لیاری کی فرزانہ خواتین اور لڑکیوں کو ہنرمند بنانے لگی
فرزانہ کو بچپن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے وکیل بننے کا شوق تھا
لیاری محنت کشوں اور مزدوروں کی بستی ہے جہاں کے مکین اپنی شناخت کو قائم رکھنے کے لیے کڑی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
لیاری کے باصلاحیت نوجوان اپنے پختہ عزم کے ساتھ مزدوروں کی اس بستی کے مکینوں کی زندگیاں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں، لیاری کی نوجوان لڑکی فرزانہ بھی ایسے ہی نوجوانوں میں سے ایک ہے جس نے سخت مشکلات کے باوجود اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اب لیاری کی خواتین اور لڑکیوں کی رہنمائی اور مشاورت کرکے انھیں بااختیار بنانے کیلیے مصروف عمل ہے۔
فرزانہ نے ایک مزدور گھرانے میں آنکھ کھولی، 6 بچوں میں پانچویں نمبر پر فرزانہ نے ہوش سنبھالتے ہی اپنے ماں اور باپ کو محنت مزدوری کرتے دیکھا، فرزانہ کو بچپن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے وکیل بننے کا شوق تھا۔
فرزانہ کے مطابق لیاری کے مکینوںکواپنا قانونی حق استعمال کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیاری پر مسلط کی جانے والی شناخت کی وجہ سے بھی اس بستی کے مکینوں کو آئے روز تھانوں اور عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں ایسے میں قانونی مشاورت کا حصول مشکل ہو تو انصاف کی دہلیز تک پہنچنا بھی دشوار ہوتا ہے فرزانہ لیاری کے مکینوں کے لیے اس مشکل کو کم کرنا چاہتی تھیں لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکیں۔
فرزانہ کے والد ان کی کم سنی کے دور میں ہی فوت ہوگئے ایسے میں کنبہ کی کفالت کا تمام بوجھ فرزانہ کی والدہ پر آن پڑا جس کے لیے انھوں نے گھر میں سلائی کرکے بچوں کا پیٹ پالا، فرزانہ اور ان کے دیگر بہن بھائیوں نے بھی اپنی والدہ کا ہاتھ بٹایا اور بچوں کو ابتدائی تعلیم بھی دلوائی، فرزانہ کی تعلیم کا سلسلہ گھریلو حالات اور ذمے داریوں کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔
فرزانہ نے اپنی والدہ کا ہاتھ بٹانے کے لیے سلائی کا کام شروع کیا اور گھروں سے سلائی لے کر کپڑے سینے شروع کیے اس کے ساتھ انھوں نے مختلف ملازمتیں بھی کیں یہ دور فرزانہ کے لیے بہت مشکل تھا لیکن راستے کی رکاوٹوں کے آگے فرزانہ نے ہمت نہ ہاری، فرزانہ اپنی زندگی کے ساتھ لیاری کی دیگر خواتین کی زندگیاں بھی بہتر بنانا چاہتی تھیں لیکن انھیں کسی پلیٹ فارم کی ضرورت تھی خوش قسمتی سے انھیں 2016 میں رائٹ ٹو پلے اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے اشتراک سے چلنے والے پراجیکٹ GOAL میں بحیثیت کوچ کام کرنے کا موقع ملا۔
اس پراجیکٹ کے ذریعے کھیلوں کے ذریعے لڑکیوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کی صلاحیتیں سکھائی جاتی ہیں، فرزانہ کے مطابق اس پروگرام نے صرف نوجوان لڑکیوں میں نہیں میری بھی صلاحیت کو بہتر کرنے میں مدد کی اس پروگرام کی مدد سے فرزانہ نے لیاری کے نوجوان لڑکیوںکو مختلف مہارتیں سکھا نا شروع کیں، فرزانہ کے مطابق اس پروگرام میں شمولیت سے انھیں اعتماد ملا اور انھوں نے خود میں کافی تبدیلی دیکھی انھیں ان خوبیوں کا ادراک ہوا جو کسی اچھے رہنما فیصلہ سازکار، سماجی کارکن اور ایک اچھے شہری کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
لیاری میں سیڈ گرانٹ سے کمیونٹی سینٹر قائم کیا گیا
اس پروگرام میں شمولیت کے بعد انگریزی اور کمپیوٹر کی صلاحیتیں بہتر بناکر فرزانہ نے اپنی ادھوری تعلیم کا سلسلہ بھی بحال کرلیا ہے اور اب وہ اعلیٰ تعلیم کے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے، فرزانہ نے اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے رائٹ ٹو پلے اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے گول پراجیکٹ کے تحت سیڈ گرانٹ کے لیے اپلائی کیا جس میں وہ کامیاب رہیں اور سیڈ گرانٹ سے انھوں نے ایک چھوٹا سا کمیونٹی سینٹر قائم کرلیا جو لیاری کی خواتین کے لیے سوشل انٹرپرنیور شپ اور کاروباری رموز سکھانے کا مرکز بھی ہے۔
فرزانہ کے اس کمیونٹی سینٹر میں 5 مستقل ملازمین ہیں جو تربیتی کلاسز منعقد کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں اور لیاری کی لڑکیوں اور خواتین میں کاروبار اور ملازمت کے حصول کے لیے درکار صلاحیتوں کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
لڑکیوں کے کھیلوں کے لیے لیاری کا ماحول سازگار نہیں
فرزانہ فٹ بال کی بہترین کھلاڑی ہیں لیکن وہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کسی بڑے کلب سے نہ کھیل سکیں تاہم اب انھیں اپنی فٹ بال کی تکنیک بہتر بنانے کا بھی موقع مل رہا ہے، فرزانہ کے مطابق لیاری میں والدین لڑکیوں کو اسپورٹس میں حصہ لینے کی اجازت دے دیتے ہیں لیکن کھیلوں کے میدان میں ان کیلیے کوئی سہولت نہیں ہوتی یہ کہا جائے کہ لیاری کی لڑکیوں کی کھیلوں کی صلاحیتوں کے لیے سازگار ماحول نہیں ہے تو غلط نہیں ہوگا ان میں کھیل کے میدانوں کیساتھ کوچز اور ٹریننرز بھی شامل ہیں۔
لیاری کی خواتین کابنیادی مسئلہ مواقع نہ ملنا اور سرمائے کی عدم دستیابی ہے
فرزانہ کہتی ہیں لیاری کی خواتین کی بنیادی مشکلات مواقع نہ ملنا اور سرمائے کی عدم دستیابی ہے جس کی وجہ سے اکثر خواتین مواقع ملنے کے باوجود پیچھے ہٹ جاتی ہیں میں ان تمام لڑکیوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ ایسے بہت سے راستے اور موقع خود ڈھونڈنے پڑتے ہیں اس لیے اپنے آپ پر یقین اور محنت کش بن کر آگے بڑھے اور اپنی صلاحیت کو بہتر کریں۔
رائٹ ٹو پلے پروگرام میں فرزانہ کو امریکا جانے کا موقع ملا
فرزانہ کا سفر جاری ہے ان کے جذبہ اور جدوجہد کو مد نظر رکھتے ہوئے انھیں حال ہی میں رائٹ ٹو پلے کے ایک ایکس چینج پروگرام میں امریکا جانے کا موقع ملا ہے جہاں وہ 15روز کے ایک لیڈرشپ کیمپ میں اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنارہی ہیں، وہ امریکا سے واپسی کے بعد اپنی صلاحیتوں کو کمیونٹی کی ترقی اور خواتین کی بہبود کے لیے بروئے کار لانے کی خواہش مند ہیں۔
لیاری میں اپنی صلاحیت کومنوانابہت مشکل ہے، فرزانہ
فرزانہ کے مطابق لیاری جیسے علاقے میں اپنی صلاحیت کو منوانا بہت مشکل ہے کیونکہ خاندان سے پہلے معاشرے مین رہنے والے لوگ ہی تنقید کا نشانہ بنا لیتے ہیں اسی طرح مجھے بھی اپنی صلاحیت کو منوانے میں مشکلات پیش آئیں لیکن میں نے مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا اور اپنی صلاحیت کو منوانے میں کامیابی حاصل کی۔
فرزانہ کو آگے بڑھنے میں ان کی والدہ نے قدم قدم پر مدد کی۔ فرزانہ کے مطابق انٹرپرنیورشپ کی طرف آنے والی خواتین کا سماجی رتبہ اور خاندان میں حیثیت مضبوط ہوجاتی ہے ایسی خواتین اپنے خاندان کو سپورٹ کرتی ہیں جس سے انھیں خاندان اور برادری میں عزت ملتی ہے۔
گول پروجیکٹ سے 1600 خواتین کی کوچنگ کی گئی
گول پروجیکٹ سے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے بعد فرزانہ نے لیاری کی خواتین کو ان کے قانونی اور سماجی حقوق کے بارے میں آگہی دی اب تک وہ 1600خواتین اور لڑکیوں کی کوچنگ کرچکی ہیں وہ آگہی فراہم کرنے کے ساتھ خواتین اور لڑکیوں میں ملازمت کے حصول کے لیے درکار صلاحیتوں کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔
اس کے ساتھ وہ ہنرمند خواتین میں مالیاتی آگہی، کاروبار کی منصوبہ بندی، اہداف کے تعین اور ذاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لیے مشاورت اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں، فرزانہ لڑکیوں اور خواتین کو بجٹ بنانے، کاروبار کا ذریعہ بننے والی صلاحیتوں اور امکانات سکھاتی ہیں اور ان کے ساتھ کاروباری آئیڈیاز پر تبادلہ خیال کرکے کاروباری منصوبہ بندی میں بھی مدد دیتی ہیں۔
لیاری کے باصلاحیت نوجوان اپنے پختہ عزم کے ساتھ مزدوروں کی اس بستی کے مکینوں کی زندگیاں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں، لیاری کی نوجوان لڑکی فرزانہ بھی ایسے ہی نوجوانوں میں سے ایک ہے جس نے سخت مشکلات کے باوجود اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اب لیاری کی خواتین اور لڑکیوں کی رہنمائی اور مشاورت کرکے انھیں بااختیار بنانے کیلیے مصروف عمل ہے۔
فرزانہ نے ایک مزدور گھرانے میں آنکھ کھولی، 6 بچوں میں پانچویں نمبر پر فرزانہ نے ہوش سنبھالتے ہی اپنے ماں اور باپ کو محنت مزدوری کرتے دیکھا، فرزانہ کو بچپن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے وکیل بننے کا شوق تھا۔
فرزانہ کے مطابق لیاری کے مکینوںکواپنا قانونی حق استعمال کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیاری پر مسلط کی جانے والی شناخت کی وجہ سے بھی اس بستی کے مکینوں کو آئے روز تھانوں اور عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں ایسے میں قانونی مشاورت کا حصول مشکل ہو تو انصاف کی دہلیز تک پہنچنا بھی دشوار ہوتا ہے فرزانہ لیاری کے مکینوں کے لیے اس مشکل کو کم کرنا چاہتی تھیں لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکیں۔
فرزانہ کے والد ان کی کم سنی کے دور میں ہی فوت ہوگئے ایسے میں کنبہ کی کفالت کا تمام بوجھ فرزانہ کی والدہ پر آن پڑا جس کے لیے انھوں نے گھر میں سلائی کرکے بچوں کا پیٹ پالا، فرزانہ اور ان کے دیگر بہن بھائیوں نے بھی اپنی والدہ کا ہاتھ بٹایا اور بچوں کو ابتدائی تعلیم بھی دلوائی، فرزانہ کی تعلیم کا سلسلہ گھریلو حالات اور ذمے داریوں کی وجہ سے جاری نہ رہ سکا۔
فرزانہ نے اپنی والدہ کا ہاتھ بٹانے کے لیے سلائی کا کام شروع کیا اور گھروں سے سلائی لے کر کپڑے سینے شروع کیے اس کے ساتھ انھوں نے مختلف ملازمتیں بھی کیں یہ دور فرزانہ کے لیے بہت مشکل تھا لیکن راستے کی رکاوٹوں کے آگے فرزانہ نے ہمت نہ ہاری، فرزانہ اپنی زندگی کے ساتھ لیاری کی دیگر خواتین کی زندگیاں بھی بہتر بنانا چاہتی تھیں لیکن انھیں کسی پلیٹ فارم کی ضرورت تھی خوش قسمتی سے انھیں 2016 میں رائٹ ٹو پلے اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کے اشتراک سے چلنے والے پراجیکٹ GOAL میں بحیثیت کوچ کام کرنے کا موقع ملا۔
اس پراجیکٹ کے ذریعے کھیلوں کے ذریعے لڑکیوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کی صلاحیتیں سکھائی جاتی ہیں، فرزانہ کے مطابق اس پروگرام نے صرف نوجوان لڑکیوں میں نہیں میری بھی صلاحیت کو بہتر کرنے میں مدد کی اس پروگرام کی مدد سے فرزانہ نے لیاری کے نوجوان لڑکیوںکو مختلف مہارتیں سکھا نا شروع کیں، فرزانہ کے مطابق اس پروگرام میں شمولیت سے انھیں اعتماد ملا اور انھوں نے خود میں کافی تبدیلی دیکھی انھیں ان خوبیوں کا ادراک ہوا جو کسی اچھے رہنما فیصلہ سازکار، سماجی کارکن اور ایک اچھے شہری کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔
لیاری میں سیڈ گرانٹ سے کمیونٹی سینٹر قائم کیا گیا
اس پروگرام میں شمولیت کے بعد انگریزی اور کمپیوٹر کی صلاحیتیں بہتر بناکر فرزانہ نے اپنی ادھوری تعلیم کا سلسلہ بھی بحال کرلیا ہے اور اب وہ اعلیٰ تعلیم کے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے، فرزانہ نے اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرتے ہوئے رائٹ ٹو پلے اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے گول پراجیکٹ کے تحت سیڈ گرانٹ کے لیے اپلائی کیا جس میں وہ کامیاب رہیں اور سیڈ گرانٹ سے انھوں نے ایک چھوٹا سا کمیونٹی سینٹر قائم کرلیا جو لیاری کی خواتین کے لیے سوشل انٹرپرنیور شپ اور کاروباری رموز سکھانے کا مرکز بھی ہے۔
فرزانہ کے اس کمیونٹی سینٹر میں 5 مستقل ملازمین ہیں جو تربیتی کلاسز منعقد کرنے میں ان کی مدد کرتے ہیں اور لیاری کی لڑکیوں اور خواتین میں کاروبار اور ملازمت کے حصول کے لیے درکار صلاحیتوں کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
لڑکیوں کے کھیلوں کے لیے لیاری کا ماحول سازگار نہیں
فرزانہ فٹ بال کی بہترین کھلاڑی ہیں لیکن وہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کسی بڑے کلب سے نہ کھیل سکیں تاہم اب انھیں اپنی فٹ بال کی تکنیک بہتر بنانے کا بھی موقع مل رہا ہے، فرزانہ کے مطابق لیاری میں والدین لڑکیوں کو اسپورٹس میں حصہ لینے کی اجازت دے دیتے ہیں لیکن کھیلوں کے میدان میں ان کیلیے کوئی سہولت نہیں ہوتی یہ کہا جائے کہ لیاری کی لڑکیوں کی کھیلوں کی صلاحیتوں کے لیے سازگار ماحول نہیں ہے تو غلط نہیں ہوگا ان میں کھیل کے میدانوں کیساتھ کوچز اور ٹریننرز بھی شامل ہیں۔
لیاری کی خواتین کابنیادی مسئلہ مواقع نہ ملنا اور سرمائے کی عدم دستیابی ہے
فرزانہ کہتی ہیں لیاری کی خواتین کی بنیادی مشکلات مواقع نہ ملنا اور سرمائے کی عدم دستیابی ہے جس کی وجہ سے اکثر خواتین مواقع ملنے کے باوجود پیچھے ہٹ جاتی ہیں میں ان تمام لڑکیوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ ایسے بہت سے راستے اور موقع خود ڈھونڈنے پڑتے ہیں اس لیے اپنے آپ پر یقین اور محنت کش بن کر آگے بڑھے اور اپنی صلاحیت کو بہتر کریں۔
رائٹ ٹو پلے پروگرام میں فرزانہ کو امریکا جانے کا موقع ملا
فرزانہ کا سفر جاری ہے ان کے جذبہ اور جدوجہد کو مد نظر رکھتے ہوئے انھیں حال ہی میں رائٹ ٹو پلے کے ایک ایکس چینج پروگرام میں امریکا جانے کا موقع ملا ہے جہاں وہ 15روز کے ایک لیڈرشپ کیمپ میں اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنارہی ہیں، وہ امریکا سے واپسی کے بعد اپنی صلاحیتوں کو کمیونٹی کی ترقی اور خواتین کی بہبود کے لیے بروئے کار لانے کی خواہش مند ہیں۔
لیاری میں اپنی صلاحیت کومنوانابہت مشکل ہے، فرزانہ
فرزانہ کے مطابق لیاری جیسے علاقے میں اپنی صلاحیت کو منوانا بہت مشکل ہے کیونکہ خاندان سے پہلے معاشرے مین رہنے والے لوگ ہی تنقید کا نشانہ بنا لیتے ہیں اسی طرح مجھے بھی اپنی صلاحیت کو منوانے میں مشکلات پیش آئیں لیکن میں نے مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کیا اور اپنی صلاحیت کو منوانے میں کامیابی حاصل کی۔
فرزانہ کو آگے بڑھنے میں ان کی والدہ نے قدم قدم پر مدد کی۔ فرزانہ کے مطابق انٹرپرنیورشپ کی طرف آنے والی خواتین کا سماجی رتبہ اور خاندان میں حیثیت مضبوط ہوجاتی ہے ایسی خواتین اپنے خاندان کو سپورٹ کرتی ہیں جس سے انھیں خاندان اور برادری میں عزت ملتی ہے۔
گول پروجیکٹ سے 1600 خواتین کی کوچنگ کی گئی
گول پروجیکٹ سے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے بعد فرزانہ نے لیاری کی خواتین کو ان کے قانونی اور سماجی حقوق کے بارے میں آگہی دی اب تک وہ 1600خواتین اور لڑکیوں کی کوچنگ کرچکی ہیں وہ آگہی فراہم کرنے کے ساتھ خواتین اور لڑکیوں میں ملازمت کے حصول کے لیے درکار صلاحیتوں کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔
اس کے ساتھ وہ ہنرمند خواتین میں مالیاتی آگہی، کاروبار کی منصوبہ بندی، اہداف کے تعین اور ذاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے کے لیے مشاورت اور رہنمائی فراہم کرتی ہیں، فرزانہ لڑکیوں اور خواتین کو بجٹ بنانے، کاروبار کا ذریعہ بننے والی صلاحیتوں اور امکانات سکھاتی ہیں اور ان کے ساتھ کاروباری آئیڈیاز پر تبادلہ خیال کرکے کاروباری منصوبہ بندی میں بھی مدد دیتی ہیں۔