کورونا وباء کا پھیلاؤ اور معیشت

گزشتہ دو برس سے کاروباری صورت حال بھی خراب ہے اور اب دوبارہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزید خراب ہو گی۔


Editorial August 01, 2021
گزشتہ دو برس سے کاروباری صورت حال بھی خراب ہے اور اب دوبارہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزید خراب ہو گی۔ فوٹو: فائل

ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اموات اور نئے کیسز میں انتہائی خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگلے روز کورونا وائرس سے 86 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 58 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے جس کے نتیجے میں تقریباً ساڑھے چار ہزار افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔ مثبت کیسز کی یومیہ شرح 7.79 فیصدریکارڈکی گئی ہے۔ یہ صورت حال یقینا تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔

دراصل عیدالاضحی کے ایام میں لوگوں نے بے احتیاطی کا مظاہرہ کیا ہے حالانکہ کورونا کی نئی لہر کے بارے میں میڈیا میں بار بار اطلاعات آتی رہی تھیں تاہم عوام نے اس جانب کوئی توجہ نہ دی جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اب کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ادھر سندھ حکومت نے صوبے میں ہفتے کے روز سے لاک ڈاؤن لگا دیا ہے۔ اگلے روز وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت میں کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا تھا جس میں صوبائی وزراء، طبی ماہرین اور پی ایم اے کے نمائندے اور پارلیمانی لیڈرز شریک ہوئے۔

اجلاس میں کراچی سمیت صوبے بھر میں جزوی لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا گیا جس کا اطلاق ہفتے کے روز سے ہو گیا ہے اور یہ لاک ڈاؤن 8 اگست تک ہوگا۔ اس لاک ڈاؤن کے دوران صوبے کی تمام مارکیٹیں بند رہیں گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر اور نجی دفاتر بند بھی کیے جا سکتے ہیں۔ بغیر کسی وجہ کے لوگوں کے باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔ سڑک پر نظر آنے والے شخص کا ویکسی نیشن کارڈ چیک کیا جائے گا۔ جو سرکاری ملازم ویکسین نہیں لگائے گا اس کو 31 اگست کے بعد تنخواہ نہیں ملے گی۔

ترجمان سندھ حکومت کے مطابق لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا اطلاق سندھ بھر میں ہوگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران ایکسپورٹ صنعتوں کو پیداواری عمل جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب کہ میڈیکل اسٹوروں ، گروسری، پھل، سبزی اوردودھ کی دکانوں پرپابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ بعد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے واضح کیا کہ ہم نے گزشتہ برس کی طرح مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگایا۔ کراچی کے لوگوں سے کہوں گا کہ جزوی لاک ڈاؤن کوکامیاب بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں۔ احتیاط نہ کی گئی توڈیلٹا وائرس بڑھے گا۔

صرف کراچی میں کورونا کیسوںکی مثبت شرح 25 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ نے امتحانات ملتوی کرنے کے ساتھ جامعات بھی 8 اگست تک بند کر دیے ہیں۔ سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے تحت امتحانات بھی ملتوی کیے گئے ہیں۔ ادھر وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس بھی ہوا۔ اس اجلاس میں کراچی میں کورونا وباء کے پھیلاؤ کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔

این سی او سی کے مطابق وفاق سندھ حکومت کی انتہائی نگہداشت کی صلاحیت بڑھانے کے لیے مدد کر رہا ہے اور سندھ حکومت کو وینٹی لیٹر اور آکسیجن بستروں کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے صوبہ بھر میں لاک ڈاؤن میں ٹرانسپورٹ کے حوالے سے ترمیم شدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں بین الصوبائی ٹرانسپورٹ کھلی رہے گی۔

نوٹیفیکشن میں 2 اگست کو کیمبرج اسکول سسٹم کے آخری پرچے کے امتحانات کے لیے جانے والے طلباء، اساتذہ اور عملے کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ گوشت سبزی، دودھ، کریانہ اسٹور، بیکری صبح 6سے شام 6 بجے تک کھلیں گی۔ کار میں دو سے زائد افراد سفر نہیں کرسکیں گے،موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی۔ اجتماعات پر مکمل پابندی ہو گی۔ 55سال سے زائد عمر کے ملازمین کے دفاتر آنے پرپابندی ہوگی۔

ادھر آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر نے سندھ حکومت کے لاک ڈاؤن کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ تاجروں کا مؤقف ہے کہ کراچی ملک کا کاروباری مرکزہے۔ لاک ڈاؤن سے پورے ملک پر اثر پڑے ہوگا۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر نے بھی اپیل کی کہ سندھ حکومت لاک ڈاؤن پر نظر ثانی کرے کیونکہ اس کے نتیجے میں صنعت کو بڑا نقصان ہوگا۔

پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں کورونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سے 7 ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں 6 اگست تک اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ویکسین سرٖٹیفکیٹ کے بغیر اندرون ملک سفر پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ یکم اگست سے 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد ویکسین کے بغیر اندرون ملک سفر نہیں کرسکیں گے۔

پابندی کا اطلاق بین الاقوامی پروازوں اور ایسے افراد جنھیں ڈاکٹرز نے ویکسین لگوانے سے منع کیا ہے وہ مستثنیٰ ہوںگے ۔ ادھر آزادکشمیر میں سیاحوں کے لیے نئے ایس او پیز کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اس نوٹیفکیشن کے مطابق اٹھارہ سال سے کم اور ساٹھ سال سے زائد عمر سیاحوں کو وادی میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ملک میں کورونا وباء کی نئی لہر آہستہ آہستہ تیز ہوتی نظر آ رہی ہے۔ اہم شخصیات بھی وائرس کا شکار ہو رہی ہیں۔ میڈیا کے مطابق کراچی میں ڈاکٹر رتھ فاؤ سول اسپتال کے ایک ریٹائرڈ آرتھوپیڈک ڈاکٹر کورونا وائرس سے جاںبحق ہو گئے ہیں۔ میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور انھوں نے قرنطینہ اختیار کر لیا ہے۔ میڈیا میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کے اسٹاف ممبران کی رپورٹ بھی مثبت آئی ہے۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق جسٹس بابر ستار کے اسٹاف میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ جس کے بعد اسلام آباد کی دو عدالتوں کو بند کر کے انسدادی اقدامات کردیے گئے ہیں۔

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے واضح کیا ہے کہ سندھ میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی اجازت قطعی طور پر نہیں دی جائے گی، اس حوالے سے وفاقی حکومت کی پالیسی واضح ہے، سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے کہ صوبے اس ضمن میں انفرادی طور پر فیصلہ نہیں کر سکتے، آرٹیکل 151 کے تحت پاکستان ایک سنگل مارکیٹ ہے، کراچی کی بندرگاہ پاکستان کی معیشت کی شہ رگ ہے اور ایسا اقدام اٹھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی جس سے پاکستان کی معاشی شہ رگ متاثر ہو۔

جمعے کو اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کا کوئی آپشن کسی صوبے کو دستیاب نہیں، کووڈ کے حوالے سے پالیسی وفاق اور این سی او سی جاری کرتے ہیں اور صوبے اس پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے کورونا کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے، اب تک ہم انسانی جانیں بچانے میں بھی کامیاب ہوئے اور ملکی معیشت بھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہو رہی ہے، وزیراعظم عمران خان کا مؤقف ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن سے مزدور، دیہاڑی دار اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقات شدید متاثر ہوتے ہیں۔

ادھر سندھ ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کی جبری ویکسی نیشن کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کو25 ہزار جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی، عدالت کا درخواست گزار سے مکالمہ ہوا۔ جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کورونا وائرس کا شکار شخص چلتا پھرتا بم ہے، حکومت کو صرف آپ کی صحت کی فکر نہیں،آپ کے ساتھ دیگر کی بھی صحت کا معاملہ ہے۔

جسٹس شفیع صدیقی نے مزید کہا کورونا کا شکار ایک شخص200 لوگوں کو بیمار کرے گا، یہ ایک خطرناک وبا بتائی جا رہی ہے، یہ بتائیں جبری ویکسین آپ کے کون سے حقوق کو متاثر کر رہی ہے؟ یہ بتائیں جبری ویکسیئن کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ قانون سازی کے بغیر لوگوں کو کورونا ویکسی نیشن کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا، آئین کے مطابق قانون سازی کے بغیر عوام انتظامی احکامات ماننے کے پابند نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے انتظامی اختیارات آئین کے پابند ہیں۔

ادھر ایک خبر کے مطابق ملک میں نئے مالی سال 2021-22 کے پہلے ماہ کے چاروں ہفتوں کے دوران مسلسل مہنگائی کی شرح میں اضافہ جاری ہے۔ یکم جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے مہنگائی میں0.53 فیصد اضافہ ہوا تھا ۔29 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے میں بھی مہنگائی0.03 فیصد بڑھی۔ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 12.20 فیصد ہوگئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات مہنگائی بارے ہفتہ وار رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اس ایک ہفتے کے دوران چینی، ٹماٹر، پیاز، انڈے ، پیاز، چاول، لہسن، مٹن، بیف، ویجی ٹیبل گھی، ایل پی جی، گڑ، سرسوںکا تیل، دال مسور، پٹرولیم مصنوعات ، کھلے دودھ سمیت 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

بلاشبہ پاکستان شدید قسم کے معاشی دباؤ کا شکار ہے۔ ادھر کورونا وباء کی وجہ سے گزشتہ دو برس سے کاروباری صورت حال بھی خراب ہے اور اب دوبارہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزید خراب ہو گی۔ مہنگائی کی شرح بھی مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں ناقابل بیان اضافہ ہو گیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ملک کی معاشی، کاروباری اور عوامی مشکلات کا گہرا جائزہ لے کر ایسی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے کہ کورونا وباء کے پھیلاؤ کو بھی روکا جا سکے اور ملک کی معیشت بھی چلتی رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں