انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ اوپن مارکیٹ میں کمی

درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے سسٹم میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے، ماہرین

درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے سسٹم میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے، ماہرین (فائل فوٹو)

انٹربینک میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کو کمی کا سامنا رہا۔

درآمدات و برآمدات کے درمیان نمایاں فرق اور بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں منگل کو دوسرے بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی تاہم ایکس چینج کمپنیوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کی بڑھتی ہوئی تشویش کے باعث اختتامی لمحات میں ڈالر نے یوٹرن لیا جس سے اس کی بڑھتی ہوئی قدر جو 164.32 روپے تک پہنچ چکی تھی نیچے آگئی لیکن اوپن کرنسی مارکیٹ میں اس کے برعکس ڈالر تنزلی سے دوچار ہوا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر اتار چڑھاؤ کے بعد 22 پیسے کے اضافے سے163.89 روپے پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 20 پیسے کی کمی سے 164 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات کی مد میں ادائیگیوں کا دباؤ بڑھنے سے سسٹم میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے کیونکہ گزشتہ ماہ 6.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ درآمدات سے 1.6 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے معیشت کے بیشتر شعبہ جات کو اضطراب سے دوچار کردیا ہے جس سے زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں غیریقینی کی کیفیت دیکھی جارہی ہے۔

ماہرین کے مطابق حکومت کی جانب سے دوبارہ سخت لاک ڈاؤن شروع کرنے سے معیشت کی سرگرمیاں سست ہوگئی ہیں اور یہ سست روی روپے کے مقابلے میں ڈالر کو تگڑا کررہی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی صورت میں درآمدات پر انحصار بڑھتا جارہا ہے اس لیے مختلف درآمدی شعبوں کی جانب سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے۔

ڈالر کی بے لگام ہوتی ہوئی قدر سے زرمبادلہ کا کاروبار کرنے والی ایکس چینج کمپنیاں بھی خائف ہیں جو ڈالر کی قدر میں اضافے کے تسلسل کو معیشت کے لیے بڑا جھٹکا قرار دے رہی ہیں۔

اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت ڈالر کی قدر میں تسلسل کے ساتھ اضافے پر خاموش نہ رہے بلکہ حقائق سے آگاہ کرے تاکہ سرمایہ کار درآمد کنندگان کا اضطراب کم ہوسکے جبکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے کھاتے دار مطمئن ہوسکیں۔
Load Next Story