انٹرمیڈیٹ کے پرچے ملتوی ہونے سے جامعات کے داخلے بھی تاخیر کا شکار

سال دوئم کے امتحانات ملتوی کرنے سے نتائج کی تیاری بھی رک گئی اور اجراء بھی بروقت نہیں ہو پائے گا


Safdar Rizvi July 30, 2021
داخلے دیر سے شروع ہوئے تو پورے ملک کے طلبہ کو انتظار کرنا ہوگا . فوٹو : فائل

سندھ میں لاک ڈاؤن کے باعث انٹر سال دوئم کے پرچے ملتوی ہونے سے جامعات کے داخلے بھی تاخیر کا شکار ہوگئے۔

حکومت سندھ کی جانب سے مکمل لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ امتحانات ملتوی کرنے کے فیصلے میں انٹر سال دوئم کے آخری چند پرچے بھی ملتوی کردئے گئے ہیں جس کے سبب سندھ کے تعلیمی بورڈز میں انٹر کے سالانہ امتحانات کے نتائج کی تیاری بھی کٹھائی میں پڑ گئی ہے اور انٹر سال دوئم پری میڈیکل، کامرس، آرٹس اور ہوم اکنامکس کے نتائج اب مقررہ مدت تک جاری نہیں ہو پائیں گے۔

نتائج میں تاخیر کے سبب ایم بی بی ایس سمیت جامعات کی سطح پر دیگر ضابطوں کے داخلوں میں بھی تاخیر ہوگی اور ممکنہ طور پر سندھ کی سرکاری و نجی جامعات میں نیا تعلیمی سیشن بھی تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے جبکہ سندھ کے طلبہ ملک کے دیگر صوبوں کی جامعات میں داخلے لیتے ہیں جبکہ میڈیکل کی سطح پر ایم بی بی ایس کے داخلے پورے ملک میں بیک وقت شروع ہوتے ہیں اگر یہ داخلے دیر سے شروع ہوئے تو پورے ملک کے طلبہ کو انتظار کرنا ہوگا بصورت دیگر سندھ کے طلبہ کا تعلیمی حرج ہوگا صرف انٹر بورڈ کراچی کے تحت جمعہ 30 جولائی تک صرف پری انجینیئرنگ کے سالانہ امتحانات کا سلسلہ مکمل ہو پایا ہے تاہم ابھی پڑی میڈیکل کے ضابطے میں بوٹنی اور زولوجی کے پرچے باقی ہیں جو بالترتیب ہفتہ اور پیر کو ہونے تھے اسی طرح دیگر ضابطوں میں چند پرچوں کا انعقاد باقی ہے۔

سندھ کے ایک بورڈ کے چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ لاک ڈاؤن کے فیصلے پر اعتراض نہیں لیکن اگر امتحانات سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کی رائے لی جاتی تو یقینی طور پر ہم یہ مشورہ دیتے کہ انٹر سال اور کے امتحانات ملتوی کردیں تاہم سندھ کے بورڈز میں انٹر سال دوئم کے جو پرچے باقی ہیں انھیں سخت ایس او پیز کے ساتھ جاری رہنے دیا جائے بصورت دیگر نتائج کی تیاری اور اجراء نہیں ہو پائے گا جس کا براہ راست اثر جامعات کے داخلوں پر آئے گا۔

ایک اور چیئرمین کا کہنا تھا کہ "ملک کے دیگر صوبوں میں انٹر سال دوئم کے پرچے پہلے ہی لے لیے گئے ہیں لہذا اصل مسئلہ ہمارے سندھ کے طلبہ کا ہے اور خدشہ ہے کہ کہیں یہ پیچھے نہ رہ جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں