202122 بیرون ملک سے رقوم کی آمد کا تخمینہ 87 ارب ڈالر

ان رقوم میں غیرملکی قرضے، سرمایہ کاری، ترسیلاتِ زر، برآمدات وغیرہ سے موصولہ رقوم شامل ہوں گی


Shahbaz Rana July 30, 2021
 وزیرخزانہ کے زیرصدارت اجلاس ، شوکت ترین کی ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت (فائل فوٹو)

رواں مالی سال 2021-22 کے دوران بیرون ملک سے رقوم کی آمد کا تخمینہ 87 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔

ان رقوم میں غیرملکی قرضے، سرمایہ کاری، تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ وغیرہ سے موصولہ رقوم شامل ہوں گی۔ گذشتہ روز جمعرات کو وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کے زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا۔ ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اجلاس میں بیرون ملک سے رقوم کی آمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جو قرضوں پر سودکی ادائیگی اور غیرملکی واجبات کی ادائیگی کے لیے درکار ہوں گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں بیرون ملک سے مجموعی طور پر رقوم کی آمد کا حجم 87.3 ارب ڈالر رہے گا۔ یہ تخمینہ اس مفروضے پر مبنی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ محض 2 ماہ فعال رہنے کے بعد آئی ایم ایف کا پروگرام پھر معطل ہوگیا ہے۔

دوران اجلاس نے وزیرخزانہ نے اظہارناپسندیدگی کرتے ہوئے تخمینہ شدہ غیرملکی رقوم کا ماہانہ بنیادوں پر تخمینہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک، سرمایہ کاری بورڈ، وزارت خزانہ، وزارت اقتصادی امور و تجارت سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں مختلف مدوں میںبیرون ملک سے آنے والی رقوم کا حجم 87.3 ارب ڈالر رہے گا۔

رواں مالی سال کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے رقوم کی ترسیلات کا تخمینہ 31.3 ارب ڈالر لگایا گیا ہے تاہم ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ترسیلاتِ زر میں کمی آسکتی ہے کیوں کہ بیرون ملک جانے والی افرادی قوت میں نمایاں طور پر کمی آچکی ہے۔

براہ راست بیرون سرمایہ کاری کا تخمینہ 2.65 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ 14.1 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے ملنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ اس میں آئی ایم ایف سے موصول ہونے والی قسط شامل نہیں ہوگی۔ وزارت تجارت نے رواں مالی سال میں برآمدات سے 31.6 ارب ڈالر حاصل ہونے کی توقع ظاہر کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔