سی پیک 36 سو میگا واٹ منصوبوں پر کام شروع کرنے کیلیے ایک ماہ کی مہلت

کورونا اور ہڑتال کے باعث یہ منصوبے پاک، چینی سرمایہ کاروں کے مابین کمیشننگ کی تاریخوں سے پیچھے رہے۔

سوکی کناری منصوبہ 10 ماہ ، کروٹ 4 ماہ ، تیل تھر سال ، تھل نووا 15 ماہ، تھر بلاک منصوبہ ایک سال تاخیر کاشکار ۔فوٹو : فائل

حکومت نے سی پیک کے تحت بجلی کے36سو میگاواٹ کے منصوبوں کے تجارتی کام شروع کرنے میں تاخیر سے نمٹنے کیلیے توانائی ڈویژن کو پالیسی بنانے کیلیے ایک ماہ کی مہلت دی ہے۔

سی پیک منصوبوں پر کام کی سست روی ، کوویڈ 19 سے متعلقہ تاخیر اور کچھ منصوبوں پر ہڑتال کی وجہ سے یہ منصوبے حکومت پاکستان اور ان کے چینی سرمایہ کاروں کے مابین طے شدہ کمیشننگ (سی او ڈی) کی تاریخوں سے بہت پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

پاک چین تعلقات سٹیئرنگ کمیٹی نے یہ فیصلہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو لاہور-مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کے ٹیرف پٹیشن پر فیصلہ کرنے کیلئے ہفتے کی مہلت دینے کے علاوہ کیا۔

کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزارت منصوبہ بندی کی طرف سے جاری کردہ ہینڈ آؤٹ کے مطابق ، "CoVID-19 وبائی امراض کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کرنے والے سی پیک توانائی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ، کمیٹی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کے منصوبوں کے سی اوڈی توسیع کے مسائل سے نمٹنے کے لیے پالیسی تشکیل دے"۔


سینئر عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کمیٹی کے چیئرمین ، منصوبہ بندی کے وزیر اسد عمر نے توانائی ڈویژن کو اگست کے آخر تک پالیسی بنانے کی ہدایت کی۔ماضی میں ، بیوروکریسی نے اس طرح کے انتباہات کو نظر انداز کیا ۔ان پانچ منصوبوں کی مجموعی پیداواری صلاحیت 584 3میگاواٹ ہے۔

پاور پروڈیوسرز کی طرف سے تاخیر کی صورت میں ، پروجیکٹ سپانسرز کو عام طور پر جرمانہ ادا کرنے کا خطرہ ہوتا ہے تاہم ، کچھ تاخیر حکومتی پالیسی فیصلوں کی وجہ سے ہوئی۔

884 میگاواٹ ساکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، 720 میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، 330 میگاواٹ تھر بلاک II ، 330 میگاواٹ تھل نووا تھر بلاک II اور 1320 میگاواٹ تھر بلاک -1 شیڈول تاریخوں سے پیچھے ہٹ رہے تھے۔

ذرائع نے بتایا سوکی کناری پراجیکٹ کم از کم 10 ماہ ، کروٹ پروجیکٹ چار ماہ ، 330 میگاواٹ تیل تھر منصوبہ ایک سال ، تھل نووا منصوبہ 15 ماہ اور 1320 میگاواٹ تھر بلاک I پراجیکٹ کم از کم ایک سال تاخیر کا شکار ہے۔ ان منصوبوں کو باضابطہ توسیع دینے میں تاخیر ان کے قرضے دینے والے بینکوں کو مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

نیپرا سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ جانچ کے مرحلے کے دوران منصوبے کے لیے ٹیرف کو حتمی شکل دے۔وزارت کے مطابق ، نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے کہا گیا تھا کہ وہ رائٹ آف وے کے مسئلے کو حل کرے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ستمبر تک 4000 میگاواٹ انخلا کیلئے دستیاب ہے۔
Load Next Story