خواتین ارکان قومی اسمبلی کا زیادتی کے ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ
14 ماہ کے بچے کے سامنے ماں کا ریپ کیا جاتا ہے اور پھر دونوں کو قتل کردیا جاتا ہے، خواتین ارکان آب دیدہ ہوگئیں
نور مقدم سمیت خواتین کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات پر پورا ایوان یک زبان ہوگیا اور خواتین اراکین نے زیادتی میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا متفقہ مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نور مقدم سمیت دیگر خواتین ارکان کے ساتھ ہونے والے واقعات پر ایوان سوگوار ہوگیا۔ خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات کا ذکر کرکے رومینہ خورشید آب دیدہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 ماہ کے بچے کے سامنے اس کی ماں کا ریپ کیا جاتا ہے اور پھر اسے قتل کردیا جاتا ہے، نور مقدم اور دیگر خواتین قتل کردی گئیں لیکن ان کے لیے اس ایوان میں فاتحہ خوانی نہیں کی گئی، سیاسی مخالفتیں ایک طرف رکھ کر ان معاملات پر غور کیا جائے۔ رومینہ خورشید کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے شہید خواتین کے لیے فاتحہ خوانی کرائی۔
تحریک انصاف کی رکن عاصمہ حدید نے بھی اس موضوع پر بات کی تاہم اس دوران شدت جذبات سے ان کی ہچکیاں بندھ گئیں۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان چلانا ہے تو خواتین کو حقوق دینے ہوں گے، پاکستان ایسے نہیں چلنے دیں گے، خواتین سے ریپ کرنے والے اور قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز اور پیپلز پارٹی کی رکن شمیم آرا پنہور نے بھی سرعام پھانسی کا مطالبہ کردیا۔
جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئین پاکستان کسی بھی غیر اسلامی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا، جب ہم بچوں کی تربیت نہیں کریں گے اور انہیں کھلا چھوڑ دیں گے تو ایسے واقعات واقعات ہوں گے۔
تحریک انصاف کی رکن غزالہ سیفی نے کہا کہ جب تک 52 فیصد آبادی خواتین کو تحفظ نہیں ملے گا پاکستان بہتر نہیں ہوگا۔ سیدہ نوشین افتخار نے کہا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی ریپ مقدمات کے جائزے کے لیے بنائی جائے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ نورمقدم کیس اب تک درست سمت چل رہا ہے، سوشل میڈیا اور میڈیا پر سنسنی خیز ویڈیوز پھیلائی جارہی ہیں، قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ تربیت اور ذہن سازی کی بھی ضروری ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ تشدد یا قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں، یہ بات ہمارے دین میں ہے اور آئین میں بھی ہے، آئین میں تمام شہریوں کے حقوق مساوی ہیں، قتل کی کوئی توجیہ نہیں پیش کی جاسکتی، پورا ایوان اس معاملے پر یک زبان ہے، نور مقدم کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے۔
(ن) لیگ کے رکن شیخ فیاض کی کورم نشاندہی کرنے پر قائم مقام اسپیکر نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں نور مقدم سمیت دیگر خواتین ارکان کے ساتھ ہونے والے واقعات پر ایوان سوگوار ہوگیا۔ خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات کا ذکر کرکے رومینہ خورشید آب دیدہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ 14 ماہ کے بچے کے سامنے اس کی ماں کا ریپ کیا جاتا ہے اور پھر اسے قتل کردیا جاتا ہے، نور مقدم اور دیگر خواتین قتل کردی گئیں لیکن ان کے لیے اس ایوان میں فاتحہ خوانی نہیں کی گئی، سیاسی مخالفتیں ایک طرف رکھ کر ان معاملات پر غور کیا جائے۔ رومینہ خورشید کی نشاندہی کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے شہید خواتین کے لیے فاتحہ خوانی کرائی۔
تحریک انصاف کی رکن عاصمہ حدید نے بھی اس موضوع پر بات کی تاہم اس دوران شدت جذبات سے ان کی ہچکیاں بندھ گئیں۔ انہوں ںے کہا کہ پاکستان چلانا ہے تو خواتین کو حقوق دینے ہوں گے، پاکستان ایسے نہیں چلنے دیں گے، خواتین سے ریپ کرنے والے اور قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز اور پیپلز پارٹی کی رکن شمیم آرا پنہور نے بھی سرعام پھانسی کا مطالبہ کردیا۔
جے یو آئی کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی نے کہا کہ آئین پاکستان کسی بھی غیر اسلامی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا، جب ہم بچوں کی تربیت نہیں کریں گے اور انہیں کھلا چھوڑ دیں گے تو ایسے واقعات واقعات ہوں گے۔
تحریک انصاف کی رکن غزالہ سیفی نے کہا کہ جب تک 52 فیصد آبادی خواتین کو تحفظ نہیں ملے گا پاکستان بہتر نہیں ہوگا۔ سیدہ نوشین افتخار نے کہا کہ ایک پارلیمانی کمیٹی ریپ مقدمات کے جائزے کے لیے بنائی جائے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ نورمقدم کیس اب تک درست سمت چل رہا ہے، سوشل میڈیا اور میڈیا پر سنسنی خیز ویڈیوز پھیلائی جارہی ہیں، قوانین پر عمل درآمد کے ساتھ تربیت اور ذہن سازی کی بھی ضروری ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ تشدد یا قتل کرنے کا کوئی جواز نہیں، یہ بات ہمارے دین میں ہے اور آئین میں بھی ہے، آئین میں تمام شہریوں کے حقوق مساوی ہیں، قتل کی کوئی توجیہ نہیں پیش کی جاسکتی، پورا ایوان اس معاملے پر یک زبان ہے، نور مقدم کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے۔
(ن) لیگ کے رکن شیخ فیاض کی کورم نشاندہی کرنے پر قائم مقام اسپیکر نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔