گاڑیوں کے کاغذات میں جعلسازی روکنے کیلئے مجوزہ بائیو میٹرک سسٹم تاخیر کا شکار
سرکاری محکموں کی سست روی اور عدم دلچسپی کے سبب پنجاب کابینہ سے حتمی منظوری میں تاخیر ہو رہی ہے
سرکاری محکموں کی سست روی اور عدم دلچسپی کے سبب پنجاب میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی نئی رجسٹریشن اور ملکیت تبدیلی میں جعلسازی روکنے اور اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے سدباب کے لئے بائیو میٹرک تصدیق کا مجوزہ نیا نظام طویل عرصہ سے غیر ضروری اور بلا جواز تاخیر کا شکار ہے.
گاڑیوں اور گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ملکیت تبدیلی میں جعلسازی کی بڑھتی ہوئی شکایات سمیت اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کے سدباب کے لئے محکمہ ایکسائز پنجاب نے فروری 2018 میں نادرا سے اشتراک کر کے بائیو میٹرک تصدیق کا نظام لانے کا منصوبہ پیش کیا تھا ،اس نئے نظام کے تحت گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی نیو رجسٹریشن اور ملکیت تبدیلی کیلئے خریدار اور فروخت کرنے والے افراد کو نادرا ای سہولت مراکز کے ذریعے اپنی انگلیوں کے نشانات کے ذریعے کوائف کی تصدیق کروانا لازم قرار ہوگا۔
حکومت کی ہدایت پر محکمہ ایکسائز کے سینئر افسروں کی ٹیموں نے اسلام آباد ایکسائز میں پہلے سے رائج بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کا جائزہ لینے کیلئے دورے کئے جس کے بعد نادرا کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا۔نادرا نے محکمہ ایکسائز کا یہ موقف بھی تسلیم کر لیا کہ محکمہ ایکسائز ای سہولت مراکز کیلئے نادرا کو پیشگی کوئی رقم نہیں دے گا بلکہ نادرا خود اپنے مراکز کو بائیو میٹرک تصدیق کیلئے مناسب رقم دے گا ،نادرا ایکسائز دفاتر میں بائیو میٹرک تصدیق کیلئے محکمہ کو 150 مشینیں فراہم کرنے پر بھی رضامند ہو چکا ہے ۔
مئی2021 کو حکومت نے موٹر وہیکل رولز میں بائیو میٹرک تصدیق کیلئے ترامیم کی منظوری بھی دے دی ہے لیکن تمام تر اقدامات مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک نادرا اور محکمہ ایکسائز کے درمیان معاہدہ کے مسودہ کی پنجاب کابینہ سے منظوری نہیں ہو سکی ہے جس وجہ سے یہ عوام دوست منصوبہ عملی طور پر شروع نہیں ہو سکا ہے۔
اس وقت گاڑیوں کی خریدو فروخت کے معاملات میں سادہ لوح افراد کیلئے بہت سے مسائل موجود ہیں، گاڑی خریدنے والے طویل عرصہ تک اس کی ملکیت اپنے نام منتقل نہیں کرواتے جس وجہ سے وہ گاڑی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے پر فروخت کرنے والے سابق مالک کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اگر ایسی کوئی گاڑی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے تو پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے ای ٹریفک چالان نظام کے تحت ایکسائز ریکارڈ میں درج مالک کو چالان بھیجا جاتا ہے۔ نادرا نے معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ محکمہ ایکسائز کو ارسال کردیا تھا جو کہ اس وقت محکمہ قانون کے پاس جائزہ کیلئے موجود ہے۔محکمہ قانون کی کلیئرنس کے بعد یہ مسودہ پنجاب کابینہ میں رسمی منظوری کیلئے پیش کیا جانا ہے اور کابینہ کی منظوری ہونے کے بعد محکمہ ایکسائز اور نادرا کے مجاز حکام اس معاہدے پر باضابطہ دستخط کریں گے ۔معاہدہ طے پانے کے بعداوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے مالکان کو ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی کہ وہ ملکیت اپنے نام منتقل کروا لیں ،ایک ماہ بعد پنجاب بھر میں تین ہزار سے زائد نادرا ای سہولت مراکز پر بائیو میٹرک تصدیق کا نظام فعال ہوجائے گا۔
گاڑیوں اور گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ملکیت تبدیلی میں جعلسازی کی بڑھتی ہوئی شکایات سمیت اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ کے سدباب کے لئے محکمہ ایکسائز پنجاب نے فروری 2018 میں نادرا سے اشتراک کر کے بائیو میٹرک تصدیق کا نظام لانے کا منصوبہ پیش کیا تھا ،اس نئے نظام کے تحت گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کی نیو رجسٹریشن اور ملکیت تبدیلی کیلئے خریدار اور فروخت کرنے والے افراد کو نادرا ای سہولت مراکز کے ذریعے اپنی انگلیوں کے نشانات کے ذریعے کوائف کی تصدیق کروانا لازم قرار ہوگا۔
حکومت کی ہدایت پر محکمہ ایکسائز کے سینئر افسروں کی ٹیموں نے اسلام آباد ایکسائز میں پہلے سے رائج بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کا جائزہ لینے کیلئے دورے کئے جس کے بعد نادرا کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کیا گیا۔نادرا نے محکمہ ایکسائز کا یہ موقف بھی تسلیم کر لیا کہ محکمہ ایکسائز ای سہولت مراکز کیلئے نادرا کو پیشگی کوئی رقم نہیں دے گا بلکہ نادرا خود اپنے مراکز کو بائیو میٹرک تصدیق کیلئے مناسب رقم دے گا ،نادرا ایکسائز دفاتر میں بائیو میٹرک تصدیق کیلئے محکمہ کو 150 مشینیں فراہم کرنے پر بھی رضامند ہو چکا ہے ۔
مئی2021 کو حکومت نے موٹر وہیکل رولز میں بائیو میٹرک تصدیق کیلئے ترامیم کی منظوری بھی دے دی ہے لیکن تمام تر اقدامات مکمل ہونے کے باوجود ابھی تک نادرا اور محکمہ ایکسائز کے درمیان معاہدہ کے مسودہ کی پنجاب کابینہ سے منظوری نہیں ہو سکی ہے جس وجہ سے یہ عوام دوست منصوبہ عملی طور پر شروع نہیں ہو سکا ہے۔
اس وقت گاڑیوں کی خریدو فروخت کے معاملات میں سادہ لوح افراد کیلئے بہت سے مسائل موجود ہیں، گاڑی خریدنے والے طویل عرصہ تک اس کی ملکیت اپنے نام منتقل نہیں کرواتے جس وجہ سے وہ گاڑی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہونے پر فروخت کرنے والے سابق مالک کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تفتیش کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،اگر ایسی کوئی گاڑی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے تو پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے ای ٹریفک چالان نظام کے تحت ایکسائز ریکارڈ میں درج مالک کو چالان بھیجا جاتا ہے۔ نادرا نے معاہدے کا مسودہ گزشتہ ماہ محکمہ ایکسائز کو ارسال کردیا تھا جو کہ اس وقت محکمہ قانون کے پاس جائزہ کیلئے موجود ہے۔محکمہ قانون کی کلیئرنس کے بعد یہ مسودہ پنجاب کابینہ میں رسمی منظوری کیلئے پیش کیا جانا ہے اور کابینہ کی منظوری ہونے کے بعد محکمہ ایکسائز اور نادرا کے مجاز حکام اس معاہدے پر باضابطہ دستخط کریں گے ۔معاہدہ طے پانے کے بعداوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے مالکان کو ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی کہ وہ ملکیت اپنے نام منتقل کروا لیں ،ایک ماہ بعد پنجاب بھر میں تین ہزار سے زائد نادرا ای سہولت مراکز پر بائیو میٹرک تصدیق کا نظام فعال ہوجائے گا۔