اولمپکس میں ناکامیوں نے کھیلوں کے زوال کی داستان سنادی

پاکستان کاایک دستہ رسمی کارروائی پوری کرنے کیلئے ٹوکیو اولمپکس میں شریک اورکھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کا ایک دستہ رسمی کارروائی پوری کرنے کیلئے ٹوکیو اولمپکس میں شریک اور کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔ فوٹو: فائل

BUENOS AIRES/SANTIAGO/MEXICO CITY/LA PAZ:
کھیلوں کا سب سے بڑا عالمی ایونٹ ٹوکیو میں جاری ہے، دنیا کی نظریں ان مقابلوں پر ہیں، ہر ملک کی خواہش کے کہ اس کے اتھلیٹس اس بڑے پلیٹ فارم پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہوئے وکٹری اسٹینڈز پر جگہ بنائیں۔

دوسری جانب پاکستان کا ایک دستہ رسمی کارروائی پوری کرنے کیلئے ٹوکیو اولمپکس میں شریک اور کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے،اس صورتحال پر پر شائقین سخت مایوسی کا شکار نظر آرہے ہیں، خدشات کے عین مطابق 10رکنی قومی دستہ میں شامل 6 کھلاڑیوں کا سفر ناکامیوں کے ساتھ تمام ہوا شوٹرگلفام جوزف 10 میٹر ائیر پسٹل ایونٹ میں میڈل جیتنا تو درکنار مقابلے میں9 ویں پوزیشن پر رہے۔

پہلی بار بیڈمنٹن میں انٹری دینے والی قومی بیڈمنٹن چیمپئین ماحور شہزاد ویمنز سنگلز ایونٹ کے راونڈ لیگ کے مسلسل 2 میچز میں ناکام ہوکر وطن واپس لوٹ گئیں، دوسرے میچ میں انہوں برطانوی حریف کرسٹی گلمورکا 31 منٹ تک مقابلہ کیا مگر شکست کے بعد اخراج کا صدمہ اٹھانا پڑا، وائلڈ کارڈ انٹری پانے والی ماحور شہزاد نے افتتاحی تقریب میں قومی جھنڈا اٹھایا اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی قومی خاتون کھلاڑی بنیں، یہی لمحات ان کیلئے یادگار رہیں گے۔

ویٹ لفٹر طلحہ طالب کوئی میڈل تو نہیں جیت سکے لیکن انہوں نے67 کلو گرام کے ایونٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے پوری قوم کے دل جیت لیے، 2کلو وزن کم اٹھانے کی وجہ سے پانچویں نمبر پر رہنے والے ویٹ لیفٹر نے اسٹار کی حیثیت پالی ہے، ناقص کارکردگی دکھانے والے پیراک سید محمد حسیب طارق 100 میٹر فری اسٹائل کے ہیٹ ٹو میں 72سوئمرز میں 62 ویں نمبرپر رہے۔

امیدوں کا مرکز جوڈوکاز شاہ حسین شاہ100کلو گرام کے ایونٹ میں مسلسل فاؤل پلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 3 منٹ 9سیکنڈ میں ہی ڈھیر ہوئے، رسمی طور پر شریک ہونے والی خاتون پیراک بسمہ خان 50میٹر فری اسٹائل ویمن ایونٹ کے ہیٹ مقابلے میں 7ویں نمبر پر رہیں،وہ میڈل تو نہ جیت سکیں، تاہم اپنا قومی ریکارڈ بہتر کرلیا،اب ٹوکیو اولمپکس میں صلاحیتوں کے اظہار کے منتظر4 قومی ایتھلیٹس میں سے شوٹر خلیل اختر اورجی ایم بشیر 25میٹر ریپڈ فائر پسٹل ایونٹ میں آج قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔


4 اگست کو آخری امید ندیم ارشد جیولن تھرو میں ایکشن میں نظر آئیں گے جبکہ30 سالہ نجمہ پروین خواتین کے200 میٹرز ایونٹ میں شریک ہوں گی، خواہش اپنی جگہ لیکن ان کھلاڑیوں سے بھی میڈل جیتنے کی توقع عبث ہے، اولمپکس میں ناکامیوں نے پاکستان میں کھیلوں کے زوال کی داستان سنادی۔

دوسری جانب ٹوکیو اولمپکس میں قومی کھلاڑی کی ناقص کارکردگی کے آغازکے ساتھ ہی روائتی حریف بن جانے والے پاکستان اسپورٹس بورڈ اور پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان میڈیا وار شروع ہونا افسوسناک ہے، کھیلوں کے حلقوں کی رائے ہے کہ پی ایس بی خود پر گرنے والے ملبہ سے بچنے کے لیے پی او اے کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس کے بعد ایک مرتبہ پھر متوازی پی او اے قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

اگر خدانخواستہ ایسا ہوا تو ذاتی مفادات کے اس گھناؤنے عمل کی وجہ پاکستان آئی او سی کی جانب سے پابندی کی زد میں آسکتا ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان کھلاڑیوں کو پہنچے گا اور ملک میں کھیل مزید پستی کی جانب چلے جائیں گے، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کھیلوں کے فروغ میں اپنا کرادار ادا کرے۔

ٹوکیو اولمپکس میں پاکستان کی خراب کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے سینئر کھلاڑیوں اور کھیلوں کی مخلص شخصیات پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور پھر اس کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بناکر اگلے اولمکپس کے لیے ابھی سے تیاریوں کا آغاز کر دیا جائے، مناسب اور ضروری سہولیات کے ساتھ ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کی معقول تربیت کا اہتمام کیا جائے تو بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں، ورنہ 4 سال بعد ایک مرتبہ پھر ہم اولمپکس میں پاکستان کی ناکامی کے اسباب اور وجوہات تلاش کر رہے ہوں گے۔

 
Load Next Story