سعودی عرب کے غار سے انسانوں اور جانوروں کی ہزاروں ہڈیاں دریافت

ہڈیوں کو گوشت خور دھاری دار لگڑبھگے گزشتہ 7 ہزار سال کے دوران جمع کرتے رہے ہیں، رپورٹ


ویب ڈیسک August 02, 2021
دریافت شدہ باقیات میں گھوڑوں، اونٹ، چوہوں اور انسانوں کی ہڈیاں بھی شامل ہیں۔ فوٹو:سوشل میڈیا

سعودی عرب کے ایک غار سے انسانوں اور جانوروں کی ہزاروں باقیات دریافت ہوئی ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے شمال مغربی علاقے میں واقع ایک غار سے انسانوں اور جانوروں کی ہزاروں ہڈیاں دریافت ہوئی ہیں، دریافت شدہ باقیات میں گھوڑوں، اونٹ، چوہوں اور انسانوں کی ہڈیاں بھی شامل ہیں۔

سائنس دانوں کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریافت ہونے والی ہڈیاں اُم جرسان میں واقع ڈیڑھ کلومیٹر طویل سرنگ سے دریافت ہوئی ہیں، ہڈیوں کو غار میں بڑی خوب صورتی سے محفوظ کیا گیا تھا۔



رپورٹ کے مطابق یہ سرنگ سعودی مملکت میں حرات کیبار لاوا فیلڈ میں واقع ہے، سائنسدان اسٹیوی اسٹیوارٹ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ اس تحقیق میں دریافت شدہ باقیات، ہڈیوں کی اقسام،ان کے تعدد اور مقامات کے مطالعے کی بنیاد پریہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہڈیوں کو گوشت خور دھاری دار لگڑبھگے گزشتہ 7 ہزار سال کے دوران جمع کرتے رہے ہیں، یہ جانور ہڈیوں کو جمع کرنے کا شوقین ہوتا ہے،وہ انھیں دوردراز جگہوں سے لاکرغاروں میں جمع کرتا رہتا ہے تاکہ انھیں بعد میں استعمال میں لاسکے اور نوعمرلگڑبھگوں کو خوراک کے طور پر دے سکے یا انھیں ذخیرہ کرسکے۔

ہزاروں سال کے دوران ہڈیوں کے جمع ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاوا ٹیوب ''ہڈیوں کے تحفظ کے لیے بہترین ماحول'' مہیّا کرتی ہے، اس کے علاوہ اس تحقیق سے یہ نتیجہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ گدھے ہزاروں سال سے اس خطے میں ایک اہم مویشی کے طور پر موجود ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |