نصیر آباد اور جعفر آباد خشک سالی کی لپیٹ میں فصلیں متاثر

ضلع بھر میں کسان، زمیندار بے یارو مددگار اور پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں، عبداللہ جتک

ضلع بھر میں کسان، زمیندار بے یارو مددگار اور پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں، عبداللہ جتک(فوٹو:ٖفائل)

جمعیت علماءاسلام کےراہنما مولانا عبداللہ جتک نے کہا ہے کہ نصیر آباد اور جعفر آباد خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، پانی کی شدید قلت کے باعث فصلیں متاثر ہیں اورمال مویشیوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ متعلقہ حکام نے پانی کی فراہمی یقینی نہ بنائی تو احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سپریم کونسل کے رکن مولانا عبداللہ جتک کہا ہے کہ گرین بیلٹ نصیرآباد اورجعفرآباد ایک عرصہ سے پانی کی شدید قلت کی وجہ سے خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ ضلع بھر میں کسان، زمیندار پانی نہ ہونے کی وجہ سے بے یارو مددگار اور پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ لوگوں کو پینے تک کا پانی میسر نہیں ہے انسان اور جانور پیاس کی شدت کی وجہ سے مررہے ہیں مگر افسوس ہے کہ کمشنر نصیرآباد اور انتظامیہ عوام کو ان کا اجتماعی حق دینے میں بے بس نظر آرہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ اگر ضلع کے اندر رات کی تاریکی میں کسی ڈپ کو توڑا جاتا ہے تو کمشنر نصیرآباد و محکمئہ زراعت کا عملہ اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچ کر فوری کارروائی کرتا ہے۔ اگرچہ ڈپ کو توڑناایک قابل مذمت عمل ہے اور اس پر نوٹس لیا جاسکتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس ڈپ سے آگے انسان نہیں رہتے؟ کیا وہاں مال مویشی یا دیگرحیوانات نہیں؟ اگر لوگوں کو پانی نہیں دیا گیا تو وہ مجبور ہوکر کسی بھی قدم کواٹھانے سے گریز نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیا کبھی محکمئہ زراعت کے عملے اور ضلعی انتظامیہ نے عوام کے اس اجتماعی حق کے لیے گڈو بیراج جاکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا جہاں سے پانی کی ترسیل ہوتی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ عوام کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہ رہی ہے آج اگر پانی ہر ایک کو وافر مقدار میں میسر ہوتا تو یہ دن دیکھنا نہ پڑتا، نہ ڈپ توڑے جاتے نہ ٹیل کے زمیندار مشین چلانے پرمجبور ہوتے، آج اگر ایک ڈپ کو توڑا گیا ہےتو اس کی وجہ یہی ہے کہ علاقے کے عوام کو پینے کے لیے پانی تک میسر نہیں، ان کی زمینیں بنجر ہوگئیں ہیں، مال مویشی پیاس سے مررہے ہیں۔
Load Next Story