ایکس چینج کمپنیز نے ڈالر کی قدر میں اضافے کو معیشت کیلئے بڑا دھچکا قرار دیدیا
حکومت کو اب ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے پر اپنی خاموشی توڑدینی چاہئے، ملک بوستان
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن نے ڈالر کی قدر میں تسلسل سے اضافے کو معیشت کے لیے بڑا جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اب ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے پر اپنی خاموشی توڑدینی چاہیے۔
ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی بے لگام قدر کے باعث سرمایہ کاروں کا پاکستانی روپیہ پر اعتماد متذلذل ہورہاہے، پیر کو ڈالر کی قدر10ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچنے پر حکومت کوخاموش نہیں رہناچاہیے۔
ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی قدر بڑھنےسے معیشت کو بڑادھچکا لگاہے، قرضوں کا حجم بھی بڑھ گیاہے، مئی2020 سے اب تک ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 12روپے کا اضافہ چکا ہے جس سے نہ صرف مقامی انویسٹرز و امپورٹرز پریشان ہیں بلکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے کھاتیداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کےلیے روپیہ کی قدر کو مستحکم کرے کیونکہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 5ارب کی سرمایہ کاری کا ہدف متاثر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روپیہ کے استحکام کے لیے گزشتہ ایک سال میں ایکس چینج کمپنیوں نے 6ارب ڈالر انٹربینک مارکیٹ کو فراہم کیے جبکہ گزشتہ تین سال مجموعی طور پر 14ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔
ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان کےتعمیراتی شعبے میں 2000ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منتظر 500کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم میں 6ماہ کی توسیع کی جائے۔
ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی بے لگام قدر کے باعث سرمایہ کاروں کا پاکستانی روپیہ پر اعتماد متذلذل ہورہاہے، پیر کو ڈالر کی قدر10ماہ کی بلند ترین سطح تک پہنچنے پر حکومت کوخاموش نہیں رہناچاہیے۔
ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر کی قدر بڑھنےسے معیشت کو بڑادھچکا لگاہے، قرضوں کا حجم بھی بڑھ گیاہے، مئی2020 سے اب تک ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 12روپے کا اضافہ چکا ہے جس سے نہ صرف مقامی انویسٹرز و امپورٹرز پریشان ہیں بلکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے کھاتیداروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ڈالر کی قدر 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کےلیے روپیہ کی قدر کو مستحکم کرے کیونکہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قدر سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 5ارب کی سرمایہ کاری کا ہدف متاثر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روپیہ کے استحکام کے لیے گزشتہ ایک سال میں ایکس چینج کمپنیوں نے 6ارب ڈالر انٹربینک مارکیٹ کو فراہم کیے جبکہ گزشتہ تین سال مجموعی طور پر 14ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔
ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان کےتعمیراتی شعبے میں 2000ارب روپے کی سرمایہ کاری کی منتظر 500کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم میں 6ماہ کی توسیع کی جائے۔