکوئٹہ کے سرد بستہ موسم میں لوگ لاشوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلے ہوں تو سمجھ لو حالات بہت خراب ہیں، ملک کودلدل سے نکالنے کیلئے کوئی تو ذمہ داری قبول کرے، یہ مسئلہ شہریوںکے بنیادی حقوق تسلیم کرنے سے حل ہوگا، جب تک حقوق کا مسئلہ حل نہیں ہوتا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ذمہ داری یاد دلاتے رہیںگے۔عدالت نے اٹارنی جنرل کی درخواست پر مزید سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔
Load Next Story